جنوبی ایشیا میں 4 کروڑ 70 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرروت، یونیسف

یو این جمعہ 6 دسمبر 2024 22:30

جنوبی ایشیا میں 4 کروڑ 70 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرروت، یونیسف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 دسمبر 2024ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت جنوبی ایشیا میں بچوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے 1.6 ارب ڈالر کے امدادی وسائل فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ خطے میں آئندہ سال 4 کروڑ 70 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہو گی جو موسمیاتی آفات، بحرانوں، ہنگامی طبی حالات اور معاشی دھچکوں سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

یونیسف کے طلب کردہ امدادی وسائل سے دو کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو مدد دی جانا ہے جن میں بچوں کی تعداد ایک کروڑ 60 لاکھ ہے۔

Tweet URL

یونیسف کے طلب کردہ مالی وسائل سے بچوں کی طبی، غذائی اور تعلیمی ضروریات کی تکمیل کے علاوہ انہیں تحفظ دینے اور پانی و صحت و صفائی کی سہولتیں فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

ادارے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں بشمول جسمانی معذور بچوں کے لیے مدد کی فراہمی میں تنوع کا احترام یقینی بنایا جائے گا۔

موسمیاتی، معاشی اور غذائی بحران

افغانستان میں معاشی مشکلات، موسمیاتی حوادث اور خواتین پر پابندیوں سے پیدا ہونے والی مشکلات کے باعث ایک کروڑ 24 لاکھ بچوں کو بحرانی حالات کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئندہ سال خطے میں سب سے زیادہ امداد افغانستان کے لیے طلب کی گئی ہے اور عالمی سطح پر اس کا شمار ان پانچ ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ امدادی وسائل درکار ہوں گے۔

پاکستان

پاکستان میں دو کروڑ 47 لاکھ بچوں کو موسمیاتی تبدیلی، صنفی عدم امتیاز، غذائی عدم تحفظ، شدید غذائی قلت اور سیاسی و معاشی عدم استحکام کے باعث کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں۔ شدید موسمیاتی خطرات کا سامنا کرنے والے ممالک میں پاکستان کا پانچواں درجہ ہے جہاں سیلاب اور گرمی کی لہروں کے ادوار اور ان کی تباہ کن نوعیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش

بنگلہ دیش کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنے والی قدرتی آفات اور روہنگیا پناہ گزینوں کے طویل بحران کا سامنا ہے جن کی 10 لاکھ سے زیادہ آبادی نے ملک میں پناہ لے رکھی ہے۔ بنگلہ دیش میں 32 لاکھ بچوں کو سیلاب، طوفانوں اور پناہ گزینوں کے بحران کی وجہ سے بدترین حالات درپیش ہیں۔

نیپال

نیپال زلزلوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے مسلسل متاثر ہو رہا ہے۔

بھوٹان اور نیپال کو ہمالیہ کی پٹی میں اپنے جغرافیے کے باعث زلزلوں کا شدید خطرہ ہے۔ سیلاب اور خشک سالی سری لنکا کی معاشی بحالی میں رکاوٹ ہیں جبکہ مالدیپ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سطح سمندر میں اضافے اور معاشی مشکلات جیسے خطروں کا سامنا ہے۔

ممالک کی امدادی ضروریات

یونیسف ان مالی وسائل کے ذریعے افغانستان میں ایک کروڑ بچوں کو ضروری مدد اور خدمات مہیا کرے گا۔

پاکستان میں 35 لاکھ بچوں کو مدد فراہم کی جائے گی جن میں 14 لاکھ بچوں اور خواتین کو بنیادی طبی مراکز میں صحت کی سہولیات مہیا کی جانا ہے۔

بنگلہ دیش میں 529,623 روہنگیا پناہ گزینوں سمیت 21 لاکھ لوگوں کو پانی، صحت و صفائی کی سہولیات، طبی نگہداشت، غذائیت اور تعلیم کی فراہمی میں مدد دی جائے گی۔ اس میں 11 لاکھ بچوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو ذہنی صحت کی خدمات اور نفسیاتی مدد مہیا کرنا بھی شامل ہے۔

مشترکہ اقدامات کی ضرورت

جنوبی ایشیا کے لیے یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجے سیکیرا نے کہا ہے کہ خطے میں لاکھوں بچے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، طوفانوں اور خشک سالی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر مون سون کے موسم میں ان کے لیے مسائل اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔

صحت عامہ کے ہنگامی حالات، معاشی بحرانوں اور سیاسی عدم استحکام نے ان مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔ نتیجتاً صحت، غذائیت، تعلیم اور دیگر بنیادی ضروریات تک بچوں کی رسائی متاثر ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سنگین مسائل کے ہوتے ہوئے خطے میں بحرانوں کا پیشگی اندازہ لگانے اور ان کی تیاری کے لیے حکومتوں، حکام اور مقامی شراکت داروں کے اشتراک سے کام کرنا بہت ضروری ہے۔