محکمہ زراعت پنجاب نے بہاریہ مکئی کی کاشت کیلئے حکمت عملی جاری کر دی

پیر 30 جنوری 2023 14:43

محکمہ زراعت پنجاب نے بہاریہ مکئی کی کاشت کیلئے حکمت عملی جاری کر دی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جنوری2023ء) محکمہ زراعت پنجاب نے بہاریہ مکئی کی بہتر کاشت کیلئے حکمت عملی جاری کر دی۔ترجمان کے مطابق بہاریہ مکئی (صرف ہائبرڈ اقسام)کا وقت کاشت آخر جنوری تا آخر فروری ہے۔ کاشتکار محکمہ زراعت کی منظور شدہ ہائبرڈ اقسام وائی ایچ۔1898 ،ایف ایچ۔988 ،ایف ایچ۔1046 ،وائی ایچ۔5427 ا ور وائی ایچ۔5482 کی کاشت کریں جبکہ مکئی کی عام منظور شدہ اقسام میں گوہر19-،ساہیوال گولڈ،سمٹ پاک،پاپ1 ،سویٹ1 اور ملکہ۔

2016 کی کاشت کریں۔ مکئی کی پیداوار میں اضافہ کی بنیادی وجہ ہائبرڈ بیج اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی کا استعمال ہے کیونکہ ہائبرڈ اقسام بہترین پیداواری صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان دوغلی اقسام میں گرم اور خشک موسمی حالات کو برداشت کرنے کی بہترین صلاحیت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ان ہائبرڈ اقسام کی چھلیاں عام طور پر آخری سرے تک دانوں سے بھری ہوتی ہیں۔ ہائبرڈ اقسام کا قد درمیانہ، تنا اور جڑیں مضبوط ہوتیں ہیں جس کی وجہ سے یہ زیادہ کھاد برداشت کر لیتی ہیں اور گرنے سے محفوظ رہتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بہاریہ مکئی کی بہتر پیداوار کے حصول کے لیے زمین کی تیاری او ر موزوں طریقہ کاشت کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اچھے طریقہ سے تیار کی گئی زمین میں مکئی کی جڑوں کی بڑھوتری آسان اور پکڑ مضبوط ہوتی ہے۔ مکئی کی اچھی پیداوار لینے کے لیے کھیت کاہمو ار ہو نا ضروری ہے تاکہ پا نی ایک جیسا لگے۔ بہاریہ مکئی زیا دہ تر وٹو ں پر کا شت کی جاتی ہے۔

اس لیے اگر کھیت ہمو ار نہیں ہو گا تو پا نی لگا نے سے کہیں تو پانی وٹو ں کے اوپر چڑھ جا ئے گا اور کہیں نیچے رہ جا ئے گا جس سے نہ صر ف اگا متا ثر ہو گا بلکہ بعد میں بڑ ھو تر ی بھی متا ثر ہوگی۔ وٹوں پر کاشت کے لیے صاف ستھرا، صحت مند، خالص اور 90فیصد سے زائد روئیدگی رکھنے والا 8سے 10کلو گرام جبکہ بذریعہ سنگل رو کاٹن ڈرل (صرف بارانی علاقے)12سے 15کلو گرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔

بیج کو ابتدائی مرحلہ میں رس چوسنے والے کیڑوں خصوصا کونپل کی مکھی کے حملہ سے بچا کے لیے اومیڈا کلو پرڈ 70WS یا تھایا میتھو کزام 70WS بحساب 5گرام فی کلو گرام بیج اور بیماریوں کے حملہ سے بچائو کے لیے تھائیو فینیٹ میتھائل 70WP یا بینومل 50WPبحساب 2گرام فی کلو گرام لگا کر کاشت کریں۔ زمین کی ابتدائی تیا ری اس کھیت میں بو ئی گئی سابقہ فصل کو مدِنظر رکھتے ہوئے کریں۔

اگر مکئی آلو والے کھیتو ں میں کا شت کر نی ہو تو پھر اس میں دوسے تین مر تبہ ہل چلا کر سہا گہ دیں کیو نکہ یہ زمین پہلے ہی نرم اور بھربھری ہو تی ہے لیکن اگر کپاس،کما د یا سو رج مکھی وغیر ہ کا وڈھ ہو تو پھر اس میں رو ٹا ویٹر ضر ور چلائیں تا کہ مڈھ وغیر ہ تلف ہو جائیں اور بوائی میں کو ئی دقت پید ا نہ ہو لیکن اگر کسی وجہ سے رو ٹا ویٹر میسر نہ ہو تو پھر ایک مر تہہ مٹی پلٹنے وا لا ہل ضر ور چلا ئیں اس طر ح زمین کی ابتد ا ئی تیا ری ہو جا ئے گی۔

بوائی کے لیے زمین کی حتمی تیاری کا مرحلہ رانی سے شروع ہوتا ہے۔ زمین کی پہلی تیا ری مکمل کر نے کے بعد 10سے 12ٹن فی ایکڑ گو بر کی اچھی طرح گلی سڑی کھا د ڈا ل کر اسے کھیت میں بکھیر نے کے بعد بوا ئی کے لیے را نی کریں۔زمین وتر آنے کے بعد سب سے پہلے سہا گہ دیں تا کہ کھیت میں ڈھیلے وغیر ہ نہ بنیں۔ اس کے بعد زمین کو بوا ئی کے لیے تیا ر کیا جا ئے لیکن تیا ر کر نے سے پہلے مصنو عی کھادو ں کی وہ مقدا ر جو بو ا ئی کے وقت ڈالی جا تی ہے یعنی فا سفو رس اور پو ٹا ش کی پوری مقد ار جبکہ نائیٹر وجن کھا د کی پہلی قسط ڈالیں۔

رانی کے بعدزمین وتر آنے پر دوسے تین مر تبہ عا م ہل چلا کر زمین تیا ر کر کے کھیلیاں یا پٹڑیاں بنا لیں۔ آبپاش علاقوں میں مکئی کی بہاریہ کاشت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اڑھائی فٹ کے باہمی فاصلہ پر شرقا غربا وٹیں بنا ئی جائیں اور ہلکا پانی لگانے کے فورا بعدریز پہنچنے سے پہلے وٹوں کی ڈھلوان پر ایک ایک بیج کا وٹوں کے جنوبی سمت چوکا یا چوپا لگایا جائے۔

بہاریہ مکئی میں دوغلی اقسام کو 6 انچ اور سنتھیٹک اقسام کو7سے 8 انچ کے فاصلہ پر کاشت کریں۔ پودے سے پودے کا فاصلہ 6 انچ ہونے کی صورت میں پودوں کی فی ایکڑ تعداد تقریبا 35000 جبکہ 7سے 8 انچ فاصلہ کی صورت میں یہ تعداد 26000سے 30000 ہو گی۔ آبپاش علاقوں میں بہاریہ مکئی کو ساڑھے تین فٹ کے باہمی فاصلہ پر بنائی گئی پٹڑ یوں پر بھی کاشت کیا جا تا ہے۔ اس طریقہ میں بھی ہلکا پانی لگانے کے فورا بعدریز پہنچنے سے پہلے پٹڑیوں کے دونوں اطراف چوکایا چوپا لگایا جاتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ مکئی کے کاشتکارہائبرڈ اقسام کے لئے کمزور زمین میں بوقت بوائی تین بوری ڈی اے پی+ دوبوری ایس او پی+ ایک چوتھائی بوری یوریا استعمال کریں۔درمیانی زمین کے لئے اڑھائی بوری ڈی اے پی+ ڈیرھ بوری ایس او پی جبکہ زرخیز زمین میں بوقت بوائی دو بوری ڈی اے پی+ایک بوری ایس او پی استعمال کریں۔