سپریم کورٹ نے پنجاب یونیورسٹی کے لاپتہ طالبعلم عتیق الرحمن کی بازیابی بارے رپورٹ مسترد کردی،سیکرٹری دفاع کو 12 روز میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

جمعرات 2 جنوری 2014 04:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء) سپریم کورٹ نے فیروزوالا ، شیخوپورہ سے لاپتہ پنجاب یونیورسٹی کے بی ایس سی انجینئرنگ کے طالبعلم عتیق الرحمان کی بازیابی بارے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے 12 روز میں سیکرٹری وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کی ہے اور کہا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ جب عتیق الرحمان کی گمشدگی کے حوالے سے ٹھوس شواہد اور گواہان موجود ہیں کہ ان کو کس حساس ادارے نے اٹھایا ہے تو اب تک اس کی بازیابی کیوں نہ ہوسکی جبکہ وزارت داخلہ کمیشن کو رپورٹ دے چکی ہے اور لاپتہ افراد کی بازیابی بارے کمیشن بھی اس گمشدگی کو جبری طور پر اٹھائے جانے کا مقدمہ قرار دے چکا ہے یہ حکم چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز جاری کیا ہے دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر شدید علالت کے باوجود پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ عتیق الرحمان کو جولائی 2012ء میں اس کے گھر اور تھانے سے قریب سے اس وقت اٹھایا جب وہ اپنے ایک دوست عبدالواحد کے ساتھ ٹک شاپ پٹرول پمپ کے پاس بیٹھا چپس کھا رہا تھا اس کے دوست کو چار ماہ بعد رہا کردیا گیا مگر لاپتہ طالبعلم کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے دوست نے بیان دیا ہے کہ ہم دونوں کو سات پولیس اور کمانڈوز کی گاڑیاں نامعلوم مقام پر لے گئی تاہم ہمیں الگ الگ جگہ پر رکھا گیا اسے تو چھوڑ دیا گیا مگر اس کے دوست کو نہیں چھوڑا گیا ہمیں اٹھانے والوں نے پولیس یونیفارم اور کمانڈوز کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں ۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بن چکی ہے جو کام کررہی ۔

آئی ایس آئی ، ایم آئی کے حوالے سے وزارت دفاع نے رپورٹ دی ہے کہ انہیں عتیق الرحمان کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں ۔ انہوں نے لاپتہ نوجوان کو نہیں اٹھایا حالانکہ کمیشن بھی اس گمشدگی کو زبردستی اٹھائے جانے کا مقدمہ قرار دے چکا ہے اس پر عدالت نے سیکرٹری دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ 12 روز میں لاپتہ نوجوان کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کریں ۔ مزید سماعت 12روز بعد کی جائے گی ۔