لاہورمیں مبینہ تشدد سے 10 سالہ گھریلو ملازمہ جاں بحق ،پولیس نے مالک مکان الطاف اور اسکے بیٹے کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی،گھریلو ملازمہ ارم کو تشددسے جاں بحق کرنے کے افسوسناک واقعہ پر دلی دکھ ہوا ہے ، شہبازشریف،متاثرہ خاندان کو ہر صورت انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے ،وزیراعلیٰ پنجاب

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء)لاہور کے علاقے شمالی چھاونی عسکری نائن میں مبینہ تشدد سے 10 سالہ گھریلو ملازمہ جاں بحق ہو گئی،پولیس نے مالک مکان الطاف اور اسکے بیٹے کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق تشدد سے جاں بحق ہونے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ ارم کو مردہ حالت میں سروسز اسپتال لایا گیا تھا۔ سروسز اسپتال کے اے ایم ایس ڈاکٹر عمران کا کہنا تھا کہ ملازمہ ارم کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے تاہم بچی کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد ہی پتا چل سکے گا کہ آ یا بچی کے ساتھ کسی قسم کی کوئی زیادتی تو نہیں ہوئی۔

پولیس نے مالک مکان الطاف اور اسکے بیٹے کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ جبکہ بچی کے والدین نے مالک مکان اور اسکے گھر والوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی بچی تشدد کرنے سے جاں بحق ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

پولیس کا کہنا ہے کہ گھر کا مالک الطاف محمود بچی کو تشویشناک حالت میں سروسز ہسپتال لایا تھا تاہم وہ بعد میں دم توڑ گئی۔اسپتال ذرائع کے مطابق، بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں، تاہم ابھی تک حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ بچی کی ہلاکت کیوجہ تشدد ہی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی صورتحال واضع ہو پائے گی۔ جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والی بچی کے والدین کیجانب سے ابھی تک کسی قسم کی قانونی کا روائی کی درخواست موصول نہیں ہوئی، جب ہو جائے گی تو وہ اس پر کاروائی شروع کر دیں گے۔ادھروزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے لاہور کے علاقہ عسکری 9میں گھرکے مالکان کی جانب سے تشدد کے باعث 10سالہ بچی ارم کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر گہرے دکھ ا ورافسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے متاثرہ خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گھر کے مالکان کی جانب سے تشدد کرکے ملازمہ کو جاں بحق کرنے کاواقعہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ وزیراعلیٰ نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ اس افسوسناک واقعہ میں ملوث ملزموں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اورمتاثرہ خاندان کو ہر صورت انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔