قر آن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت ، ایسا کر نے والے دہشتگرد ہیں ، اراکین سینٹ

سویڈن اور نیدر لینڈ کے خلاف بھرپور احتجاج اور پارلیمنٹ سے پر زور پیغام جانا چاہیے ، سوا ارب مسلمان دونوں ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ،او آئی سی اور انٹرنیشنل فورم میں ان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی آواز اٹھائیں،ہمیں قرآن کا پیغام دنیا تک پہنچانا ہوگا، سید یوسف رضا گیلانی

جمعہ 27 جنوری 2023 19:27

قر آن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت ، ایسا کر نے والے دہشتگرد ہیں ، اراکین ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2023ء) اراکین سینٹ نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کر نے والے لوگ دہشتگرد ہیں ،سویڈن اور نیدر لینڈ کے خلاف بھرپور احتجاج اور پارلیمنٹ سے پر زور پیغام جانا چاہیے ، سوا ارب مسلمان دونوں ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ،او آئی سی اور انٹرنیشنل فورم میں ان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی آواز اٹھائیں،ہمیں قرآن کا پیغام دنیا تک پہنچانا ہوگا جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے واضح کیا ہے کہ اگر مغرب میں مقدسات کا احترام کیا جائے تو مسلم ممالک میں انتہا پسندی ختم ہو جائیگی ،بھارت اور اسرائیل دہشت گرد سپانسرڈ ممالک ہیں،بھارت کا وزیراعظم خود بڑا دہشت گرد ہے جس نے اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ، افسوس ہم آپس کے خلفشار کا شکار ہیں ،ہمیں اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں ایوان میں معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی کہ وقفہ سوالات کو منسوخ کرکے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی واقعے پر بحث کروائی جائے۔چیئرمین سینیٹ نے تحریک منظور کرکے ایوان میں بحث کی اجازت دے دی۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر اعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سویڈن اور نیدر لینڈ میں جو ہوا یہ بہت بڑا المیہ ہے ،پوری دنیا میں اس کے خلاف احتجاج کیا جا رہاہے ہمیں بھی احتجاج کرنا چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،اسلام پر امن مذہب ہے اور پوری دنیا میں امن قائم کرنے کی طاقت رکھتا ہے ،ان دو ملکوں کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے ،پارلیمنٹ کین جانب سے پر زور پیغام جانا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہمیں قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کا پورا حق ہے۔

انہوںنے کہاکہ ایوان میں ہمارے غیر مسلم بہن بھائی بھی اس طرح کے واقعات پر ہمارا ساتھ دیتے ہیں، انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے مجھے خصوصی ہدایت دی کہ ایوان کو بتائیں حکومت اس معاملے سے آگاہ ہے،وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،ہمیں قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا ہوگا۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پہلے یہ واقعہ سویڈن میں ہوا پھر نیدر لینڈ میں بھی قرار پاک کی بے حرمتی کی گئی ،یہ غیر اخلاقی اشتعال انگیز دہشت گردی ہے،اور یہ کر نے والے لوگ د ہشت گرد ہیں ،یہ ڈیڑھ ارب انسانوں پر حملہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،میں ان دونوں ملکوں کی ریاست کی بھی مذمت کرتا ہوں ۔

انہوںنے کہاکہ پورا عالم انسان اور باضمیر عوام اس کی مذمت کر رہے ہیں ،قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے ہوئے انسانی حقوق کے چیمپئین کو شرم نہیں آتی ،اس کا جواب ضرور دینا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ جب مسلمان قرآن کو سمجھ جائیگا تو ان لوگوں کیلئے بہترین جواب ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کی سطح پر قرآن کے نظام کو نافذ کریں ، سوا ارب مسلمان ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ،او آئی سی اور انٹرنیشنل فورم میں انکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی آواز اٹھائیں۔

انہوںنے کہاکہ ساٹھ مسلم ممالک کے وسائل موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ قران پاک کی بے حرمتی کی جا رہی ہے اور مسلم ممالک چپ ہیں۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ میں اس مذموم اقدام کی مذمت کرتا ہوں ،اپنے سماج،ریاست مذہب کے پیروکاروں کی جانب سے شدید مذمت کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ قرآن پاک اللہ کا کلام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر 23سال میں نازل ہوا اور آنے والے ہر انسان کی رہنمائی کرتا ہے ،قرآن کی بے حرمتی کر کے یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کے دلوں سے نکال پائیں گے ،یہ بہت بڑی گمراہی کا شکار ہیں ،قرآن پاک سینے اور دلوں کیلئے ہے ۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ مغرب کو کبھی جمہوریت ، انسانی حقوق ، آزادی اظہار رائے کا نام دیکر پرکشش بناکر پیش کیا جاتا ہے ،ان کے دلوں میں کدورت بھری ہے ،ان اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ دوسروں کے جزبات کا کتنا احترام کرنا چاہتے ہیں ،یہ آزادی اظہار رائے نہیں آزادی نفرت ہے ،ہم مذہبی منافرت کے اقدامات سے بطور قوم نفرت کرتے ہیں۔سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں ،کبھی ہمارے رسول ؐکی توہین تو کبھی قرآن کی ،ہمارے احتجاج سے ان پر اثر نہیں ہورہا ہے،ہم سمجھیں آزادی اظہار رائے کے نام پر کیا کیا ہورہا ہے،ہمیں قرآن کا پیغام دنیا تک پہنچانا ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ مغرب کا چہرہ دیکھانے کیلئے اقبال کے اشعار بھرے پڑے ہیں ،قرآن مساوات کا درس دیتا ہے ،ایسے معاشرے کا درس دیتا ہے جس میں بھائی چارہ ہو،رسول مکرم ﷺکی شان میں گستاخیاں کی گئیں،جس پر مسلمانوں کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ رسول اللہ ﷺکی شان کہاں ہم کہاں،ہمیں اس ذکر کو آگے بڑھانا چاہیے۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ اسلاموفوبیا کی چھتری کا استعمال کرکے مسلمانوں پر کیچڑ پھینکا جاتاہے،مسلمانوں کو عالمی سطح پر اسلاموفوبیا پر بیانیہ بنانا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ مارچ دو ہزار بائیس میں اسلاموفوبیا ڈے سے متعلق اہم بریک تھرو ملا،ہم سب کو مل کر اس ایشو پر کاوشیں کرنا ہوں گی۔ انہوںنے کہاکہ رسول اللہﷺ کی توہین آزادی اظہار رائے نہیں ہے، یہ بنیادی نقطہ ہے،اس چیز کو منوانے کیلئے مختلف طریقوں کا استعمال کرنا ہوگا،اس کیلئے کسی اتھارٹی کا قیام ضروری ہے جس طرح رحمت العالمین ﷺاتھارٹی کا قیام کیا گیا تھا،اس پر ترکی نے تعاون دیکھایا تھا ٹی وی شو اور فلموں سے پیغام پہنچایا جانا تھا ،اگر اس پر کام روکا ہے تو دوبارہ شروع کیا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ کینیڈا نے اسلاموفوبیا سے متعلق نمائندہ مقرر کی جو بہتراقدام تھا۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی کا دو دفعہ اجلاس اس متعلق ہوا ،اس قرارداد کی کاپی تمام سفارتخانوں کو جانی چاہیے۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ سویڈن میں ہونے والے اقدام کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،ان کے معاشرے نے کیا درس دیا ہی اس کیلئے تمام مسلمانوں کو ایک پیج پر ہونا ہوگا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قرآن کریم ہمارے ایمان کا حصہ ہے ،اس قسم کے واقعات کو رکنا چاہیے، تمام امہ کی یکجہتی کا اظہار لازم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی ، انتہا پسندی جو مسلم ممالک میں ہے اس کی بنیاد مغرب میں اسلامو فوبیا ہے جو پروان چڑھ رہا ہے ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کا بیج مغرب نے بویا ہے ،اگر مغرب میں مقدسات کا احترام کیا جائے تو مسلم ممالک میں انتہا پسندی ختم ہو جائیگی ۔

انہوںنے کہاکہ جنگ عظیم کے بعد جتنی جنگیں جو اڑھائی سو کے قریب ہوئیں ان کا ماخذ مغرب اور امریکہ ہے ،اس وقت بھی مڈل ایسٹ میں کئی ممالک تباہ ہوئے اس کے براہ راست ذمہ دار اور اس کے اتحادی ہیں ،اگر ہولوکاسٹ کی مذمت نہ کی جائے تو اسے جرم قرار دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسلام کے حوالے سے مسلسل قبیح مہم چلائی گئی، جب ایک مسلمہ مذہب کے خلاف ایسا کیا جائیگا تو پھر یہ براہ راست ردعمل ہے ،اب تک رواں سال کے آغاز میں 40 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ،اسرائیلی ریاست کی پشت پناہی امریکہ و برطانیہ نے سپانسر کیا ہے، سب سے زیادہ دہشت گردی اسرائیل اس وقت کررہا ہے ،ہم پر غلط الزام ہے کہ ہم دہشت گردی کو سپانسر کرتے ہیں ،اصل میں اسرائیل جیسے دہشت گرد کو سپانسر امریکہ، برطانیہ کرتا ہے ،دوسرا بڑا دہشت گرد ملک ہمارا ہمسائیہ ممالک کی سپانسر کرتا ہے ،بھارت کا وزیراعظم خود بڑا دہشت گرد ہے جس نے اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ،بھارت اور اسرائیل دہشت گرد سپانسرڈ ممالک ہیںمگر افسوس مسلم امہ خاموشی سے دیکھ رہی ہے کیونکہ ہم آپس کے خلفشار کا شکار ہیں ،ہم اپنے گھر، معاشرے، حکومتی اداروں میں کیا اسلامی اشعار کے مطابق چل رہے ہیں ہمیں اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ قرآن پاک آخری کتاب ہے اور اس میں سب انسانوں کی مکمل زندگی کے بارے میں احکامات ہیں، سویڈن جیسے واقعات مسلمانوں کے خلاف سازش ہیں، ان واقعات کے ردعمل پر مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، اسلام میں تو انسان کیا جانوروں کے بھی حقوق ہیں، کیا ایسا مذہب دہشت گردی سکھائے گا، ان ممالک کا بائیکاٹ کیا جائے، صوبوں میں اس مقصد کے خلاف بھرپور موقف اپنایا جائے گا۔

سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ مسیحوں سمیت اقلیتوں کی جانب سے اس شر انگیز واقعہ کی مذمت کرتا ہوں، ہم نے مذہبی رواداری، اخوت اور بھائی چارے کے لئے بڑی محنت کی ہے، مٹھی بھر شر پسندوں کو آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کی آڑ میں کسی کے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ مذہب امن، اخوت، بھائی چارے اور ہم آہنگی کا درس دیتا ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ کا تعلق اسلاموفوبیا ہے، اسلاموفوبیا کا تعلق صرف سویڈن اور نیدر لینڈ سے تعلق نہیں ہے، ایسے واقعات دیگر یورپی ممالک میں بھی سامنے آئے، اس حوالہ سے یورپی ممالک کا دوہرا معیار ہے، ہولوکاسٹ کا نام لینے پر جیل میں بھیج دیا جاتا ہے، اس پر اظہار رائے کی آزادی کی یاد نہیں آتی۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام بھارت سے زیادہ محفوظ ہے، اسلامی ممالک کو اسلامی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے، فواد چوہدری کو ہتھکڑی لگانے کی مذمت کرتا ہوں۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ سویڈن اور نیدر لینڈ میں ہونے والے واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، جب تک اس واقعہ پر معافی نہیں مانگی جاتی اس وقت تک سفارتی تعلقات کو بحال نہیں کیا جانا چاہیے اور سرکاری وفود کو ان ممالک کا دورہ نہیں کرنا چاہیے، ایسے واقعات ہمارے لئے آزمائش ہیں۔

سینیٹر گردیپ سنگھ نے کہا کہ سویڈن میں ہونے والے واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، مذاہب کے اپنے حقوق ہیں، ان حقوق کے دائرے میں رہنا چاہیے، مسلمانوں کے خلاف سازش ہو رہی ہے، سویڈن کی حکومت کو ایسے واقعات کے مرتکب عناصر کو عدالت کے کٹہرے میں لا کر ان کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ سویڈن اور نیدر لینڈز میں ایسے واقعات کے ذریعے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی جو دل آزاری کی جا رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، بحیثیت غیر مسلم پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمارے مسلم بھائی ہر چیز برداشت کر سکتے ہیں مگر توہین مذہب یا توہین رسالت ؓ برداشت نہیں کر سکتے۔

سینیٹر خالدہ اطیب نے کہا کہ یورپی ممالک میں تواتر کے ساتھ ہونے والے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں، مسلمانوں کو اتحاد کی ضرورت ہے، ہمیں بحیثیت مسلمان یکجا ہو کر عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے، حکومت سویڈن اور نیدر لینڈز کے سفرا کو بلا کر ان سے احتجاج کرنا چاہیے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ پر امن دنیا کے لئے تمام مذاہب کا عزت و احترام ضروری ہے، اظہار رائے کی آزادی کی کچھ حدود ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہر ایک کے مذہبی جذبات کا احترام کیا جائے گا، یورپی یونین ایسا فورم ہے جہاں ہم بھرپور انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔