فرانسیسی کامیڈین پر پابندی کے مطالبے نے زور پکڑ لیا،پیرس کے مئیر بھی دوڑ میں شامل ہوگئے

منگل 7 جنوری 2014 07:52

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء)فرانس میں مزاحیہ اداکار دیودونی پر پابندی کا مطالبہ زور پکڑگیا ہے۔ اب وزیر داخلہ کے بعد دارالحکومت پیرس کے میئر نے بھی کہا ہے کہ اس بے باک کامیڈین کے اسٹیج پر جلوہ گر ہونے پر پابندی عائد کر دی جائے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق دیودونی نے یہودیوں کو طنز و مزاح کا نشانہ بنایا جو فرانس میں سخت ردِ عمل کا باعث بنا ہے۔

انہوں نے دراصل اشتعال انگیز طریقے سے بازو کا اشارہ کیا جیسے نازی ہاتھ اْٹھا کر سلام کیا کرتے تھے۔ اس پر نسل پرستی کے مخالف گروپوں نے دیودونی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔دیودونی ایک عرصے سے فرانس میں کامیڈی کی دنیا کا اہم نام ہیں۔ تاہم جب انہوں نے طنز و مزاح کے دوران یہودیوں کا حوالہ دیا تو اسے نسل پرستی قرار دیاگیا۔

(جاری ہے)

ان کے یہودی مخالف بیانات کی وجہ سے خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بتدریج انتہائی دائیں بازو کے رجحانات رکھنے لگے ہیں۔ اس حوالے سے ان کا ایک تازہ بیان گیس چیمبرز کے بارے میں تھا۔ واضح رہے کہ نازی دَور میں لاکھوں یہودیوں کو گیس چیمبروں میں ہلاک کیا گیا۔ دیودونی کے بعض پرستار بھی ان سے دْور ہو گئے ہیں۔فرانس کے یورپ وَن ریڈیو سے بات چیت میں پیرس کے میئر بیرتراں دیلانوئی نے دیودونی کو ایک ایسا مجرم قرار دیا ہے جو ’انسانیت کے خلاف جرائم کا دفاع‘ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا: ”ہمیں ان کی پرفارمنسز پر پابندی لگانا ہو گی۔“قبل ازیں فرانس کے وزیر داخلہ مانوئیل والس نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا۔ خیال رہے کہ دیودونی پر بارہا دوسروں کو بدنام کرنے، توہین آمیز زبان استعمال کرنے اور نفرت انگیز اور متعصب بیانات دینے پر جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔تاہم اس 47 سالہ کامیڈین کے مطابق ہولوکوسٹ کے خوفزدہ کر دینے والے واقعات کو اِس قَدر توجہ دی گئی ہے کہ غلامی اور نسل پرستی جیسے دیگر جرائم کی اہمیت کم ہو کر رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے نازیوں کی مانند بازو سے اشارہ کر کے محض انتظامیہ کے خلاف اپنے نظریات پیش کیے ہیں۔نسل پرستی کے خلاف لڑنے والی تنظیم ’ایس او ایس ریسزم‘ نے گزشتہ اتوار کو اعلان کیا کہ وہ ایسے کسی بھی فرد کو عدالت میں گھسیٹے گی جو نازیوں کے سلام کی تصاویر پھیلائے گا یا یہودی عبادت گاہوں اور ہولوکوسٹ کی یادگاروں پر ایسا اشارہ کرے گا۔

اس تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسا رویہ بلاشبہ یہودی مخالف سمجھا جائے گا۔فرانس میں قائم ایسے ہی ایک اور ادارے، ’انٹرنیشنل لیگ اگینسٹ ریسزم اینڈ اینٹی سیمیٹزم‘ نے بھی اعلان کیا ہے کہ حال ہی میں فرانس کے جنوب مغربی شہر بوردو میں یہودیوں کی ایک عبادت کے باہر نازیوں کے سلام کا اشارہ کرنے پر قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔دیودونی کا یہ معاملہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب فرانس میں نسل پرستی کا تنازعہ پہلے ہی ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔

فرانس کی سیاہ فام وزیر انصاف کرسٹیان تاوٴبیرا کے خلاف بھی بارہا امتیازی بیانات دیے گئے ہیں جس پر صدر فرانسوا اولانڈ نے نئے سال کے پیغام میں نسل پرستی پر مبنی رویوں کے خلاف کڑے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا۔نازیوں کے سلام کی وجہ سے متعدد شخصیتوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے۔ حال ہی میں فٹ بالر نکولا انیلکا نے بھی ایک گول کرنے بعد ایسا ہی اشارہ کیا تھا جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔