سینٹ کے اجلاس میں الطاف حسین کے سندھ کی تقسیم اور مشرف کی حمایت میں بیانات پر شدید لے دے ، حکومتی اور حزب اختلاف کے اراکین بیانات پر تنقید،ایم کیوایم ارکان دفاع کرتے رہے، صدر اور جرنیل کسی برادری یا خاندان یا قبیلے کی نمائندگی نہیں کرتے ،ان پرمہاجر کا لیبل نہیں لگانا چاہیے، مشاہداللہ خان، الطاف حسین نے اس وقت مہاجر جرنیل کی مدد کیوں نہ کی جب وہ ایک دوسرے مہاجر اور محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کیخلاف زیادتیاں اور لال مسجد آپریشن جیسے جرائم کررہے تھے

جمعرات 9 جنوری 2014 07:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء)سینٹ کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے سندھ کی تقسیم کے معاملے کے بارے میں دیئے گئے بیانات کی گونج بدھ کے روز بھی ایوان بالا میں سنائی دی گئی ، حکومتی اور حزب اختلاف کے اراکین الطاف حسین کو ان کے بیانات پر تنقید کانشانہ بناتے رہے جبکہ ایم کیو ایم کے ارکان الطاف حسین کے بیانات کا دفاع کرتے رہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے سابق صدر پرویز مشرف کو مہاجر بھائی کہنے کے بارے میں ایم کیو ایم کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر اور جرنیل کسی برادری یا خاندان یا قبیلے کی نمائندگی نہیں کرتے وہ پورے ملک کے نمائندہ ہوتے ہیں،ان پر لیبل نہیں لگانا چاہیے ۔ الطاف حسین نے اس وقت مہاجر جرنیل کی مدد کیوں نہ کی جب وہ ایک دوسرے مہاجر اور محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کیخلاف زیادتیاں اور لال مسجد آپریشن جیسے جرائم کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر مختار دھامڑا نے کہا کہ الطاف حسین کے بیانات پر عوام کا ردعمل فطری تھا کیونکہ صوبوں میں بھی ایک اور دو نمبر کی تفریق کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے اور محض حقوق کی فراہمی اور امتیازی سلوک کے نام پر اس طرح کے بیانات نہیں دیئے جانے چاہئیں کیونکہ اس سے آپس میں دوریاں بڑھتی ہیں اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی روابط اور قربت کو بڑھائیں نہ کہ باہمی فاصلے پیدا کئے جائیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی غیر مساویانہ تقسیم اور ا حساس محرومی کے بارے میں بیانات بھی حقائق سے برعکس ہیں کیونکہ اس وقت گورنر سندھ ، صدر پاکستان اور سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر اردو بولنے والے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے اب اور کس طرح کا سلوک روا رکھا جانا چاہیے ۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے بارے میں یہ بیانات سامنے آئے ہیں کہ انہیں صرف اس لئے نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ مہاجر ہیں یہ کس طرح کی منطق ہے اور اب کیا صدر اور جرنیل بھی مہاجرین کے ناموں سے منسوب ہونگے ۔

صدر اور جرنیل کسی برادری یا خاندان یا قبیلے کی نمائندگی نہیں کرتے وہ پورے ملک کے نمائندہ ہوتے ہیں اس لئے ان کو اس طرح سے لیبل نہیں لگانا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجائے اس کے کہ الطاف حسین جنرل پرویز مشرف کو سنگین جرائم سے روک کر ایک مہاجر کی مدد کرتے وہ اب خواہ مخواہ واویلہ مچا رہے ہیں ، الطاف حسین نے اس وقت مہاجر جرنیل کی مدد کیوں نہ کی جب وہ ایک دوسرے مہاجر اور محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کیخلاف زیادتیاں اور لال مسجد آپریشن کررہے تھے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ الطاف حسین نے جنرل پرویز مشرف کو غلط اقدامات سے روکنے کی بجائے لال مسجد آپریشن جس میں سینکڑوں معصو م بچے اور بچیاں جاں بحق ہوگئی تھیں اس پر انہیں مبارکباد دینے والے وہ پہلے شخص تھے اب وہ کس منہ سے پرویز مشرف کو نسلی امتیاز سے منسلک کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس پر ایم کیو ایم کے رکن کرنل طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ سندھ میں بسنے والے تمام لوگ سندھی ہیں اور وہ سندھ کے بیٹے ہیں سندھ ان کی دھرتی ماں ہے اور ہم نے سندھ کی تقسیم کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی ہمارا کوئی ایسا ارادہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تاہم الطاف بھائی نے تمام سندھیوں کے درمیان مساویانہ وسائل کی تقسیم کی بات ضرور کی ہے کیونکہ اس سے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوتا ہے ۔