ہائیکورٹ چیف جسٹس کسی کو حلف دلانے کیلئے نامزد کرنے کا کوئی انتظامی اختیار نہیں رکھتا، پی ٹی آئی

وہ انتظامی احکامات کے پردے میں اس قسم کے عدالتی احکامات جاری نہیں کر سکتے، یہ آئین کے آرٹیکل 130 اور 255 کی کھلی خلاف ورزی ہے؛ ترجمان تحریک انصاف کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 20 جولائی 2025 19:27

ہائیکورٹ چیف جسٹس کسی کو حلف دلانے کیلئے نامزد کرنے کا کوئی انتظامی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 جولائی 2025ء ) الیکشن کمیشن کے پشاور ہائیکورٹ کو خط اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پہ پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا۔ ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کسی شخص کو حلف دلانے کے لیے نامزد کرنے کا کوئی انتظامی اختیار نہیں رکھتا، آرٹیکل 255(2) صرف اس وقت لاگو ہو سکتا ہے جب اصل مجاز اتھارٹی یعنی سپیکر دستیاب نہ ہو، سپیکر کی جانب سے اجلاس ملتوی کرنا "غیر موجودگی" نہیں کہلاتی، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو یہ اختیار نہیں کہ وہ از خود مداخلت کریں اور کسی شخص کو حلف دلانے کے لیے مقرر کریں، وہ انتظامی احکامات کے پردے میں اس قسم کے عدالتی احکامات جاری نہیں کر سکتے، یہ آئین کے آرٹیکل 130 اور 255 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے تحریک انصاف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حیران کن طور پر پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر یک طرفہ طور پر آرٹیکل 255 کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر کو حلف لینے کی ہدایت جاری کی، یہ ایک سنگین آئینی تشویش کو جنم دیتا ہے، الیکشن کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں غلط بیانی کی ہے اور عدالت کو گمراہ کیا، آرٹیکل 130 اور 255 کے تحت، چیف جسٹس کے پاس آئینی طور پر یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی کو ایم پی ایز سے حلف لینے کے لیے نامزد کریں۔

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سپیکر کو نظرانداز کرنے کا ان کے پاس نہ کوئی عدالتی اور نہ ہی کوئی انتظامی اختیار ہے، گورنر کو ہدایت دینے کے لیے خط لکھنا ایک واضح آئینی تجاوز اور آرٹیکل 255 کا غلط استعمال ہے، خط کے ذریعے عدالتی احکامات جاری نہیں کیے جا سکتے، یہ آئینی عمل کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے، چیف جسٹس نہ تو کوئی درخواست سن رہے تھے اور نہ ہی عدالتی حیثیت سے عمل کر رہے تھے پھر بھی انہوں نے گورنر کو آرٹیکل 255 کے تحت عمل کرنے کی ہدایت دی، یہ کوئی انتظامی صوابدید نہیں بلکہ ایک صریح آئینی خلاف ورزی ہے۔

تحریک انصاف کے ترجمان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ خیبرپختونخواہ اسمبلی کے سپیکر نے صرف اجلاس ملتوی کیا، یہ نہ تو غیر موجودگی کے زمرے میں آتا ہے اور نہ ہی حلف لینے سے انکار ہے، اجلاس کے التواء کو آرٹیکل 255 کے تحت "غیر موجودگی" سمجھنا قانونی طور پر بے بنیاد اور آئینی طور پر غلط ہے، جب تک کسی قانونی حکم کے تحت سپیکر کو روکا نہ جائے وہ اپنی اتھارٹی برقرار رکھتے ہیں، ہم چیف جسٹس پاکستان سے گزارش کرتے ہیں اس معاملے کا فوری طور پر نوٹس لیں اور جمہوری عمل میں غیر آئینی عدالتی مداخلت کو روکنے میں اپنا آئینی کردار ادا کریں۔