غزہ: اسرائیلی بمباری کے دوران انسداد پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ شروع

یو این پیر 14 اکتوبر 2024 20:45

غزہ: اسرائیلی بمباری کے دوران انسداد پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اکتوبر 2024ء) غزہ میں ہزاروں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ وسطی علاقے دیر البلح میں اس اقدام کے لیے انتظامی مراکز کا کام دینے والے ایک سکول اور ہسپتال پر حملوں کے بعد مہم کی کامیابی کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی ترجمان لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ نصیرت کیمپ میں پناہ گاہ کا کام دینے والے سکول پر حملے میں 22 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

الاقصیٰ ہسپتال پر بمباری کے بعد تاحال لاشوں اور زخمیوں کی تلاش جاری ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ نصیرت کیمپ کے سکول میں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی جو مختلف علاقوں سے نقل مکانی کر کے تحفظ کی تلاش میں یہاں آئے ہیں۔

(جاری ہے)

پولیو مہم کے موقع پر ان جگہوں کو نشانہ بنائے جانے سے سنگین خدشات نے جنم لیا ہے۔

'انرا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اپیل کی ہے کہ شہریوں کو حملوں سے تحفظ دیا جائے اور پولیو مہم کو کامیابی سے انجام دینے میں سہولت مہیا کی جائے۔

ویکسین پلانے کا ہدف

غزہ میں جاری جنگ اور بمباری کے باوجود وسطی علاقوں میں پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔

'انرا' نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے عملے اور اس کے شراکتی اداروں سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں کارکن اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ دیرالبلح اور گردونواح میں مہم کا دوسرا مرحلہ تین روز تک جاری رہے گا جس کے بعد طبی ٹیمیں جنوبی غزہ کے مختلف علاقوں کا رخ کریں گی۔

'انرا' نے بتایا ہے کہ دوسرے مرحلے کےد وران دو ہفتوں سے کم وقت میں 10 سال سے کم عمر کے 590,000 بچوں کو ویکسین دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

ٹائپ 2 (این او پی وی2) ویکسین کے ساتھ بچوں کو وٹامن اے بھی دیا جا رہا ہے تاکہ وہ صحت و صفائی کے ناقص انتظام سے لاحق ہونے والی بیماریوں کا مقابلہ کر سکیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، رواں سال یکم تا 12 ستمبر اس مہم کے پہلے مرحلے میں 559,161 بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔ یہ تعداد علاقے میں 10 سال سے کم عمر کے بچوں کا 95 فیصد ہے۔

شمالی غزہ امداد سے محروم

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ شمالی غزہ پولیو مہم کے حوالے سے مشکل ترین علاقہ ہے جہاں یکم اکتوبر کے بعد کوئی غذائی مدد نہیں پہنچی۔

'انرا' نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جنوب سے شمالی غزہ کی جانب راستے پر اسرائیل کی فوجی چوکیوں سے کسی طرح کا امدادی سامان گزرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ محمد ہادی نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ کی چار لاکھ آبادی پر جنوب کی جانب نقل مکانی کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

جنگ، محاصرہ اور مایوسی

محمد ہادی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے 7، 9 اور 12 اکتوبر کو شمالی غزہ سے لوگوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں جبکہ علاقے میں لڑائی اور بمباری بھی جاری ہے۔ اس دوران زیر محاصرہ جبالیہ کیمپ سے تقریباً 50 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ بقیہ آبادی شدید لڑائی اور بمباری کے باعث اپنے گھروں میں محصور ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں مایوس کن حالات ہیں۔ اسرائیل کی فوجی کارروائی کے دوران پانی کے کنوؤں، تنوروں، طبی مراکز اور پناہ گاہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ لوگوں اور بالخصوص بچوں کو غذائیت فراہم کرنے کی سہولیات اور عارضی سکول بھی بند ہیں جبکہ ہسپتالوں پر زخمیوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔