ملک میں بجلی بریک ڈاؤن کا ذمہ دار این ٹی ڈی سی کو ٹھہرا دیا گیا

نیپرا کے اجلاس میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی حتمی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کرنے پر بھی غور، آئندہ چند روز میں تکنیکی کمیٹی قائم ہونے کا امکان

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 1 فروری 2023 00:47

ملک میں بجلی بریک ڈاؤن کا ذمہ دار این ٹی ڈی سی کو ٹھہرا دیا گیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 31 جنوری 2022ء) ملک میں بجلی بریک ڈاؤن کا ذمہ دار این ٹی ڈی سی کو ٹھہرا دیا گیا۔ نیپرا کے اجلاس میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی حتمی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کرنے پر بھی غور، آئندہ چند روز میں تکنیکی کمیٹی قائم ہونے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق بجلی بریک ڈاؤن کے معاملہ پر نیپرا میں اہم اجلاس ہوا جس میں ابتدائی طور پر این ٹی ڈی سی کو ذمہ دار ٹھہرا دیا گیا۔

اجلاس میں این ٹی ڈی سی، این پی سی سی، کے الیکٹرک، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور واپڈا کے حکام شریک ہوئے، تمام فریقین کی جانب سے بجلی بریک ڈاؤن پر نیپرا کو بریفنگ دی گئی، ابتدائی بریفنگ میں این ٹی ڈی سی کو بریک ڈاؤن کا قصور وار قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 23 جنوری کو ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

(جاری ہے)

گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر حاجی غلام علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے صحافیوں کو بتایا کہ پورے ملک میں بجلی کی ترسیل کا ایک ہی فارمولہ ہے کسی صوبے کے الگ فارمولہ کے تحت بجلی نہیں دی جارہی ہے، جہاں بجلی چوری زیادہ ہوگی وہاں بجلی اسی حساب سے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 23 جنوری کو ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد اب ترسیل معمول کے پر آگئی ہے ہمیں خدشہ ہے کہ بجلی بریک ڈاون کی وجہ سائبر اٹیک ہے لیکن ہم اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں جس کی رپورٹ ابھی نہیں آئی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کو مالیاتی بحران کا سامنا ہے اس لیے بجلی کے خالص منافع کی مد میں ہم ابھی خیبرپختونخوا کو ادائیگیاں نہیں کرسکتے، جونہی ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے سب سے پہلے صوبے کو اس کا حق دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چترال کے عوام کا بجلی کا مسئلہ دیرینہا تھا، چترال کے عمائدین نے وزیراعظم شہناز شریف سے رابطہ کیا اور اپنے مسئلے سے آگاہ کیا جس پر شہباز شریف نے مجھے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی اور اسی باعث پشاور میں اجلاس کیا۔