شاہراہ قراقرم کو پرامن بنانے کیلئے سپیشل پولیس فورس کی منظوری دیدی گئی، سانحہ چلاس و نانگا پربت کے دہشت گردوں کو گرفتار کرلیاگیا، گلگت بلتستان میں پی آئی اے کی 3فلائٹس ہر ماہ جائینگی، وزارت سے 80فیصد کرپشن ختم اور اضافی اخراجات پر 30 فیصد کٹ لگادیا، کشمیر کونسل سے غیر ضروری سٹاف کو نکال دیاہے، قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان کے اجلا س میں بریفنگ

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء)قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان میں بتایاگیاہے کہ سانحہ چلاس و نانگا پربت کے دہشت گردوں کو گرفتار کرلیاگیاہے، شاہراہ قراقرم کو پرامن بنانے کیلئے سپیشل پولیس فورس کی منظوری دیدی گئی ہے، وزارت سے 80فیصد کرپشن ختم کردی گئی ہے، اضافی اخراجات پر 30 فیصد کٹ لگادیاہے، کشمیر کونسل سے غیر ضروری سٹاف کو نکال دیاہے، دیامیر بھاشا ڈیم 45میگاواٹ بجلی جنریٹ کریگا،عنقریب گلگت بلتستان میں پی آئی اے کی 3فلائٹس ہر ماہ جائینگی، وفاقی وزیر مذہبی امورچوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل چاہتے ہیں ، کمیٹی نے مہاجرین جموں و کشمیر اور پونچھ ہاؤس کی تعمیرات بارے تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں، تحریک انصاف نے خصوصی کمیٹی برائے کشمیر بارے پوچھ لیا، لگتا ہے آپ مولانافضل الرحمن کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین نہیں دیکھنا چاہتیں ،کھل کر بات کریں، ن لیگی رکن ملک عبدالغفار ڈوگر کا برجستہ جواب، سیکرٹری جواب گول کرگئے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امورکشمیر وگلگت بلتستان کا پہلا باضابطہ اجلاس چیئرمین ملک ابرار احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی ناصر اقبال بوسال، ملک عبدالغفار ڈوگر ، سہیل شوکت بٹ، ڈاکٹر شیریں مہرالنساء مزاری ، وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر اور سیکرٹری شاہد اللہ بیگ و دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے افتتاحی کلمات میں وفاقی وزیر چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جلد از جلد ہو۔ اجلا س میں وزارت امور کشمیرکے سیکرٹری شاہد اللہ بیگ نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی وزارت میں کل 106 افراد کام کررہے ہیں جن میں 29 آفیسرز اور 58 سٹاف ہے اسی طرح جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ پراپرٹی میں 100 افراد امور انجام دے رہے ہیں جن میں 13 آفیسرز اور 87 ورکرز ہیں جبکہ جموں اینڈ کشمیر بحالی تنظیم میں 11افراد ہیں جن میں 1افسر اور 8 ورکرز ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ وزارت کا کل بجٹ 3517.114 ملین روپے ہے ۔ انہوں نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ مہاجرین مینجمنٹ سیل 1989-90 میں قائم کیاگیا جس کا بجٹ 177.000 ملین روپے ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کونسل کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری نے بتایاکہ کونسل کا چیئرمین وزیراعظم پاکستان ہوتاہ جبکہ صدر آزاد جموں و کشمیر اس کا نائب چیئرمین ہوتاہے جبکہ پانچ ممبران وفاق سے لئے جاتے ہیں جبکہ چھ ممبران کا تقرر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر سے کیا جاتاہے اسی طرح گلگت بلتستان کونسل کا چیئرمین بھی وزیراعظم پاکستان ہے جبکہ گورنر گلگت بلتستان اس کا نائب چیئرمین ہوتاہے۔

دیامیر بھاشا ڈیم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری کہاکہ اس پراجیکٹ کی جنریشن کیپسٹی 45 میگاواٹ ہے جبکہ اس پراجیکٹ کا کل تخمینہ 1259 بلین ہے اس پراجیکٹ کیلئے کل زمین 37419ایکڑ زمین ایکوائر کی گئی ہے جبکہ 18357 ایکڑ اراضی پرائیویٹ اور19062 ایکڑ اراضی حکومت کی ہے انہوں نے بتایاکہ ایکوائر کی گئی پرائیویٹ زمین کا 10فیصد ادا کردیاگیاہے ۔

انہوں نے وزیراعظم میاں نوازشریف کے دورئہ گلگت بلتستان کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ گلگت بلتستان میں کیڈٹ کالج کا افتتاح کردیاگیاہے قراقرم ہائی وے کے 124 کلومیٹر پر مرمت کا کام جاری ہے جمو ں وکشمیر میں نیلم سے تھوبٹ روڈ پر کام جاری ہے جوکہ ناران کاغان سے جاکر ملتاہے لیپہ ویلی ٹنل پر بھی کام شروع کردیاگیا ہے وزیراعظم پاکستان نے مظفرآباد سے راولپنڈی ریلوے ٹریک کی منظوری بھی دیدی ہے جبکہ وزیراعظم نے مظفر آباد ،راولاکوٹ ائرپورٹ کی فزیبلٹی کے جائزہ بھی حکم دیدیاہے۔

انہوں نے اس موقع پر سانحہ کوہستان ، چلاس ، بابو سر اور نانگا پربت کا بھی ذکر کیا اور کہاکہ سانحہ چلاس اور نانگا پربت کے سانحات سے ملک کی عالمی سطح پر بدنامی ہوئی اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیاگیاہے کچھ باقی رہتے ہیں جنہیں جلد کیفر کردارتک پہنچایا جائیگا۔ انہوں نے بتایاکہ نانگا پربت میں سیاحوں کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا جن میں تین لوگوں حبیب ولد یاسین ، حضرت بلال ولد منیر شاہ اور قدیر اللہ ولد سید حسین شاہ کو گرفتار کرلیاگیاہے جبکہ باقی 7لوگوں کو بھی جلد پکڑ لیں گے اسی طرح سانحہ چلاس میں ملوث مشتاق احمد، حامد اللہ، لیاقت، رحمت اللہ ، محمد نبی اور دلبر خان کو گرفتار کرلیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ شاہراہ قراقرم پر دہشت گردی کے واقعات کے باعث 15گھنٹوں صرف پولیس سکواڈ کی وجہ سے 28گھنٹوں میں طے ہوتاہے شاہراہ کی سیکورٹی کیلئے سپیشل پولیس فورس فار گلگت بلتستان کی منظوری دیدی گئی ہے اور جگہ جگہ پر انکی چوکیاں قائم کرکے اس شاہراہ کو پرامن بنایاجائیگا وزیر امور کشمیر نے اس شاہراہ کا خود بھی دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے گلگت بلتستان کیلئے پی آئی اے کی ایک سے زائد پرازوں کی بھی منظوری دی ہے اور امید ہے مارچ تک دو سے تین پروازیں ایک ماہ میں جاسکیں گی۔

اس موقع پر انہوں نے وزارت کی حالیہ کارکردگی بارے بتایاکہ اضافی اخراجات پر 30فیصد کٹ لگادیاگیاہے جبکہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں 80فیصد کرپشن ختم کردی ہے گلگت میں 2لاکھ آبادی کیلئے 28فلور قائم کی گئیں جوکہ سمگلنگ میں استعمال ہورہی تھیں جن میں سے 25 کو بند کردیاگیاہے تاکہ آٹے کی سمگلنگ کو روکا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ وزارت امور کشمیر کے گریڈ 18کے ایک افسر کو معطل کردیاگیاہے جبکہ 28 لوگوں کو کشمیر کونسل سے بے دخل کردیاہے کیونکہ ان کا کوئی کام نہیں تھا۔

انہوں نے منگلا ڈیم کے حوالے سے کمیٹی کو بتایاکہ 99فیصد لوگوں کو دوبارہ آباد کردیاگیاہے انہوں نے کہاکہ کشمیر و گلگت بلتستان میں سابقین کا وطیرہ تھا کہ ایک پراجیکٹ شروع کرکے مکمل نہیں کیاجاتا تھا اور دوسرا شروع کردیا جاتا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ پرانے پراجیکٹ کو ہی مکمل کیا جائیگا اس سلسلے میں آزاد کشمیر میں جار ی 77بلین کے پراجیکٹ کے اخراجات کو کم کرکے 53بلین پر لے آئے ہیں جبکہ اسی طرح گلگت بلتستان میں جاری پراجیکٹ کو 55بلین سے کم کرکے 43 بلین پر لے کر آئے ہیں۔

کمیٹی میں رکن کمیٹی شیریں مزاری نے اس موقع پر استفسار کیاکہ بتایا جائے کہ قائمہ کمیٹی برائے کشمیرو گلگت بلتستان اور سپیشل کمیٹی برائے کشمیر میں کیا فرق ہے جس پر رکن کمیٹی ملک عبدالغفار ڈوگر نے برجستہ کہاکہ آپ سیدھا کہہ دیں کہ مولانا فضل الرحمن کی بجائے ملک ابرار کو ہی چیئرمین رہنے دیا جائے جس پر شیریں مزاری نے کہاکہ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس کمیٹی کا کیا کام ہے البتہ سیکرٹری جواب گول کرگئے ۔

اس موقع پر انہوں نے مہاجرین کشمیر کے حوالے سے بھی استفسار کیا جس پر سیکرٹری مناسب جواب نہ دے سکے جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں مہاجرین کشمیر بارے تفصیلات طلب کرلیں۔ چیئرمین کمیٹی نے پونچھ ہاؤس کی تعمیرات بارے بھی استفسار کیا کہ 8 سال سے وہاں کام جاری ہے مگر معلوم نہیں کہاں تک پہنچا اس بارے بھی آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کی جائیں اور بتایاجائے کہ کتنا خرچ آیاہے۔

رکن کمیٹی سہیل شوکت بٹ نے کمیٹی کی توجہ واہگہ بارڈر کے قریب جان پور میں اراضی کی جانب توجہ دلائی کہ وہ وزارت کی ملکیت ہے جس پرکچھ لوگ قابض ہیں جس پر سیکرٹری نے بتایاکہ یہ اربوں کی زمین ہے جس کی واگزاری کیلئے عملی اقدامات اٹھارہے ہیں ایک اور سوال پر سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایاکہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان صوبے نہیں ہیں آزاد کشمیر کا اپنا صدر اور وزیراعظم ہے ۔