قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پورٹس اینڈ شپنگ کا اجلاس ، وفاقی وزیر ، سیکرٹری اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کی عدم شرکت پر اراکین کا احتجاج ، اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ، اگلے اجلاس میں ذمہ داروں کو حاضری یقینی بنانا ہو گی، چیئر مین کمیٹی ،نیشنل شپنگ کارپوریشن نے48پرانے جہاز فروخت کر کے 9نئے جہاز خرید لیے وزارت سے منظوری لینا ضروری نہیں ،پورٹ قاسم اتھارٹی نے 12ہزار ایکٹر پر مشتمل رقبہ الاٹ کر دیا ہے ،کمیٹی کو بریفنگ

منگل 7 جنوری 2014 08:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے بندرگاہ و جہازرانی ، سیکرٹری اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کی عدم شرکت پر اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں ذمہ داروں کو حاضری یقینی بنانا ہو گی ۔

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ نیشنل شپنگ کارپوریشن نے48پرانے جہاز فروخت کر کے 9نئے جہاز خرید لیے وزارت سے منظوری لینا ضروری نہیں ،پورٹ قاسم اتھارٹی نے 12ہزار ایکٹر پر مشتمل رقبہ الاٹ کر دیا ہے رکن کمیٹی سردار نبیل گبول نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ پورٹ قاسم میں کھربوں روپے کے پلاٹ من پسند لوگوں میں تقسیم ہوئے پلاٹ کینسل کرنے پر وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے کمیٹی نے الاٹ شدہ پلاٹوں کی تفصیلات طلب کر لیں ،وزارت پورٹ انیڈ شپنگ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پورٹ قاسم سے کوئی کنیٹنر غائب نہیں ہوا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئر مین کمیٹی غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ ، سیکرٹری پورٹس اینڈ شپنگ کی نمائندگی سنیئر جائنٹ سیکرٹری پورٹس اینڈ شپنگ،چیئر مین کراچی پورٹ ٹرسٹ کی نمائندگی جنرل مینیجر،چیئر مین گوادر پورٹ کی نمائندگی ڈائریکٹر گوادر پورٹ ،پی این ایس سی کی نمائندگی جنرل مینیجر کی جانب سے کئے جانے پر ممبران کمیٹی نے شدید احتجاج کیا نبیل گبول نے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے کمیٹی کا اجلاس ہے کوئی ذمہ دار ہی موجود نہیں یہ گپ شپ تو ہو سکتی ہے اجلاس نہیں ہو سکتا جس کی دیگر ممبران نے تائید کی تاہم چیئر مین کمیٹی نے حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگلے اجلاس میں ذمہ دار آ جائینگے آج بریفنگ لیتے ہیں ،پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ سال ادارے کو تقریبا دو ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے 48پرانے جہازوں کو فروخت کر دیا گیا اور نئے9جہاز خریدے گئے ہیں ممبران کمیٹی کے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ نئے جہازروں کی خریداری کے لیے وزارت سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے بورڈ خود مختیار ہے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ پی این ایس سی کو بورڈ اپنی تین سالہ مدت پوری کر چکا ہے بورڈ کی تشکیل نو نہیں کی جا سکی ہے ۔

ڈائریکٹر گوادر پورٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ پورٹ ا ف سنگاپور کے بجائے چین کے ساتھ معائدہ کیا گیا ہے پاکستان کی گہری ترین بندرگاہ ہے جہاں دنیا کا بڑے سے بڑا جہاز بھی لنگر انداز ہو سکتا ہے ممبران کے سوال کے جواب میں ڈائریکٹر گوادر پورٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے وہ گوادر نہیں گئے ہیں ۔قائمقام دائریکٹر جنرل پورٹ قاسم اتھارٹی نعمان نے کمیٹی کو بتایا کہ پورٹ قاسم صرف پاکستان اسٹیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنائی گئی تھی جو اب وسعت اختیار کر چکی ہے اور مختلف ملٹی نیشنل کمپنیاں یہاں کام کر رہی ہیں ۔

ممبران کے سوال کے جواب میں انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پورٹ قاسم کے پاس13770ایکٹر انڈسٹریل زمین ہے جس کے 95فیصد پلاٹ الاٹ کر دیئے گئے ہیں جس پر رکن کمیٹی نبیل گبول نے کہا کہ کھربوں کی زمین من پسند افراد کو نوازنے کے لیے دی گئی ہے دبئی میں جعلی کمپنیاں بنا کر یہاں پلاٹ حاصل کیے گئے2008میں بطور منسٹر میں نے یہ پلاٹ کینسل کیے تھے مجھ پر دباؤ ڈالا گیا مگر میں نے یہ احکامات واپس نہیں لیے مجھے وزارت چھوڑنی پڑی کمیٹی نے پورٹ قاسم اتھارٹی سے الاٹ شدہ پلاٹوں کی مکمل تفصیلات اگلی میٹنگ میں طلب کر لی ہیں ۔

کمیٹی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب سردار نبیل گبول نے معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کے باوجود مذکورہ ڈ ی جی کی جانب سے بریفنگ کو غیر آئینی قرار دے دیا ڈی جی نعمان نے اعتراف کیا کہ ان کا نام بھی890افسران کی اس فہرست میں شامل ہے جس کے حوالے سے سپریم کورٹ نے برطرفی کے احکامات دیئے تھے ۔سنیئر جوائنٹ سیکرٹری وزات پورٹس اینڈ شپنگ نے موقف اختیار کیا کہ 890افسران کے حوالے سے 19دسمبر کو سپریم کورٹ کے احکامات ملے تھے جس کے لئے چیئر مین پورٹ قاسم اتھارٹی سپریم کورٹ گئے ہیں ۔چیئر مین کمیٹی نے ممبران کی جانب سے کمیٹی کی ساری کاروائی آئینی و غیر آئینی ہونے کے معاملے پر کہا کہ اداروں کی جانب سے بریفنگ کے لیے ذمہ داروں کا تعین وزارت کا کام ہے ہمارا نہیں ۔