حلقہ بندیاں کالعدم،پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا،الیکشن کمیشن نے ”دیکھو اور انتظار کرو“ کی پالیسی اختیار کرلی، انتخابی شیڈول میں ردوبدل سے گریز،معاملہ سپریم کورٹ میں جانے کا امکان

جمعرات 2 جنوری 2014 04:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء)پنجاب اور سندھ میں ہائی کورٹس کی طرف سے نئی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد دونوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے ”دیکھو اور انتظار کرو“ کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے انتخابی شیڈول میں کسی قسم کے ردوبدل سے گریز کیا ہے اس طرح امکان ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جا سکتا ہے ۔

بدھ کو الیکشن کمیشن کے ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال بلدیاتی انتخابات کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،لیکن انتخابی حلقہ بندیوں کے فیصلے کالعدم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کیلئے ان حالات میں الیکشن کرانا ممکن نہیں رہا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حلقہ بندیاں کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی نہیں یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے جبکہ قومی وصوبائی اسمبلی کی حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کا نام ہے کیونکہ حلقہ بندیاں کرانے کیلئے ہر گھر میں جانا پڑتا ہے اور یہ ایک تین سے چار ماہ کا عمل ہے کیونکہ موجودہ صورتحال میں امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں تو شیڈول کے مطابق الیکشن نہیں ہوسکیں گے کیونکہ اگر الیکشن کرائے گئے تو بہت زیادہ شکایات موصول ہوں گی،امیدواروں کے ووٹ کے اندراج اور ووٹرز کے اندراج سے متعلق بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا،ذرائع نے مزید بتایا کہ پرنٹنگ کارپوریشن نے پہلے ہی متنبہ کیا ہے کہ مقررہ تاریخ تک بیلٹ پیپرز کی چھپائی ممکن نہیں کیونکہ سندھ کیلئے تین کروڑ بیلٹ پیپرز اور پنجاب کیلئے 40کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہونا ہے اور پھر ان کی تقسیم الگ مرحلہ ہے،پنجاب میں اس وقت 51,000نشستیں ہیں اور ان کیلئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی ممکن نہیں،ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن انتظار کر رہا ہے کہ انتخابی عمل روکنے کے حوالے سے صوبے خود سپریم کورٹ سے رابطہ کریں جب سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو طلب کرے گی تو وہ اپنا مؤقف عدالت کے سامنے رکھیں گے اور اس طرح الیکشن کمیشن پر الزام بھی عائد نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ نے 25اکتوبر کو فیصلہ دیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جلد از جلد ممکن بنایا جائے۔ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پنجاب حکومت حلقہ بندیوں کیلئے پہلے نوٹیفکیشن کرے گی،جس کے بعد دوبارہ حلقہ بندی ہوگی اور یہ 25دن میں ممکن نہیں جبکہ 30کروڑ بیلٹ پیپر پنجاب کیلئے چھاپنا مقررہ تاریخ تک بھی قابل عمل نہیں ہیں۔ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کرانے سے پہلے حکومت ایکٹ لاتی ہے اور اس کے تحت حلقہ بندیاں ہوتی ہیں ورنہ یہ سارا الیکشن غیر قانونی ہوگا۔