الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے، مریم اورنگزیب

ملک کا آئین اور قانون ایک شیطان کی مرضی پر نہیں چل سکتا، وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات

جمعرات 23 مارچ 2023 23:18

الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے، مریم اورنگزیب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2023ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کا آئین اور قانون ایک شیطان کی مرضی پر نہیں چل سکتا،الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے، الیکشن کمیشن نے معاشی ، سیاسی اور سکیورٹی کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا ہے۔اپنے بیان میں وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218کے تحت الیکشن کمیشن کو یقینی بنانا ہے کہ شفاف ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات ہوں ،آرٹیکل 224کا تقاضا ہے کہ انتخابات کے وقت وفاق اور صوبائی اکائیوں میں نگران حکومتیں قائم ہوں۔

انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ملک میں سیاسی استحکام کی ضمانت ملے گی، تحفظات تھے کہ ایک آدمی کی انا کی وجہ سے دو صوبوں پر زبردستی الیکشن مسلط کیاجارہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہوگا تو دو صوبوں میں حکومتیں قائم ہوں گی، 30 اپریل کو دو صوبوں میں الیکشن ہوتے تو ہمیشہ کے لئے متنازعہ ہوجاتے، الیکشن 30 اپریل کو ہوتے تو پنجاب اور خیرپختونخوا میں چھ ماہ پہلے اسمبلیاں ختم ہوجاتیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مردم شٴْماری کا عمل جاری ہے۔پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مردم شٴْماری سے پہلے اور دیگر میں مردم شٴْماری کے بعد انتخابات ہوں، یہ نہیں ہو سکتا، ایک شخص کی مرضی پر آئین نہیں چل سکتا، وہ جب چاہے آئین توڑ دے، جب چاہے اسمبلی توڑ دے، یہ نہیں چلے گا، جب چاہے پولیس والوں کے سر توڑ دے ،جب چاہے الیکشن کمیشن پہ حملہ کر ے، عدالت پر دھاوا بول دے، جب چاہے الیکشن ہو جائے اور جو چاہے فیصلے آئیں، یہ نہیں چلے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ملک کا آئین اور قانون ایک شیطان کی مرضی پر نہیں چل سکتا ، وہ جب چاہے آئین توڑ ے،جب چاہے اسمبلی توڑ ے اوروہ جب چاہے پولیس والوں کے سر توڑ ے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کا آئین و قانون ایسا نہیں چل سکتا ، جب چاہے وہ الیکشن کمیشن پہ حملہ کرے،عدالت پہ دھاوا بول دے،وہ جب چاہے الیکشن ہو ں،وہ جو چاہے فیصلہ ہو جو چاہئیے فیصلہ آیا۔