کمیشن کا الزام،بھارت نے ’آگسٹا ہیلی کاپٹروں کا متنازعہ سودا منسوخ کردیا ، اطالوی کمپنی کو تقریباً 45 فیصد رقم پہلے ہی ادا ،تین ہیلی کاپٹر بھارت کو مل چکے ہیں،رپورٹ

جمعرات 2 جنوری 2014 04:11

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء)بھارتی حکومت نے اطالوی برطانوی کمپنی آگسٹا ویسٹ لینڈ سے 12 ہیلی کاپٹروں کی خریداری کا متنازعہ سودا منسوخ کر دیا ہے۔آگسٹا ویسٹ لینڈ دفاعی ساز و سامان بنانے والی اطالوی کمپنی فن میکانیکا کی ذیلی کمپنی ہے اور حکومت کا الزام ہے کہ اس نے 3600 کروڑ روپے کا یہ ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے کروڑوں روپے بطور کمیشن ادا کیے تھے۔

حکومت نے 2010 میں سرکردہ سیاسی اور فوجی قیادت کے استعمال کے لیے انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر خریدنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن گذشتہ برس جنوری سے ہی یہ الزامات سامنے آنا شروع ہوگئے تھے کہ کمپنی نے یہ سودا حاصل کرنے کے لیے تقریباً چار سو کروڑ روپے بطور کمیشن ادا کیے تھے۔بھارتی مسلح افواج کے تمام سودوں میں اب یہ شق شامل ہوتی ہے کہ دلالی یا کمیشن کی ادائیگی کی صورت میں سودا منسوخ کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

الزامات سامنے آنے کے بعد وزیر دفاع اے کے ا نتھونی نے کہا تھا کہ بدعنوانی ثابت ہوئی تو انتہائی سخت کارروائی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس معاملے کی تہہ تک جانا ہوگا۔ اس طرح کے گھپلے ہمارے لیے انتہائی شرمناک ہیں۔ اگر کسی قسم کی بدعنوانی سامنے آئے گی تو ہم سخت کارروائی کریں گے، قصوروار افراد کو سزا دی جائے گی اور یہ سودا منسوخ بھی کیا جا سکتا ہے۔

‘ بنیادی الزام یہ تھا کہ ہیلی کاپٹروں کی خرید کے لییفضائیہ نے پہلے جو سخت شرائط طے کی تھیں، بعد میں ان میں نرمی کی گئی تھی کیونکہ آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر اس کسوٹی پر پورے نہیں اتر رہے تھے۔سی بی آئی نے گذشتہ برس مارچ میں فضائیہ کے سابق سربراہ ریٹائرڈ ایئر چیف مارشل ایس پی تیاگی اور 14 دیگر افراد کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا لیکن تیاگی اس الزام سے انکار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے اس دور میں جب وہ فضائیہ کے سربراہ تھے، سودے کی بنیادی شرائط میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی تھی۔وزارت دفاع نے گذشتہ برس فروری میں فن میکانیکا کو ایک شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا اور اس سے پوچھا تھا کہ یہ سودا کیوں نہ منسوخ کر دیا جائے۔ اطالوی کمپنی کو تقریباً 45 فیصد رقم پہلے ہی ادا کی جا چکی ہے اور ابھی صرف تین ہیلی کاپٹر بھارت کو ملے ہیں۔

حتمی فیصلے کرنے سے پہلے حکومت نے اٹارنی جنرل سے ان کی رائے معلوم کی تھی، جن کا کہنا تھا کہ کمیشن ادا کر کے اطالوی کمپنی نے کانٹریکٹ کی واضح خلاف ورزی کی ہے اور یہ کہ نہ صرف کمپنی کو بلیک لسٹ کیا جائے بلکہ اب تک ادا کی جانے والی رقم واپس حاصل کرنے کے لیے بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔خیال رہے کہ فن میکانیکا کے سربراہ کو رواں برس کے آغاز میں بھارتی حکام کو رشوت دینے کے الزام میں اٹلی کے شہر میلان میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کیس کی سماعت اٹلی کی ایک عدالت میں جاری ہے جب کہ انڈیا میں تفتیش کی ذمہ داری سی بی آئی نے سنبھال رکھی ہے۔

متعلقہ عنوان :