پاکستان 2024 تک گیس لائن مکمل کرے ورنہ 18 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرے، ایران

تہران حکام نے تین ہفتے قبل دورہ کرنے والے پاکستانی حکام کے وفدکو بھی اس بات سے آگاہ کیا تھا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 1 فروری 2023 00:15

پاکستان 2024 تک گیس لائن مکمل کرے ورنہ 18 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرے، ایران
اسلام آباد (اردوپوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 31 جنوری 2022ء) ایرانی حکومت نے کہا ہے کہ پاکستان 2024 تک گیس لائن مکمل کرے ورنہ 18 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرے۔ تہران حکام نے تین ہفتے قبل دورہ کرنے والے پاکستانی حکام کے وفدکو بھی اس بات سے آگاہ کیا تھا۔ ایران کا مطالبہ ہے کہ پاکستان مارچ 2024 تک آئی پی گیس لائن منصوبے کا ایک حصہ اپنی سرزمین پر تعمیر کرے، اگر پاکستان گیس لائن منصوبےکی تعمیر نہ کرسکا تو 18 ارب ڈالر جرمانہ عائدکیا جائےگا۔

واضح رہے کہ آج سے چند روز قبل وزارت منصوبہ بندی کے انٹیگریٹڈ انرجی پلاننگ (آئی ای پی) کی جانب سے تیار کردہ “پاکستان نیچرل گیس پالیسی کے مسائل اور حل کے لئے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس کا مقصد ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار، درآمد اور فراہمی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینا تھا جس کے بعد مختلف سطحوں پر قلیل مدتی اور طویل مدتی پالیسی مداخلتوں کے ذریعے گیس کی طلب اور رسد کو بہتر بنانے کی سفارشات پیش کی گئیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان اور تیل و گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)سمیت توانائی کے شعبے کے مختلف اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ برسوں کے دوران قدرتی گیس کی پیداوار 2010 میں ایم ایم سی ایف ڈی 4,063 کے مقابلے 2021 میں کم ہو کر 3,505 ایم ایم سی ایف رہ گئی ہے جبکہ مقامی گیس کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے 2021 کے آخر میں 20,951 بلین سی ایف ٹی کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ قدرتی گیس کی پیداوار 2030 تک سکڑ کر 2,306 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گی اور طلب میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا حالانکہ حکومت نے 2011 میں رہائشی/خصوصی کمرشل (روٹی تندور) کنکشن کے علاوہ نئے کنکشن پر پابندی لگا دی تھی۔ اجلاس میں گیس کی قیمتوں کے تعین کے ممکنہ طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جو تیار کیا جا سکتا ہے۔

صارفین کی قیمتیں جن پر دو سال میں نظر ثانی کی جانی تھی، ان پر بروقت نظر ثانی نہیں کی جا سکی جس کی وجہ سے روپے کا ٹیرف فرق جمع ہو گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جون 2022 تک 577 بلین روپے آر ایل این جی کی قیمت ماہانہ طے کی جاتی ہے اور اوگرا کی طرف سے مطلع کیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے توانائی کے تحفظ کی ضرورت پر روشنی ڈالی جس میں گیس ایک اہم جز و ہے۔

انہوں نے ملک میں کم قیمت اور پائیدار گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو درپیش مشکلات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ انکا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح گیس کی قیمتیں بہت زیادہ مہنگی ہو رہی ہیں اور گھریلو گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے عوام میں قدرتی گیس کے موثر استعمال کے بارے میں میڈیا میں آگاہی کی بھی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے آئی ای پی کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تحقیق اور سفارشات کو 15دن کے اندر قدرتی گیس پالیسی تجزیہ رپورٹ کی صورت میں حتمی شکل دیں۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے ترکمانستان افغانستان-پاکستان-بھارت ا (تاپی) گیس پائپ لائن اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی ترقی پر بھی ملک کے لئے گیس کی فراہمی کے ممکنہ ذریعہ کے طور پر تبادلہ خیال گیا۔اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ رہائشی کنکشن میں اضافہ کو دسمبر 2021 تک نہیں روکا گیا تھا، کھانا پکانے کے مقاصد کے لئے گھریلو گیس کی کھپت 20,000 ایم ایم سی ایف ٹی ماہانہ پر مستقل رہی۔