بلوچستان میں60سے70کے قریب فراری کیمپوں کی موجودگی کا امکان ہے،میجر جنرل محمد اعجاز شاہد ، بلوچستان وسیع وعریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے، فورسز کے پاس افرادی قوت کم ہونے کے باعث ان کے خلاف کارروائی میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے فرنٹیئر کور ،پولیس، بلوچستان کانسٹیبلری اور دیگر انٹیلی جنس اداروں کی مشاورت اور معلومات کے بعد فرنٹیئر کور شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنانے اور دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے کامیابی سے کارروائیاں کرکے ٹنوں کے حساب سے باروداور بھاری مقدار میں اسلحہ ایمونیشن برآمد کررہی ہے عوام کے تعاون سے ان کارروائیوں کو مزید تیز کیاجائے گا ، میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:27

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء)انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کوربلوچستان میجر جنرل محمد اعجاز شاہد نے کہا ہے کہ بلوچستان میں60سے70کے قریب فراری کیمپوں کی موجودگی کا امکان ہے بلوچستان وسیع وعریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور فورسز کے پاس افرادی قوت کم ہونے کے باعث ان کے خلاف کارروائی میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے فرنٹیئر کور ،پولیس، بلوچستان کانسٹیبلری اور دیگر انٹیلی جنس اداروں کی مشاورت اور معلومات کے بعد فرنٹیئر کور شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنانے اور دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے کامیابی سے کارروائیاں کرکے ٹنوں کے حساب سے باروداور بھاری مقدار میں اسلحہ ایمونیشن برآمد کررہی ہے عوام کے تعاون سے ان کارروائیوں کو مزید تیز کیاجائے گا ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کو فرنٹیئر کور کے مددگار سینٹر میں لیفٹیننٹ کرنل چوہدری ظفر اقبال کی جانب سے بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ توبہ اچکزئی اور گلستان میں ایف سی کی جانب سے کارروائی کرکے بھاری مقدار میں بارود اسلحہ ایمونیشن بم برآمد کرکے 2افراد کو گرفتار کرنے کے حوالے سے میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا آئی جی ایف سی نے کہا کہ فرنٹیئر کور کے عملے نے گزشتہ چند روز میں انٹیلی جنس اداروں کی معلومات اور مشاورت کے بعد کامیاب آپریشن کرکے ٹنوں کے حساب سے بارود اوردیگر سامان پکڑا ہے اور دو اسلحہ سمگلروں کو گرفتار کیا ہے جن سے تحقیقات جاری ہیں مزید تفتیش کے بعد ان کے پیچھے محرکات اور موجود افراد تک پہنچیں گے انہوں نے کہا کہ یہ اسلحہ ہمسایہ ممالک سے لایا گیا ہے اوریہ دہشت گردی میں استعمال ہونا تھا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران انٹیلی جنس اداروں کی معلومات شیئرنگ اور موثر حکمت عملی کے باعث کی جانے والی کارروائیوں کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں جس کی وجہ سے جرائم میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے اورمغویان کو بھی بازیاب کرایا ہے انہوں نے کہا کہ اگر عوام تعاون کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صوبے میں قیام امن کو یقینی نہ بنائیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خود کش حملے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں امید ہے کہ تفتیش کے بعد اصل محرکات اور ان کے پیچھے کارفرما عوامل تک پہنچیں گے فرنٹیئر کور میں بلوچ نوجوانوں کی بھرتی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کور میں پہلے6فیصد بلوچوں کا کوٹہ تھا ہم نے کمانڈ کانفرنس میں فیصلہ کیا ہے کہ گزشتہ 15سال کے دوران فرنٹیئر کور 50فیصد بلوچستان کے مقامی لوگوں کو لیاجائے گا اور اس ہدف تک پہنچیں گے اس وقت ہم نے 10سے15فیصد تک کوٹہ بڑھا دیا ہے انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کور صوبے کے دور دراز علاقوں میں نوجوانوں کو تعلیم کی فراہمی کیلئے سکول بنارہی ہے ان علاقوں میں جہاں پر محکمہ تعلیم کی رسائی نہیں کوئٹہ اور گردونواح میں کوئی ایسا تعلیمی ادارہ بنانے کا پروگرام نہیں کیونکہ یہاں پر محکمہ تعلیم اپنی ذمہ داریاں پوری کررہی ہے اس وقت بھی مختلف یونیورسٹیوں میں ایف سی کی جانب سے طلباء اور طالبات کو سکالر شپ فراہم کی جارہی ہے صوبے میں انٹیلی جنس اداروں نے موثر حکمت عملی اپنا کر معلومات شیئرنگ کرکے حالات کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں60سے70فراری کیمپ موجودہیں یہ موسمی حالات کے پیش نظر تبدیل ہوتے رہتے ہیں تاہم ان میں کتنے لوگ موجود ہیں اس کی صحیح اطلاعات نہیں بلوچستان جوکہ پاکستان کے 44فیصد رقبے پر محیط ہے وسیع وعریض رقبہ ہونے کی وجہ سے ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس اہلکاروں کی کمی کاسامنا ہے جس کی وجہ سے ان کے خلاف اس طریقے سے آپریشن کرنے میں دشواری کاسامنا کرنا پڑتا ہے اگر عوام تعاون کریں تو بہت جلد بلوچستان کو پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح امن کا گہوارہ بنادیں گے اس وقت بھی صوبے کے مختلف علاقوں میں حالات تیزی سے بہتر ہورہے ہیں مکران پنجگور سمیت دیگر علاقوں میں بھی عوام تعاون کررہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ ان کے اعتماد کو بحال کرکے قیام امن کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ فورسز پر حملوں کے دعوؤں کے آئے روز ذمہ داری کے بیانات میڈیا میں شائع ہورہے ہیں حالانکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس پر پابندی عائد کی ہے اس موقع پر لیفٹیننٹ کرنل چوہدری ظفر اقبال نے بتایا کہ فرنٹیئر کور کے عملے نے خفیہ اطلاع ملنے پر قلعہ عبداللہ کے علاقے توبہ اچکزئی اور گلستان کے علاقے کلی جانو میں کارروائی کرتے ہوئے ڈیڑھ ٹن بارودی مواد، 1320اینٹی پرسنل مائنز،500اینٹی ٹینک مائنز،200آئی ای ڈیز،150پرائما کارڈ،17بنڈل وائر ،21ریموٹ کنٹرول،9ٹائم بم اسی طرح دوسری کارروائی میں2ایل ایم جیز بمعہ ڈبل بیرنگ، 42ہینڈ گرنیڈ،21ایس ایم جیز،40 ہزار راؤنڈز،1بارہ بور شارٹ گن،25سو کلاشنکوف کے راؤنڈز اور 2موٹر سائیکلیں برآمد کرکے 2ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے تحقیقات شروع کردی ہیں انہوں نے بتایا کہ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور نے عملے کی کارروائی کو سراہتے ہوئے اسے ملک دشمن عناصر کے خلاف مثبت کارروائی قرار دیا ہے۔