دبئی میں نابالغ مسلم لڑکی کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والوں کو سزا

ایشیائی ملک سے نوعمر لڑکی کو دبئی اسمگل کرنے والے ملزمان کو 3 سال قید اور ملک بدری کی سزا سنادی گئی

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 28 جنوری 2023 16:48

دبئی میں نابالغ مسلم لڑکی کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والوں کو سزا
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 جنوری 2023ء ) دبئی میں نابالغ لڑکی کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والوں کو سزا سنادی گئی، تینوں ملزمان کو 3 سال قید کی سزا کے علاوہ ملک بدری کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ اماراتی میڈیا کے مطابق تین افراد جنہوں نے ایک نوعمر لڑکی کو دبئی اسمگل کیا اور اسے جسم فروشی پر مجبور کیا، اپیل پر ان کی تین سال قید کی سزا برقرار رکھی گئی ہے، دبئی کی فوجداری عدالت نے بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے افراد کو انسانی اسمگلنگ کا مجرم قرار دیا تھا، جن کو گزشتہ سال 23 مئی کو امارات میں پولیس کو صورتحال سے آگاہ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

اس وقت دبئی پولیس کے ایک افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں ایک 17 سالہ لڑکی کے بارے میں اطلاع ملی جو المرقبات کے علاقے میں ایک کلب میں رقاصہ کے طور پر کام کرتی ہے اور اسے تین مردوں نے جسم فروشی پر مجبور کیا ہے، جس پر فورس میں انسداد انسانی اسمگلنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک تحقیقاتی ٹیم معلومات کی تصدیق اور گرفتاریوں کے لیے تشکیل دی گئی، معلومات کی تصدیق کے بعد مجرموں کی گرفتاری کے لیے اسٹنگ آپریشن کیا گیا، اس مقصد کے لیے ایک خفیہ پولیس اہلکار نے خود کو بطور گاہک ظاہر کیا اور لڑکی 3 ہزار 300 درہم ادا کرنے کی پیشکش کی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا کہ ادائیگی کے بعد افسر لڑکی کے ساتھ ایک کمرے میں اکیلا رہ گیا، اس کے بعد اس نے اپنے ساتھی افسران کو تینوں ملزمان کو ان کے قبضے میں موجود رقم کے ساتھ گرفتار کرنے کا اشارہ کیا، پوچھ گچھ کے دوران انکشاف ہوا کہ 47 سالہ شخص اس کلب کا منیجر تھا جہاں لڑکی کو ڈانسر اور جسم فروشی کے طور پر کام کرنے پر مجبور کیا گیا، اس نے لڑکی کو خلیجی ملک آنے کا لالچ دیا، اسے ویزا جاری کیا اور اسے ہوائی جہاز کا ٹکٹ خرید کر دیا جب کہ ایک دوسرے 34 سالہ شخص نے لڑکی کو ہوائی اڈے سے اٹھایا پھر اسے وہ کام کرنے پر مجبور کیا جو وہ نہیں کرنا چاہتی تھی اور ملزم نے اس حوالے سے صارفین کی درخواستوں کو ہینڈل کیا جب کہ تیسرا آدمی صارفین کی جانب سے کی جانے والی ادائیگیوں کے معاملات کو دیکھتا تھا۔

متاثرہ لڑکی نے افسران کو بتایا کہ اسے المطینہ کے علاقے میں ایک اپارٹمنٹ میں کئی دوسری لڑکیوں کے ساتھ رکھا گیا تھا اور وہ اس لیے ملک آئی تھی کیوں کہ اسے پیسوں کی ضرورت تھی، اس کے لیے گھر واپس آنے والی میری ایک دوست نے مجھے بتایا کہ دبئی میں کام کا اچھا موقع ہے اور اس نے مجھے ایک مشتبہ شخص سے جوڑ دیا، پھر اس کے لیے پاسپورٹ، ویزا اور ہوائی جہاز کا ٹکٹ سمیت ہر چیز کا بندوبست کر دیا گیا، اس نے کہا کہ وہ مجھے 2000 درہم ماہانہ ادا کرے گا۔

متاثرہ لڑکی نے ججوں کو بتایا کہ اسے اپارٹمنٹ میں بند کر دیا گیا اور اسے کھانا پانی اور دیگر بنیادی چیزیں فراہم کی گئی تھیں لیکن اسے کبھی بھی خود باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اسے باہر جانے کی اجازت صرف اس وقت دی گئی جب وہ اسے کلب لے جا رہے تھے اور گاہکوں سے مل رہے تھے۔ گزشتہ سال نومبر میں ملزمان میں سے ہر ایک کو تین تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، عدالت نے حکم دیا تھا کہ انہیں جیل کی سزائیں پوری کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا جائے تاہم ان افراد نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات سے انکار کر دیا تھا، جس پر کیس کو اپیل کورٹ میں بھیجا گیا، جس نے ان کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے ان کے خلاف سنائی گئی سزا کو برقرار رکھا۔