امریکا پاک روس توانائی ڈیل روکنے کی کوشش کرے گا

امریکا شرمناک اور غرور بھرے لہجے میں ہر ملک کو روس سے تجارت کرنے سے روکتا ہے،امریکی حکومت پاک روس توانائی ڈیل میں بھی حائل ہو گی،پاکستان سمیت دیگر ممالک کی اکثریت اپنے قومی مفاد کو مدنظر رکھتی ہے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کی پریس کانفرنس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 31 جنوری 2023 11:32

امریکا پاک روس توانائی ڈیل روکنے کی کوشش کرے گا
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - ۔ 31 جنوری2023ء) روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ امریکا پاک روس توانائی ڈیل روکنے کی کوشش کرے گا۔پاکستان ہم منصب بلاول بھٹو کے ساتھ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔سرگئی لاروف نے کہا امریکا شرمناک اور غرور بھرے لہجے میں ہر ملک کو روس سے تجارت کرنے سے روکتا ہے۔امریکا نے حال ہی میں چین کو بھی دھمکایا ہے۔

بھارت، ترکی اور مصر کو بھی دھمکیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت پاک روس توانائی ڈیل میں بھی حائل ہو گی۔پاکستان سمیت دیگر ممالک کی اکثریت اپنے قومی مفاد کو مدنظر رکھتی ہے۔سرگئی لاروف نے کہا ہم باخبر ہیں کہ مغربی ممالک کیا اقدامات کر سکتے ہیں۔وہ صرف پابندیوں کی دھمکیاں ہی نہیں بلکہ دہشتگردی بھی اتر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

روسی وزیر خارجہ نے کہا مغربی ممالک نارڈ اسٹریم ون اور 2کو سبوتاژکرنے جیسے اقدامات کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ اپنے روسی ہم منصب کی دعوت پر ماسکو کے اپنے پہلے دورے پر ہیں۔پاکستان اور روس کے درمیان کثیر جہتی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے دونوں وزرائے خارجہ نے تجارت، توانائی، تعلیم، ثقافت، سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں باہمی سود مند تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک اور عوام کے باہمی فائدے کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطحی تبادلوں کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔

دونوں وزرائے خارجہ نے علاقائی صورتحال بالخصوص افغانستان پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر خارجہ لاوروف کو پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے روسی وفد کو جنوبی ایشیا میں استحکام اور سلامتی کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) سمیت مختلف کثیرالجہتی اداروں میں تعاون کا بھی جائزہ لیا۔