Live Updates

میں جیل کی کال کوٹھڑی میں رہ لوں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا

پاکستان کی بنیاد “لا الہ الا اللہ” ہے، یہ کلمہ انسان کو ہر قسم کی غلامی سے آزادی دیتا ہے، سب کو ایسی غلامی پر قید کو ترجیح دینی چاہیئے کیونکہ جب ہم باہر آزاد ہی نہیں ہیں تو پھر ایسی رہائی کا کیا فائدہ؟ عمران خان کا پیغام

muhammad ali محمد علی بدھ 2 جولائی 2025 00:17

میں جیل کی کال کوٹھڑی میں رہ لوں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی 2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ میں جیل کی کال کوٹھڑی میں رہ لوں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا، پاکستان کی بنیاد “لا الہ الا اللہ” ہے، یہ کلمہ انسان کو ہر قسم کی غلامی سے آزادی دیتا ہے، سب کو ایسی غلامی پر قید کو ترجیح دینی چاہیئے کیونکہ جب ہم باہر آزاد ہی نہیں ہیں تو پھر ایسی رہائی کا کیا فائدہ؟۔

تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے تفصیلی پیغام سامنے آیا ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ "جعلی پارلیمنٹ کے ذریعے چھبیسویں کے بعد ستائیسویں ترمیم لانے کا تکلف کرنے کی بجائے کھل کر “بادشاہت” ڈکلئیر کر دینی چاہییے، کیونکہ ملک پر اس وقت مکمل طور پر ڈکٹیٹرشپ مسلط ہے- پاکستان کی بنیاد “لا الہ الا اللہ” ہے- یہ کلمہ انسان کو ہر قسم کی غلامی سے آزادی دیتا ہے- پاکستان کو بڑی قربانیاں دے کر انگریز سے آزاد کروایا گیا تاکہ ایک ایسا ملک بنے جہاں ہر شہری کو شخصی آزادی حاصل ہو- مگر یہاں حالات بالکل برعکس ہیں اور ایک مافیا پوری قوم کو غلامی میں مبتلا رکھنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

میں جیل کی کال کوٹھڑی میں رہ لوں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا۔ میرا تمام لوگوں کو پیغام ہے کہ سب کو ایسی غلامی پر قید کو ترجیح دینی چاہیئے کیونکہ جب ہم باہر آزاد ہی نہیں ہیں تو پھر ایسی رہائی کا کیا فائدہ؟ علامہ اقبال کا شاہین اونچا اڑتا ہے، وہ کسی کا غلام بن کر نہیں رہتا- پوری قوم خصوصاً تحریک انصاف کے ورکرز اور سپورٹرز کو پیغام دیتا ہوں کہ عاشوراء کے بعد ملک میں جاری ظلم کے نظام کے خلاف تحریک کا آغاز کریں۔

میرے لیے اس غلامی کے نظام کو قبول کرنے سے بہتر موت ہے۔ میری آواز ہر طرح سے دبائی جا رہی ہے تا کہ لوگوں تک میرا پیغام نہ پہنچ سکے اور جبر کے خلاف کوئی کھڑا ہونے والا نہ بچے۔ لیکن میں آخری سانس تک ظلم کے خلاف کھڑا رہوں گا- اور میرا اپنے رب پر یقین ہے کہ پاکستان سے ظلم کا سایہ جلد ختم ہو گا- جمہوریت میں چار چیزوں کی بہت اہمیت ہوتی ہے: ووٹ کا حق، قانون کی حکمرانی، اخلاقیات اور آزاد میڈیا- چھبیسویں آئینی ترمیم نے ان چاروں کو ختم کر کے رکھ دیا ہے- جب ایک ڈکٹیٹر آتا ہے تو اسے ووٹ کی ضرورت نہیں ہوتی تو وہ ڈنڈے کے زور پر ملک چلاتا ہے- جس طرح فارم 47 والی اسمبلیاں بنائی گئیں اور اب مخصوص نشستیں بانٹی گئیں اس سے عوام کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ ان کے ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

عدلیہ کو حکومت کے ایک ذیلی محکمے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ عدالتیں اپنی مرضی کے ججز سے بھر دی گئی ہیں اور آزاد ججز کے ہاتھ پاؤں باندھ دئیے گئے ہیں- ایسا صرف مارشل لاء میں ہی ہوتا ہے۔ اس ترمیم سے معاشرے میں اخلاقیات دفن کر دی گئی ہیں۔ اسمبلیوں میں ایسے لوگ بٹھا دئیے گئے ہیں جو عوام کے منتخب نمائندے نہیں ہیں- ارکان اسمبلی کی کھلے عام خرید و فروخت جاری ہے- اور عدلیہ بھی اسی مافیا کے انگوٹھے کے نیچے ہے- ڈکٹیٹرشپ میں میڈیا کو مکمل طور پر زنجیروں میں جکڑ دیا گیا ہے۔

آزادی اظہار رائے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ آزاد صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور باقیوں کو خرید لیا گیا ہے- احتجاج بنیادی جمہوری اور آئینی حق ہے- لیکن پنجاب اسمبلی میں احتجاج کرنے والے ہمارے 26 اراکین اسمبلی کو معطل کر دیا گیا- احمد بھچر اور تحریک انصاف کے ایم پی ایز شاباش کے مستحق ہیں جنہوں نے فرعونوں کو چیلنج کیا- جب تک ہمارے 26 ارکان بحال نہیں ہوتے ہمارے اراکین اپنی اسمبلی باہر لگا لیں- فارم 47 کی دو نمبر اسمبلیاں ویسے بھی عوام کی نمائندہ ہی نہیں ہیں- “
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات