سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث آئی ایم ایف کے نرغے میں آنا پڑا، بھارت نے آئی ایم ایف سے جان چھڑالی ہے‘ خدا کرے کہ ہماری بھی چھوٹ جائے،وزیر اعظم نواز شریف، میڈیا کی مثبت تنقید کا خیرمقدم کرتے ہیں، جہاں ہماری کوتاہی ہو وہاں نشاندہی کی جائے،حکومتی اقدامات کے باعث کراچی میں حالات بہتر ہورہیں، معیشت کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے ،کراچی میں سرکلر ریلوے جلد بنے گی ،ریلوے کی مکمل بحالی کیلئے جاپان سے آسان شرائط پر قرضہ لے رہے ہیں،وفاقی کابینہ سے خطاب، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزے کے علاوہ سیاسی صورتحال اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال ،ملک کی معاشی صورتحال پر وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ اسحق ڈار کی جانب سے بریفنگ بھی دی گئی،5 نومبر2013 تک 206 ارب کے نوٹ چھاپے، اسحاق ڈار کا اعتراف

جمعرات 2 جنوری 2014 04:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء)وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے نرغے میں آنا پڑرہا ہے‘ بھارت نے آئی ایم ایف سے جان چھڑالی ہے‘ خدا کرے کہ ہماری بھی جان چھوٹ جائے، معیشت کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وہ مقاصد کے حصول کے لئے جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے،کراچی میں سرکلر ریلوے جلد بنے گی ،ریلوے کی مکمل بحالی کیلئے جاپان سے آسان شرائط پر قرضہ لے رہے ہیں۔

بدھ کے روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کام کر رہی ہے جس نے معیشت اور لوگوں کی سماجی زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے طویل اور مختصر مدتی جامع پالیسی مرتب کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئلہ ، ہوا ، پانی اور شمسی وسائل سے سستی بجلی پیدا کرنے کے لئے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ حکومت لائن لاسز اور بجلی کے تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے نرغے میں آنا پڑا ہے‘ بھارت نے آئی ایم ایف سے جان چھڑالی ہے‘ خدا کرے کہ ہماری بھی جان چھوٹ جائے۔

انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے 60 دنوں کی بجائے 45 دنوں میں ادا کئے۔ غلط پالیسیوں اور غلط کاموں کی وجہ سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے نرغے میں آنا پڑا اور پھر آئی ایم ایف نے ہمیں قرضہ میں جکڑلیا۔ بھارت نے آئی ایم ایف سے جان چھڑالی ہے‘ خدا کرے کہ ہماری بھی آئی ایم ایف کے قرضوں سے جان چھوٹ جائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی مثبت تنقید کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

جہاں ہماری کوتاہی ہو وہاں نشاندہی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث کراچی میں حالات بہتر ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے جلد بنے گی، ریلوے کی مکمل بحالی کیلئے جاپان سے آسان شرائط پر قرضہ لے رہے ہیں۔اس موقع پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزے کے علاوہ سیاسی صورتحال اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیاگیاجبکہ ملک کی معاشی صورتحال پر وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ اسحق ڈار کی جانب سے بریفنگ بھی دی گئی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 برس میں معیشت کی صورتحال انتہائی خراب ہوئی، نگران حکومت نے بھی معیشت میں سیاست کا استعمال کرکے ملک کو نقصان پہنچایا، انہوں نے ٹیرف بڑھایا مگر اس پرعملدراآمد نہیں کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے خصوصی اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کی معاشی صورتحال پر اپنی بریفنگ میں کہا کہ 1999 میں پاکستان کے ذمے 2ہزار 946 ارب روپے قرض تھا جو 2013 میں پاکستان کے ذمے قرض 15 ہزار ارب تک پہنچ گیا، معاشی بحران سے نکلنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی معیشت ایک دن میں خراب یا بہتر نہیں ہوسکتی، 2007 کے عالمی معاشی بحران سے نکلنے کے لئے دنیا کو 5 سال لگ گئے۔

نگران حکومت نے معیشت میں سیاست کا استعمال کرکے ملک کا نقصان کیا، نگران حکومت نے ٹیرف بڑھایا مگر اس پرعملدراآمد نہیں کیا، اگر ماہانہ بنیادوں پر ٹیرف کو بڑھایا جاتا تو ملکی معیشت پرایک دم سے بوجھ نہ پڑتا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی توملک کی مجموعی پیداوار 3 فیصد تھی۔ گزشتہ سال پاکستان میں کم ترین 12.6 فیصد سرمایہ کاری ہوئی۔

موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو بجٹ خسارہ 8.8 فیصد تھا لیکن اب ہم اسے 8 فیصد تک لے آئے ہیں، مالی خسارے کو پورا کرنے کے لئے ہم نے ماضی میں بھی بچت کی پالیسی اپنائی اور 1999 میں ڈیوٹی فری گاڑیاں درآمد کرنے کاوی آئی پی کلچر ختم کیا، اب بھی ہم اسی راستے کو اپنائے ہوئے ہیں ،وزیراعظم ہاوٴس کے اخراجات میں 40 فیصداوروزرا کے اخراجات میں 30 فیصد کمی کی گئی، اس کے علاوہ وزیراعظم اور وزرا کا صوابدیدی فنڈ بھی مکمل طور پر ختم کردیا گیاہے۔

وزارت خزانہ نے خود مختاراداروں کو 45 دن میں غیرضروری اخراجات ختم کرنیکی ہدایت کردی ہے، دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں 2 ارب سالانہ بچت ہوگی۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے 5 نومبر2013 تک 206 ارب کے نوٹ چھاپے۔ بجلی کی طلب اور رسد میں کمی کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں، موجودہ لوڈشیڈنگ نہروں میں بھل صفائی کے باعث ہے، ہم نے گردشی قرضوں کو 60 روز میں ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 45 روز میں ہی اسے ادا کردیا جس سے سسٹم میں ایک ہزار 700 میگا واٹ بجلی داخل ہوئی، گردشی قرضوں کی مد میں ادا کی گئی تمام رقم کا پورا حساب وزارت خزانہ کی ویب سائیٹ میں موجود ہے