
اصلاحات اور عالمی مدد شام کو مشکل حالات سے نکال سکتے ہیں، یو این ادارے
یو این
اتوار 26 جنوری 2025
04:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جنوری 2025ء) شام کو سنگین معاشی حالات کا سامنا ہے جس کی نصف آبادی شدید غربت کا شکار ہے تاہم اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اصلاحات پر عملدرآمد اور عالمی برادری کی مدد سے ملک کو حالیہ بدترین حالات سے نکالا جا سکتا ہے۔
مغربی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ایسکوا) اور ادارے کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کی حالیہ مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی معیشت دو تہائی حد تک سکڑ گئی ہے اور کرنسی کی قدر میں متواتر کمی ہو رہی ہے۔
رپورٹ بعنوان 'شام دوراہے پر: مستحکم تبدیلی کی جانب' کے مطابق، 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد ملک کے جی ڈی پی (مجموعی قومی پیداوار) میں 64 فیصد تک کمی آ گئی ہے۔
(جاری ہے)
'ایسکوا' کی ایگزیکٹو سیکرٹری رولا دشتی نے کہا ہے کہ شام کو تقریباً 15 سال سے بحرانی حالات کا سامنا ہے اور اب یہ اپنی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔
یا تو اسے تعمیرنو اور مفاہمت کی راہ اپنانا ہو گی یا مزید ابتری کا شکار ہو جائے گا۔انسانی تباہی
رپورٹ کے مطابق، شام میں ایک کروڑ 67 لاکھ لوگ یا تقریباً دو تہائی ملکی آبادی کو کسی نہ کسی طرح کی انسانی امداد درکار ہے۔ 70 لاکھ لوگ بے گھر ہیں اور شدید غذائی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دنیا بھر میں ترقیاتی مسائل سے متعلق 'ایسکوا' کے تازہ ترین اشاریے میں شام 160 ممالک میں سے 158ویں درجے پر آتا ہے جس سے ملک کو انتظامی و انصرام، ماحولیاتی انحطاط اور بڑے پیمانے پر پھیلی غربت کے حوالے سے درپیش شدید مسائل کا اندازہ ہوتا ہے۔
بحالی کی راہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کو تعمیرنو، سرکاری اداروں میں اصلاحات اور عالمی امداد کی ضرورت ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں 2030 تک اس کے جی ڈی پی میں 13 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
تاہم، یہ ترقی جی ڈی پی کو رواں دہائی کے اختتام پر قبل از جنگ دور کے مقابلے میں 80 فیصد تک ہی بحال کرے گی جبکہ فی کس جی ڈی پی 2010 کے مقابلے میں نصف حد تک بحال ہو سکے گا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ جی ڈی پی کو جنگ سے پہلے کے دور کی سطح تک لانے کے لیے آئندہ مزید چھ سال (2036) تک 5 فیصد کی شرح سے ترقی درکار ہو گی۔
خدشات اور امکانات
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ متواتر عدم استحکام، کمزور حکومت اور ناکافی مالی وسائل کے باعث معاشی جمود اور غربت برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔
اگر ملک میں مزید مسلح تنازعات اور تقسیم نے جنم لیا تو 2030 تک اس کے جی ڈی پی میں سالانہ 7.68 فیصد تک کمی آئے گی اور انسانی بحران اور علاقائی سلامتی کو درپیش مسائل میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں استحکام آنے کے نتیجے میں اس کے ہمسایہ ممالک اردن، لبنان اور دیگر پر بھی مثبت اثرات ہوں گے اور سرحدیں کھولے جانے اور تجارتی راستوں کی بحالی سے سبھی کے مشترکہ جی ڈی پی میں بھی ترقی ہو گی۔ لیکن، عدم تحفظ کی صورتحال برقرار رہنے کے نتیجے میں غیرقانونی تجارت میں اضافے کا خدشہ ہو گا جس سے پناہ گزینوں کے لیے مختص کردہ وسائل پر بوجھ آئے گا اور علاقائی استحکام کمزور پڑ جائے گا۔
اعتماد اور امن کی بحالی
رپورٹ میں سرکاری اداروں کی بحالی اور پائیدار امن کے لیے سیاسی فریقین کے مابین مفاہمت کی کوششوں کو مضبوط بنانے، احتساب اور سلامتی کے شعبے میں اصلاحات پر عملدرآمد کے لیے بھی زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس میں ملک کو علاقائی اور بین الاقوامی مدد اور تعاون کی فراہمی بشمول پابندیاں ہٹانے اور مشترکہ معاشی کوششوں کو بڑھانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
دونوں اداروں نے حالات کو بہتر بنانے کی غرض سے سرکاری اداروں میں اصلاحات کے علاوہ نجی شعبے کے کردار کو مضبوط بنانے اور محض ہنگامی حالات سے نمٹنے کے علاوہ جامع و پائیدار معاشی بحالی کے لیے امداد کی فراہمی پر بھی زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زراعت، صنعت اور معاشی شعبے میں ترقی بھی لانا ہو گی جس کے لیے پالیسی کے حوالے سے جامع فریم ورک درکار ہوں گے جن میں تنازعات سے بچنے اور استحکام برقرار رکھنے پر خاص توجہ دی جانا ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
سلمان رشدی کے قتل کی کوشش کے مقدمے کی سماعت شروع
-
کرپشن میں اضافہ، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی فہرست میں پاکستان مزید دو درجے تنزلی کا شکار
-
لاہور میں جائیداد کے جھگڑے پر 2 سوتیلے بھائیوں نے ایک دوسرے کی جان لے لی
-
قانون اور عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑیں گے‘ سیاسی جماعتوں کا اتحاد بننے جا رہا ہے، شبلی فراز کا دعویٰ
-
بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ: رپورٹ
-
ٹرمپ نے اسٹیل، ایلومینیم پر 25 فیصد محصولات عائد کر دیں
-
آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا فیصلہ
-
ایک سال میں میکرواکنامک استحکام آیا لیکن سفر اب بھی طویل اور مشکل ہے، وزیراعظم
-
اسرائیل اور حماس قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک یقینی بنائیں، انسانی حقوق دفتر
-
مغربی کنارے پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 40,000 فلسطینی بے گھر
-
شام: اسد دور حکومت میں لاپتہ افراد کے لواحقین کو اپنے پیاروں کی تلاش
-
داعش عالمی امن کے لیے ایک سنگین اور مسلسل خطرہ، ولادیمیر وورونکوو
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.