اسلام آباد میں جورہا ہے شاید ہی اسے جمہوریت قرار دیا جا سکے،جسٹس (ر)وجیہہ الدین

سپریم کورٹ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا آرٹیکل 184(3) کے تحت نوٹس لینا چاہیے جس کا مقصد ملک کی اعلیٰ عدلیہ کو محکوم بنانا ہے، حکومت نے بھونڈے طریقے سے دونوں ایوانوں کے ذریعے آئینی ترمیم کیلئے مطلوبہ تعداد جمع کرنے کی کوشش کی،سپریم کورٹ کے سابق جج کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 16 ستمبر 2024 10:36

اسلام آباد میں جورہا ہے شاید ہی اسے جمہوریت قرار دیا جا سکے،جسٹس (ر)وجیہہ ..
اسلا م آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16ستمبر 2024 ) سپریم کورٹ کے سابق جسٹس (ر)وجیہہ الدین احمد کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہورہا ہے اسے شاید ہی جمہوریت قرار دیا جا سکے،سپریم کورٹ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا آرٹیکل 184(3) کے تحت نوٹس لینا چاہیے جس کا مقصد ملک کی اعلیٰ عدلیہ کو محکوم بنانا ہے، حکومت نے بھونڈے طریقے سے دونوں ایوانوں کے ذریعے آئینی ترمیم کیلئے مطلوبہ تعداد جمع کرنے کی کوشش کی،حکومت کی جانب سے لائی جانے والی مجوزہ آئینی ترمیم پر ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے سابق جج نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عدالتیں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس ترمیم کا نوٹس لیں۔

ایک آئینی پٹیشن اس مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی جا سکتی ہے جو بظاہر آن کے فریم ورک کے مطابق نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ججز آئین کے محافظ ہیں اور اسے کسی بھی تحریف سے بچانا ان کے اختیار میں ہے۔ چیف جسٹس افتخار چودھری کے دور میں نہ صرف 18 ویں ترمیم روک دی گئی بلکہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نظر آنے والی متنازع شقوں کو مجوزہ ترمیم سے ہٹا دیا گیا۔

بھارت میں عدالتی فیصلے کے ذریعہ یہ طے شدہ اصول ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا اختیار نہیں۔اس حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے سابق نگراں وزیراعلیٰ حسن عسکری نے کہا کہ یہ ترمیم جمہوری عمل کی ناکامی ہے کہ آئین میں ترامیم خفیہ طور پر کی جاتی ہیں۔ پارلیمنٹ میں کسی بڑے اتفاق رائے یا کسی بامعنی بحث کے بغیر قانون منظور کرانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے۔

احمد بلال محمود کا کہنا تھاک پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر بھی اس پر بحث ہونی چاہیے تھی۔ متعلقہ لوگوں کو اس معاملے پر بولنے کی اجازت ہوتی۔ 18ویں ترمیم کا بھی وہی حشر ہوا جو اس ترمیم کا ہوا کیونکہ 18ویں ترمیم پر بھی بحث نہیں ہوئی تھی کوئی بھی قانون سازی جو مکمل غور و فکر کے عمل سے گزرتی ہے اس میں اکثر بہت سی خامیاں رہ جاتی ہیں۔مجوزہ ترامیم کے مسودے کو ریاستی راز قرار دیتے ہوئے جس طرح حکومت آئینی ترمیم کی کوشش کر رہی تھی یہ ایک بھونڈا مذاق ہے ۔