ترکیہ اور پاکستان کو ہر شعبے میں تعلقات کو فروغ دینا ہوگا‘سفیر ڈاکٹر مہمت پیکاسی

دوطرفہ تجارت کو 5 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے جو دونوں ممالک کے رہنماؤں نے طے کیا تھا

جمعہ 3 فروری 2023 20:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2023ء) ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر مہمت پیکاسی نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو ہر شعبے میں تعلقات کو بڑھانا ہو گا کیونکہ ہمارا دوطرفہ تجارت کو 5 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے جو کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے طے کیا تھا۔ وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری، ترکش قونصل جنرل امیر اوزبے اور لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

سفیر نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات منفرد اور صدیوں پرانے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی حجم باہمی تعلقات کا عکاس نہیں ہے لہذا اس کے لیے ٹھوس کوششیں کرنا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ سڑکیں، ریلوے، سمندری اور فضائی روابط کی اپنی اپنی اہمیت ہے جن سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہترین صلاحتیں بروئے کار لانا ہونگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا افغانستان اور ایران کے ذریعے رابطہ ہے اور ہم دونوں ممالک کے حالات سے بخوبی آگاہ ہیں۔

ترکی مغرب سے مشرق اور مشرق سے مغرب تک رابطے میں ایک درمیانی راہداری ہے۔انہوں نے کہا کہ فضائی ذرائع مہنگے ہونے کی وجہ سے تجارت کے لیے کم استعما ل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تاجروں کو ایک دوسرے سے متعارف کروانا ہوگا تاکہ ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو بہترطریقے سے جان سکیں۔ انہوں نے باہمی تعاون کے لیے نئے شعبوں کی شناخت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ ترکی اور پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کے کلیدی رکن اور بہترین تعلقات کے حامل ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، سیاسی، دفاع، ثقافت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہ بہت حوصلہ افزا ہے کہ دونوں ممالک نے گزشتہ سال ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) پر دستخط کرکے دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل عبورکیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی اے مختلف شعبوں میں باہمی تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 2020-21 میں ترکی کو پاکستان کی برآمدات تقریباً 268 ملین ڈالر تھیں جو 2021-22 میں بڑھ کر 355 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اسی طرح ترکی سے پاکستان کی درآمدات 2020-21 میں 867 ملین ڈالر تھیں جو 2021-22 میں بڑھ کر 944 ملین ڈالر سے زائد ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل کا بہت زیادہ غلبہ ہے جبکہ ہماری درآمدات میں بنیادی طور پر مشینری، لوہے اور سٹیل اور پلاسٹک کی اشیاء شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ ترجیحی تجارتی معاہدے میں ترکی کی جانب سے فراہم کردہ تقریباً 261 ٹیرف لائنوں پر مارکیٹ رسائی کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے اور تجارتی حجم کو کم از کم 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

کاشف انور نے کہا کہ پی ٹی اے کے تحت پاکستان نے روایتی شعبوں جیسے چمڑے، چاول، کھجور، آم، کٹلری، کھیلوں کے سامان اور غیر روایتی شعبوں بشمول سمندری خوراک، پراسیس شدہ زرعی مصنوعات، ربڑ کی ٹیوبیں اور ٹائر، پلاسٹک اور انجینئرنگ وغیرہ کی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا ہمیں امید ہے کہ پاکستان اس مارکیٹ تک رسائی کو بروئے کار لا کر ان شعبوں میں ترکی کو اپنی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے متعدد شعبے ہیں جہاں دونوں ممالک اقتصادی تعاون کو بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر پاکستان کا فارماسیوٹیکل سیکٹر، جو دونوں فریقوں کے درمیان مشترکہ منصوبوں کے لیے مثالی ہے۔ دوسرا اہم شعبہ سیاحت ہے جہاں مشترکہ منصوبہ سازی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک بار جب پی ٹی اے خیر سگالی اور معاشی فوائد حاصل کر لے گا تو دونوں فریق ایک زیادہ جامع فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔

اس سے یقینی طور پر پاکستان کو ترکی کو برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی تاکہ تجارتی خسارے کو تجارتی سرپلس میں تبدیل کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کا تیز ترین طریقہ وفود کا تبادلہ اور سنگل کنٹری نمائشوں میں شرکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور ایپس کے ذریعے لاہور چیمبر دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان ملاقاتوں کا اہتمام کرسکتا ہے۔