این ڈی ایم کے چیئرمین ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ کے لئے مختص 58 کروڑ روپے کی فنڈز بندر بانٹ ہونے کا انکشاف

جمعہ 27 جنوری 2023 22:55

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2023ء) این ڈی ایم کے چیئرمین ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ کے لئے مختص 58 کروڑ روپے کی فنڈز بندر بانٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ایم این اے محسن دائوڑ نے قوم سے امن کے نام پر ووٹ لیا اور پھر قوم کے بچوں کے لاشوں پر سودا بازی کی قوم کے ترقیاتی منصوبوں کو میرٹ کی بجائے فروخت کیا ان کے آنے والے کاموں کے بارے میں معلومات پہنچ رہی ہیں کہ ان کا پہلے سے سودا ہو چکا ہے پاک پی ڈبلیو ڈی کا دفتر بارگنینگ سنٹر بن چکا ہے ایکسین غائب ہے عملہ مفلوج ہے وہ ٹھیکیداروں کو فارم نہیں دے پا رہے ہیں محسن داوڑ قوم کے ساتھ کیسے مخلص ہو سکتے ہیں کہ انہوںنے ان ساتھیوں کو ادھے راستے میں چھوڑا جن لوگوں نے ان کو اس مقام تک پہنچایا ہے ان خیالات کا اظہار شمالی وزیرستان کے ٹھیکیدار برادری کے راہنما ملک فاروق خان نے ٹھیکیداروں کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے اتحادی ہونے کی بنیاد پر اب تک ان کے تقریباً 58 کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں کیلئے ٹینڈر ہوچکے ہیں مگر کتنے ظلم کی بات ہے ایک طرف ان منصوبوں کی تعمیر کیلئیٹینڈرز جاری کئے گئے ہیں تو دوسری طرف ایکسین آفس سے غائب ہے جب عملے سے فارم کی درخواست کرتے ہیں تو وہ ایکسین کے نہ ہونے کے بنا پر فارم ایشو نہیں کر سکتے اسی طرح ہم ٹھیکیداروں پر مقرر ہ وقت گزر جاتا ہے اور ٹھیکہ پہلے سے نامزد ٹھیکیدار کے ساتھ ملی بھگت کرکے ان کے جھولی میں گر جاتا ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں اس طریقہ کار کو مزید ختم ہونا چاہئے کیونکہ اس سے حکومتی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے اُنہوں نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو کب تک نوکری رہنے کا طعنہ دینے والے آج خود پی ڈی ایم کی نوکری میں اپنی حیثیت بھول گئے ہیں جبکہ سابق جنرل مشرف کے حوالے سے یہ بیان دینے والے کہ مشرف آئین کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھتے ہیں آج وہ خود اس ملک کے آئین و قانون اور پاک پی ڈبلیو ڈی ڈیپارٹمنٹ کے قواعد و ضوابط کو سبوتاژ کر رہے ہیں انہوں نے محسن داوڑ کو چیلنج کیا کہ وہ ان کے ساتھ بیٹھ جائے اگر اس کو قوم کا سودا کرنے والا ثابت نہ کیا تو جو چور کی سزا وہ میری سزا ہے اور اگر ثابت کیا تو پھر وہ مزید ان کرتوتوں سے ہاتھ روک لے انہوں نے پاک پی ڈبلیو ڈی کے اعلیٰ حکام سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مزید ٹھیکیداروں کے جذبات سے نہ کھیلیں اگر انہوں نے ٹھیکے من پسند اور پہلے سے نامزد ٹھیکیداروں کو دینے ہیں تو کم از کم ٹینڈر نہ نکالیں جس سے ٹھیکیدار فارم پر خرچے اور روز دفتر کے چکر لگانے سے بچ جائیں گی