الہان عمر کو امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی سے ہٹانے کی کوشش

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 2 فروری 2023 11:40

الہان عمر کو امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی سے ہٹانے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 فروری 2023ء) امریکی ایوان نمائندگان کا اسپیکر منتخب ہونے کے بعد ریپبلکن رہنما کیون میکارتھی اپنے پہلے اقدام کے تحت ان کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں کہ کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ماضی میں اسرائیل پر نکتہ چینی کرنے کی وجہ سے انہیں خارجہ امور کی کمیٹی سے ہٹا دیا جائے۔

بھارت میں انسانی حقوق کے ریکارڈ سے متعلق الہان عمر کی نئی قرارداد کیا ہے؟

یکم فروری بدھ کے روز ایوان میں ریپبلکن کی اکثریت نے الہان عمر کو پینل سے ہٹانے کی ایک قرارداد پیش کی۔

تاہم ڈیموکریٹس ارکان نے اس اقدام کی مخالفت کی اور میکارتھی پر خاتون سیاست دان کو نشانہ بنانے کے لیے تعصب کا الزام لگایا۔

اسلامو فوبیا کی نگرانی کا بل، امریکی ایوان نمائندگان میں ووٹنگ

واضح رہے کہ الہان عمر صومالی نژاد خاتون ہیں، جو بچپن میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے امریکہ پہنچی تھیں اور یہاں اعلی تعلیم کے حصول کے بعد اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔

(جاری ہے)

امریکی کانگریس میں اس وقت صرف دو مسلم خواتین رکن ہیں، جن میں سے الہان عمر بھی ایک ہیں۔

راشدہ طلیب اور الہان عمر امریکی کانگریس کے لیے دوبارہ منتخب

حالانکہ الہان عمر نے اسرائیل سے متعلق اپنے بعض متنازعہ تبصروں پر یہ کہتے ہوئے معذرت پیش کی تھی کہ ان کی سمجھ میں یہ بات آ گئی ہے کہ ان کی بعض باتوں کو سامیت دشمنی کے طور پر دیکھا گیا ہے۔

ان کی ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی ان کی معذرت کو تسلیم کر لیا اور پارٹی نے ان کے خلاف کارروائی کی مخالفت بھی کی ہے، تاہم جمعرات کے روز اس پر حتمی ووٹنگ کی توقع ہے۔

ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کا موقف کیا ہے؟

ابتدا میں بعض ریپبلکن ارکان نے بھی میک کارتھی کی کوششوں کی مخالفت کی تھی اور جی او پی کی کم اکثریت کے پیش نظر عمر کے خلاف قرارداد منظور کرنے کی ان کی اہلیت پر بھی شک ظاہر کیا۔

تاہم بدھ کو ایوان میں موجود تمام 218 ریپبلکنز نے متحدہ طور اس اقدام کو آگے بڑھانے کے لیے ووٹ کر دیا۔

دوسری طرف 209 ووٹوں کی تعداد کے ساتھ ڈیموکریٹس بھی متحدہ طور پر الہان عمر کی حمایت میں کھڑے رہے۔ اس معاملے میں ترقی پسند شخصیات الہان عمر کی حمایت کر رہی ہیں اور حتمی ووٹ آج دو فروری کو ہونے کی توقع ہے۔

امریکی ایوان کی 'کانگریشنل پروگریسو کاکس (سی پی سی) نے الہان عمر کا دفاع کرتے ہوئے انہیں ایک ''محترم اور انمول'' قانون ساز قرار دیا۔

سی پی سی کی چیئر پرسن پرمیلا جے پال نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا، ''آپ کانگریس کے کسی رکن کو صرف اس وجہ سے کمیٹی سے نہیں نکال سکتے کہ آپ ان کے خیالات سے متفق نہیں ہیں۔ یہ مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ہی خطرناک بھی ہے۔''

میساچوسٹس سے رکن جیمز میک گورن کا کہنا تھا، ''یہ تو انتقامی کارروائی ہے۔ یہ محض بغض کی بنیاد اور سیاسی وجوہات کے سبب کیا جا رہا ہے۔

''

ادھر ریپبلکنز نے عمر کے خلاف اقدام پر غور کرنے کے لیے منگل کے روز دیر رات گئے عجلت میں ایک اجلاس بھی طلب کیا۔

قرارداد میں کیا ہے؟

منگل کے روز ریاست اوہائیو کے ریپبلکن رکن میکس ملر کی طرف سے الہان عمر کے خلاف قرارداد پیش کی گئی، جس میں ان کے متعدد متنازعہ بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس میں اسرائیل اور امریکی خارجہ پالیسی پر کی گئی عمر الہان کی تنقید بھی شامل ہے۔

ملر نے ایک بیان میں کہا کہ ''واضح طور پر کانگریس کی خاتون رکن عمر الہان خارجہ امور کی کمیٹی میں ایک غیر جانب دار فیصلہ ساز نہیں ہو سکتیں کیونکہ ان میں اسرائیل اور یہودی لوگوں کے خلاف تعصب پا یا جاتا ہے۔''

اطلاعات کے مطابق الہان عمر نے اس کا یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ قرارداد میں بھی ''غیر جانب دار طور پر سچ'' کچھ بھی نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ''اگر کمیٹیوں میں خدمات انجام نہ دینے کے لیے ذاتی نظریات سے عاری ہونے کی شرط ہے تو پھر تو کوئی بھی ایسی کمیٹیوں میں نہیں ہو گا۔''

گرچہ ریپبلکن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں الہان عمر پر یہود دشمنی کا الزام لگایا گیا ہے، تاہم اس میں صرف اسرائیل سے متعلق بیانات کا ہی حوالہ دیا گیا ہے اور یہودی برادری سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں شامل ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، نیوز ایجنسیاں)