کوئٹہ،ایف سی کی پنجگور میں ایک مطلوب شرپسند کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی،شرپسند کو گرفتاری سے بچانے والے پولیس اہلکار کی فائرنگ سے ایک ایف سی اہلکار شہید ، فرنٹیئر کور کی بروقت جوابی فائرنگ سے پولیس اہلکار خود جاں بحق اور اس کا ساتھی زخمی ہوگیا

بدھ 8 جنوری 2014 03:53

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء)فرنٹیئر کور بلوچستان کی گزشتہ روز پنجگور کے علاقے چتکان بازار میں ایک مطلوب شرپسند کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کے دوران شرپسند کو گرفتاری سے بچانے والے پولیس اہلکار کی فائرنگ سے ایک ایف سی اہلکار شہید جبکہ فرنٹیئر کور کی بروقت جوابی فائرنگ سے پولیس اہلکار خود جاں بحق اور اس کا ساتھی زخمی ہوگیا ۔

(جاری ہے)

ایف سی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق2جنوری کو فرنٹیئر کور بلوچستان کوخفیہ اطلاع موصول ہوئی کہ کالعدم تنظیم کا ایک شرپسند جو سیکورٹی فورسز پرحملو ں میں ملوث ہے چتکان بازار میں موجود ہے جس پر ایف سی کی گشتی پارٹی نے اسے بازار سے گرفتار کرنے کی کوشش کی شرپسند ایف سی اہلکاروں کو دیکھتے ہی قریبی گلی میں فرار ہوا جس کا ایف سی اہلکاروں نے تعاقب کیا اور شرپسند کو گرفتار کرنے ہی والے تھے کہ اسی اثناء میں موٹر سائیکل پر سو ار دو افراد نے ایف سی اہلکاروں کو روکنے اور شرپسند کو بھگانے کی کوشش کی جس پر فرنٹیئرکور کے اہلکاروں نے بارہا ان موٹر سائیکل سوار افراد کو کار سرکار میں مداخلت کرنے سے روکا لیکن موٹر سائیکل باز نہ آئے بالاااخر ایف سی اہلکاروں نے دونوں کوگرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر دونوں افراد نے مشتعل ہوکر ایف سی اہلکاروں پر9ایم ایم پسٹل سے فائر کھول دی جس سے فرنٹیئر کور ایک جوان نائیک محمد اختر شدید زخمی ہوا جوکہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فرنٹیئر کو رہسپتال پنجگور میں جام شہادت نوش کرگیا جبکہ فرنٹیئر کور کی بروقت جواب کارروائی سے شرپسند کو بچانے والے دونوں افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک نے موقع پر دم توڑ دیا تاہم شرپسند فرارہونے میں کامیاب ہوگیا دونوں افراد کی تلاشی لینے پر معلوم ہوا کہ شرپسند کو بچانے والے سول کپڑوں میں ملبوث پولیس سب انسپکٹر احمل خان اور بلوچ خان ہیں جوکہ شرپسند کے قریبی ساتھی تھے اور ان کو بچانے کیلئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ذرائع سے معلوم ہوا کہ سب انسپکٹر پولیس احمل خان پچھلے دو سال سے ڈیوٹی سے غیرحاضر تھا لیکن ہتھیار لے کر گھومتا تھا فرنٹیئر کور بلوچستان پرنٹ میڈیا پر شائع ہونے والی اس خبر کی تردید کرتی ہے کہ پولیس انسپکٹر احمل خان کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے تلاشی کے غرض سے روکا اور پولیس کارڈ دکھانے کے باوجود اس کو گولی مار کر تشدد کانشانہ بنایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سب انسپکٹر پولیس احمل خان نے کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے اپنے ساتھی شرپسند کو ایف سی اہلکاروں کی گرفت سے بچا کر فرار کرانے میں مدد کی اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے ایک اہلکار شہیدہوا جبکہ جوابی فائرنگ کی زد میں آکر خود موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا دوسرا ساتھی بلوچ خان زخمی ہوا کیونکہ اگر ایف سی اہلکار پہلے فائر کھولتا تو احمل خان کو9ایم ایم پسٹل سے فائر کرنے کا موقع ملتا اور نہ ہی ایف سی اہلکار شہید ہوتا مزید براں سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے احمل بلوچ کو شہید اور بلوچ آزادی تحریک کا ہیرو قرار دینا اس کا شرپسندوں اور ملک دشمن عناصر کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے فرنٹیئر کور بلوچستان کو اپنے جوان کی شہادت پر فخر ہے کیونکہ فرنٹیئر کور کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ صوبہ بلوچستا ن کے امن وامان اور عوام کی جان ومال کی حفاظت کیلئے قربانیاں دی ہیں اور دیتے رہیں گے تاہم فرنٹیئر کور بلوچستان پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والے بیانات جس میں قومی ادارے کے خلاف ارزاہ سرائی اور شرپسندوں کی پشت پناہی کی گئی ہے کی پرزور مذمت کرتی ہے۔