چھتیس گڑھ میں عیسائیوں کو انتہاپسندہندوئوں کے وحشیانہ حملوں کا سامنا ہے، آئی سی سی رپورٹ

منظم حملوں کے نتیجے میں 2500سے زیادہ عیسائی بے گھر ہو گئے اور سینکڑوں گھروں کی توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی

پیر 6 فروری 2023 17:03

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2023ء) بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں انتہاپسندہندوئوں نے قبائلی عیسائیوں کے لئے خوف و دہشت کا ماحول پیدا کر رکھاہے اور ریاست میں ہندوتوا کارکنوں کی طرف سے بے بس کمیونٹی کو وحشیانہ حملوں کا سامنا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حقائق معلوم کرنے والی ایک ٹیم کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ9سے 18دسمبر 2022کے درمیان دو اضلاع کے کئی دیہاتوں میں قبائلی یا مقامی عیسائیوں پر حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ۔

منظم حملوں کے نتیجے میں 2500سے زیادہ عیسائی بے گھر ہو گئے اور سینکڑوں گھروں کی توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔مظالم پر نظر رکھنے والے مریکی ادارے انٹرنیشنل کرسچن کنسرن (آئی سی سی)نے ایک پریشان قبائلی مسیحی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگل میں بھاگنے سے پہلے مجھے اپنے گھر کا دروازہ بند کرنے کا وقت بھی نہیں ملا۔

(جاری ہے)

آئی سی سی نے کہا کہ حملوں کی سنگینی نے بہت سے مسیحیوں کو صدمے میں مبتلا کر دیا ہے اور وہ مسلسل خوف میں جی رہے ہیں۔

ایک زندہ بچ جانے والے جس کی شناخت صرف پادری کنن کے نام سے کی گئی ہے، کے حوالے سے بتایا گیاکہ اگر میں جنگل میں نہ بھاگتا تو وہ مجھے اور میرے خاندان کو مار ڈالتے۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں آئی سی سی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اپنے دوست کی طرف سے موصول ہونے والی فون کال نے میری جان بچائی،اس نے مجھے مشتعل ہجوم کے بارے میں آگاہ کیا جو تیزدھار ہتھیاروں اور لاٹھیوں کے ساتھ ہمارے گائوں گڑھ بینگل کی طرف بڑھ رہا تھا۔

دو اضلاع کے کئی دیہاتوں میں ہونے والے حملوں کی وجہ سے تقریبا 1,000عیسائی بے گھرہوگئے جنہوں نے ہندوبننے سے انکار کیاتھا۔ ان کے گھروں،گرجا گھروں اوردیگر املاک کی توڑ پھوڑ کی گئی۔آئی سی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے سال کے دن، تقریبا 700 انتہا پسند ہندوئوں پر مشتمل ایک ہجوم عیسائی آبادی والے علاقے گڑھ بینگل میں جمع ہوا اور گھروں اور املاک کو تباہ کر دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 200 کے قریب عیسائی اس وقت ہجوم سے فرار ہو گئے جب انہیں فسادیوں کے آنے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ گلوبل کرسچن ریلیف کی طرف سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ پتھروں، لوہے کی سلاخوں اور لکڑی کی لاٹھیوں سے لیس سینکڑوں مظاہرین نارائن پور ضلع کے ایڈکا گائوں میں واقع 50 سال پرانے سیکرڈ ہارٹ چرچ پر حملہ کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو مقامی رہنما روپسائی سلام اور نارائن مارکم ملزمان میں شامل تھے۔ آئی سی سی نے کہا کہ حملے میں متاثرہ افراد میں سے بہت سے افراد کو شدید چوٹیں آئیں۔2020 میں انتہا پسند ہندو گروپوں کی جانب سے ملک کے قبائلی لوگوں کو عیسائیت اختیار کرنے سے روکنے کے لیے ایک مہم شروع کرنے کے بعد سے قبائلی عیسائیوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔آئی سی سی نے کہا کہ چھتیس گڑھ کئی بھارتی ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین موجود ہیں اور حکومت عیسائی برادری کو تشدد سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔