چین نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی،پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لئے تیار ہیں،دونوں ممالک کے درمیان مسئلے کا فوری حل موجودہ وقت کا تقاضا ہے،پاکستان کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے، ترجمان چینی وزارت خارجہ،مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان نئی خفیہ ڈپلومیسی کا انکشاف،پاکستان کی ترکی کو ثالثی کی پیشکش کش،وزیر اعظم رجب طیب اردوان نے حالیہ دورہ پاکستان میں پیشکش قبول کرلی،جلد ترک وزیر اعظم کا دورہ بھارت کابھی امکان ہے، رپورٹ

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:39

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء)چین نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کہا ہے کہ بیجنگ کا کشمیر اور ارونا چل پردیش کے حوالے سے موقف برقرار ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی پر کمی لانے کے لئے دفاعی مذاکرات کے حامی ہیں اور ثالثی کے لئے بھی تیار ہیں،پاکستان کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان روایتی معاملات ہیں ۔دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ جوہری معاملات پر بھی سمجھوتے جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا ایک قدرتی حمایتی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی ملک کو تشویش ظاہر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی کشمیر میں حالات خراب ہو جاتے ہیں تو سرحدوں پر سکون غارت ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے اندر صورت حال خراب ہو جاتی ہے جس کا اثر پورے برصغیر پر پڑتا دکھائی دیتا ہے۔ بھارت اور چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سرحدیں ملتی جلتی ہیں اور کشمیر کے ساتھ تینوں ممالک کا کسی نہ کسی انداز میں رابطہ رہتا ہی ہے جس کیو جہ سے پڑوسی ممالک میں تعلقات کی کشیدگی کا اثر چین پر بھی پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صورت حال کو بہتر بنایا جائے تا کہ خطے میں کشیدگی کا خاتمہ کیا جا سکے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر چین کے موقف میں کوئی کمی نہیں آئی ہے لہذا چین کی یہ خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی جہت دی جائے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ بھی اگرچہ دوستانہ تعلقات برقرار ہیں لیکن اس کے باوجود بھی یہ لازمی ہے کہ بھارت ارونا چل پردیش کے معاملے پر چین کے ساتھ معاملات کو سلجھانے کی کوشش کرے کیونکہ کشمیر اور ارونا چل پردیش کے معاملے پر چین نے جو موقف اختیار کر لیا ہے اس میں کسی بھی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ چین کو ہر محاذ پر مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش ہے اور ایک جاندار کردار ادا کرنے کے لئے بھی تیار ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک کی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے پیشکش کی جائے ۔

چین کی یہ خواہش ہے کہ دونوں ممالک مسئلہ کشمیر کا فوری حل نکالنے کے لئے مذاکرات میں پیشرفت دکھائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پلانٹ نیک مقاصد کے لئے ہے یہی وجہ ہے کہ چین پاکستان کی جوہری ضرورت کو پورا کرنے میں مدد دے رہا ہے لیکن اس کا یہ مقصد نہیں کہ کسی پڑوسی ملک کو اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے ۔ دوسری جانب پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر خفیہ ڈپلومیسی کا نیا انکشاف ہوا ہے جس کے تحت ثالثی کے لئے ترکی کو میدان میں اتارا جارہا ہے جبکہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران ترکی کے وزیر اعظم نے ثالثی کی پیشکش بھی قبول کر لی اور جلد ان کے دورہ بھارت کا بھی امکان ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سب سے قریبی اور اہم دوست ترکی کے وزیر اعظم نے ایک ہفتہ قبل پاکستان کا طویل دورہ کیا اور اس دوران انہوں نے پاکستانی ہم منصب سمیت مختلف سیاسی اور مذہبی لیڈروں سے کھل کربات چیت کی ۔رپورٹ کے مطابق اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم راجب طیب اردوان نے باہمی امور کے علاوہ مسئلہ کشمیر پر بھی تفصیلی بات چیت کی اور نواز شریف نے انہیں پاک بھارت تعلقات کے بارے میں آگاہ کیا۔

اس موقع پر نواز شریف نے اپنے ترک ہم منصب سے مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی جو انہوں نے قبول کر لی۔ رپورٹ کے مطابق اب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ترکی ”ڈپلومیسی “ کا کردار کر کے بھارت سے رابطہ قائم کررہا ہے اور ترک وزیر اعظم جلد اس سلسلے میں بھارت کا دورہ بھی کریں گے ۔رپورٹ میں ذرائع کا حواصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ترک وزیر اعظم پہلے وزیر خارجہ کو بھارت بھیجنا چاہتے ہیں تا کہ دورے سے متعلق پروگرام تشکیل دیا جائے۔