آزاد کشمیر کا حساس خطہ افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا، مولانا امتیاز صدیقی

دینی مدارس خواندگی کی شرح میں اضافہ اور امت میں اتحاد و یکجہتی کے فروغ کے لیے قابلِ قدر انجام دے رہے ہیں، مولانا قاضی محمود الحسن اشرف حکومت شریعت کورٹ کی بحالی اور اسلامی اداروں و محکموں کے ساتھ دیگر محکموں کے مماثل سلوک کرے، قاضی منظور الحسن / مولانا الطاف سیفی

اتوار 14 ستمبر 2025 14:20

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء)دینی مدارس خواندگی کی شرح میں گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ عقیدہ ختمِ نبوت و ناموسِ رسالت ﷺ و ناموسِ صحابہ و اہلبیت کے تحفظ کے لیے تمام دینی جماعتیں اور مکاتبِ فکر متفق ہیں۔ صحابہ کرام حضور ﷺ کے تربیت یافتہ، نبوت اور کارِ نبوت کے عینی گواہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ آزاد کشمیر کے صدر مولانا قاضی محمود الحسن اشرف کی صدارت میں، مولانا الطاف حسین سیفی جنرل سیکرٹری اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ آزاد کشمیر کی میزبانی میں منعقدہ اہم و ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں مولانا امتیاز احمد چیئرمین مرکزی علما و مشائخ کونسل و مرکزی صدر جمعیت علما جموں و کشمیر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے گزشتہ 4 سال میں تجوید القرآن ٹرسٹ کے قرا، مکتب معلمین اور دینی مدارس کے اقامتی طلبا کی اعانت میں اہم امور میں پیش رفت کی ہے جس کے لیے تمام متعلقین شکریہ کے مستحق ہیں۔اجلاس میں سوادِ اعظم اہلِ السنت والجماعت آزاد کشمیر کے ناظم عمومی مولانا قاضی منظور الحسن، جمعیت علما جموں و کشمیر کے مولانا محمد پرویز قریشی، جماعت اہلِ سنت کے مولانا منظور قادری، مولانا محمد عمر، مولانا عبدالرف نظامی، مولانا قاسم سمیت دیگر حضرات نے شرکت کی۔

مولانا قاضی محمود الحسن نے کہا: سیدنا صدیق اکبر انبیا کرام کے بعد سب سے افضل ترین شخصیت ہیں جو آج بھی روضہ رسول ﷺ میں حضور ﷺ کے پہلو میں محوِ آرام ہیں۔ نظامِ خلافتِ راشدہ انسانیت کے لیے امن کا بہترین نمونہ ہے۔ توہینِ رسالت و توہینِ صحابہ و اہلبیت توہینِ عدالت سے زیادہ سنگین جرم ہے۔ 98% اہلِ سنت والجماعت کے حقوق دبانے اور ان کے عقائد پر حملہ کرنے کی قطعا اجازت نہیں دی جائے گی۔

تمام دینی جماعتوں پر مشتمل کل جماعتی تحریک تحفظ ختمِ نبوت ﷺ و ناموسِ صحابہ و اہلِ بیت عظام کی تشکیل ریاست میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینے میں مثر کردار ادا کرے گی۔ ماہِ ستمبر میں آزاد کشمیر اور پاکستان میں ختمِ نبوت کانفرنسوں کا انعقاد مسلمانوں کے ایمان اور تحفظ کے لیے ہے جنہیں مسلکی تفریق کے بجائے ملی اور قومی یکجہتی کے لیے استعمال کیا جائے۔

مظفرآباد میں توہینِ رسالت و توہینِ صحابہ و اہلبیت کے مرتکبین کی مقتدر قوتوں کی طرف سے حوصلہ افزائی افسوسناک ہے۔ توہین کے مرتکبین کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا: حضور سرورِ کائنات رحمت للعالمین ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین انبیا کرام علیہم السلام کے بعد تمام خلائق میں افضل ترین جماعت ہے جس کی نظیر انبیا کرام کے بعد آسمان و زمین نے نہیں دیکھی۔

اگر کوئی شخص اس مقدس جماعت پر زبان طعن دراز کرتا ہے تو درحقیقت بالواسطہ وہ خود حضور سرورِ کائنات ﷺ کی ذات اقدس پر طعن کے مترادف ہے، کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ رسول کریم ﷺ (معاذ اللہ) اپنے فرائضِ منصبی کی ادائیگی میں ناکام رہے، اور آپ ﷺ کی تبلیغ و رسالت سے آپ کی مدتِ حیات میں سوائے چند گنے چنے حضرات کے کوئی سچا مسلمان نہیں بن سکا۔

لہذا عظمتِ صحابہ کے ذکرِ معطر کے لیے کوئی بھی سنجیدہ اجتماع خیر و برکت کا باعث ہے۔انہوں نے کہا گزشتہ کچھ عرصہ سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں عقیدہ ختمِ نبوت، تحفظ ناموسِ رسالت، تحفظ ناموسِ صحابہ و اہلبیت رضوان اللہ تعالی اجمعین کے خلاف منظم طریقہ سے شیطانی قوتیں اہلِ ایمان کے ایمانی جذبات پر حملہ آور ہیں۔ کبھی مدعیِ نبوت ختمِ نبوت پر حملہ کرتا ہے تو کبھی کسی بدبخت کی طرف سے توہینِ رسالت، توہینِ صحابہ و اہلبیت کا ارتکاب ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا: عقیدہ ختمِ نبوت اور ناموسِ رسالت ﷺ، ناموسِ صحابہ و اہلبیت کا تحفظ ایمان کی اساس ہے۔ پاکستان اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہے۔ اس کا تحفظ بمنزلہ مسجد کرنا پاکستان کے مسلمانوں کے ذمے فرض ہے۔ کشمیری عوام پاکستان کے تحفظ، استحکام اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، جس میں گزشتہ 76 سال سے لاکھوں کشمیری جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں۔ دینی جماعتوں کی طرف سے آزاد کشمیر میں عشرہ تحفظ ختمِ نبوت و دفاع و استحکام پاکستان کا مقصد نئی نسل میں دفاع و استحکامِ پاکستان کے جذبات پیدا کرنے اور تحریکِ آزادی کے مقاصد سے باخبر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا: اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی طرف سے منظور شدہ حلفِ ختمِ نبوت صدر و وزیرِاعظم، ججز سمیت تمام اعلی سرکاری عہدوں کے لیے لازمی قرار دیا جائے۔ قادیانی اسرائیل اور بھارت کی ایما پر افواجِ پاکستان اور قوم میں بداعتمادی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ عقیدہ ختمِ نبوت و ناموسِ مصطفی ﷺ کے تحفظ کے لیے آزاد کشمیر اور پاکستان میں قوانین پر سختی سے عمل کیا جائے۔

شعارِ اسلام کے استعمال پر منکرین ختمِ نبوت پر پابندی پر عمل درآمد کیا جائے۔ تحریکِ آزادیِ ہند کو منطقی نتائج تک پہنچانے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بنانے میں قائداعظم کے ہمراہ علما کرام کا کردار نمایاں ہے۔ مسئلہ کشمیر کو پیچیدہ بنانے میں قادیانیوں کا کردار شرمناک ہے۔ قادیانی آئینی طور پر کافر ہیں۔انہوں نے مرزا جہلمی اور مرزا چکوالی کے خلاف 295 سی اور 295 اے و بی کے تحت مقدمہ کی کارروائی کو جلد از جلد چلا کر عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔