حکومت بلوچستان میں گیس کی کمی پر قابو پانے کیلئے ایس این جی پلانٹ لگائیگی،جام محمد کمال ، ملک بھر کی طرح بلوچستان کو بھی گیس کی کمی کا سامنا ہے، اس کمی کو دور کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر اقدامات اٹھا رہے ہیں، پاکستان بھر میں ڈیڑھ ارب کیوبک فٹ گیس کی کمی ہے جسے پورا کرنے کیلئے حکومت منصوبہ بندی کے ذریعے نئے کنویں کھودنے اور پرانے کنوؤں کی بہتری کام کررہے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

جمعہ 3 جنوری 2014 07:41

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جنوری۔2014ء)وفاقی وزیر پٹرولیم و گیس جام محمد کمال نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان میں گیس کی کمی پر قابو پانے کیلئے ایس این جی پلانٹ لگائیگی ملک بھر کی طرح بلوچستان کو بھی گیس کی کمی کا سامنا ہے ہم اس کمی کو دور کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر اقدامات اٹھا رہے ہیں پاکستان بھر میں ڈیڑھ ارب کیوبک فٹ گیس کی کمی ہے جسے پورا کرنے کیلئے حکومت منصوبہ بندی کے ذریعے نئے کنویں کھودنے اور پرانے کنوؤں کی بہتری کام کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں گیس کی کمی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد وزیراعلیٰ کے ترجمان جان محمد بلیدی پریس سیکرٹری حاجی منان جنرل منیجر سوئی سدرن گیس ہارون الرشید سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئٹہ میں گیس پریشر سے متعلق صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھی شدید سردی میں گیس پریشر میں کمی کیخلاف عوام نے احتجاج بھی کیا جس کا وزیراعلیٰ نے نوٹس لیا اور وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جس پر آج اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں گیس کے متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی ہمارے کوئٹہ آنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان ایشوز کو حل کریں اور آنے والی سردیوں میں یہ صورتحال درپیش نہ ہو بلکہ اس سال بھی مسئلے کو کم سے کم سطح پر لانے کی کوشش کی جائے گی انہوں نے کہا کہ گیس کا مسئلہ پاکستان بھر میں درپیش ہے کیونکہ ملک بھر میں ڈیڑھ ارب کیوبک فٹ گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جسے پورا کرنے کیلئے حکومت منصوبہ بندی کر رہی ہے نئے کنویں کھودنے کے ساتھ ساتھ پرانے کنووں کی بہتری ،ایل پی جی کے بارے میں بھی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے وفاقی حکومت کی گیس کے بارے میں پالیسی واضح ہے اور ہم سنجیدگی سے اس پر کام کر رہے ہیں جام کمال نے کہا کہ بلوچستان میں گیس کی کمی پر قابو پانے کیلئے ایس این جی پلانٹ لگاکر تمام اضلاع میں متعارف کروائے جائیں گے ایس این جی کے حوالے سے 10 اضلاع کا سروے مکمل ہوگیا ہے باقی اضلاع میں صوبائی حکومت سروے کا کام جلد مکمل کرلے گی اگرچہ یہ مہنگا منصوبہ ہے مگر ہمیں عوام کی مشکلات حل کرنی ہیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں یہ مسئلہ اس لئے شدت کے ساتھ سامنے آیا کہ کوئٹہ میں گیس پائپ لائنوں کی استعداد کار موجودہ آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہے پھر بھی ہم نے کوئٹہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ پائپ لائنوں میں گیس پریشر 180ایم ایم سی تک بڑھادیا ہے انہوں نے کہا کہ آئندہ سال مارچ تک کوئٹہ کو زرغون گیس فیلڈ سے 25ایم ایم سی ایف گیس فراہم کردی جائے گی انہوں نے بتایا کہ یہاں بلنگ کا مسئلہ بھی درپیش ہے تاہم اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ جہاں سروس نہیں ہوگی وہاں لوگ بل نہیں دیتے ہم گیس فراہم کرنے کی سروس کو بھی بہتر بنارہے ہیں بلوچستان میں ڈرلنگ کمپنیاں منصوبہ بنارہی ہیں تاکہ گیس کے مزید ذخائر دریافت کئے جائیں ہم یہاں سہ ماہی کی بنیاد پر آئیں گے البتہ ہماری ٹیم یہاں پر موجود ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی پی ایل اور گیس سے متعلق اداروں میں بلوچستان کی نمائندگی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے 18ویں ترمیم کے تحت جلد کمیٹی بنائی جائے گی جس کیلئے صوبائی حکومتوں نے نمائندے نامزد کرنے ہیں بلو چستان اور سندھ کی حکومتوں نے نمائندے نامزد کردیئے ہیں جبکہ پنجاب، خیبر پختونخوا کو نمائندے نامزد کرنے کیلئے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا ہے آئندہ 10 دن میں کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری ہوجائے گا جس میں ان ایشوز کو زیر بحث لایا جائے گاایک اور سوال کے جواب جام کمال نے کہا کہ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ جو ادارے ہیں یہ مختلف قسم کے ہیں تاہم جو کمیٹی بنائی جارہی ہے اس میں ان اداروں کی نمائندگی بھی ہوگی اور ہر تین ماہ بعد ان کا اجلاس ہوگا جس میں ایشوز پر بحث کی جائے گی بلوچستان کے نوجوانوں کو وفاقی اداروں میں روزگار دینے کیلئے ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ جیسے اداروں کے قیام پر غور کیا جارہا ہے اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وفاقی ادارے ہمیں ماضی کی طرح چکمانہیں دیں گے بلکہ عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے لوگوں میں پائے جانیوالے احساس محرومی کو ختم کرینگے تاکہ عوام کو روز گار کے بہتر مواقع میسر آسکیں ۔