وقت آگیا ہے امریکی ڈرون حملے بند کیے جائیں، پاکستان ،پیشگی خبردار کیے بغیر ڈرون طیاروں سے بم گرانا کہاں کا انصاف ہے، ڈرون حملے کرنیوالے قبائلی روایات اور بدلا لینے کے اصول سے آگاہی نہیں رکھتے،طالبان سے مذاکرات کیلئے اب بھی رابطے بھی کیے جارہے ہیں،مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

جمعرات 9 جنوری 2014 07:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء)پاکستان نے ایک مرتبہ پھر دوٹوک الفاظ میں کہا ہے اب وقت آگیا ہے کہ امریکی ڈرون حملے بند کیے جائیں، پیشگی خبردار کیے بغیر ڈرون طیاروں سے بم گرانا کہاں کا انصاف ہے،۔ ڈرون حملے کرنیوالے قبائلی روایات اور بدلا لینے کے اصول سے آگاہی نہیں رکھتے،طالبان سے مذاکرات کیلئے اب بھی رابطے بھی کیے جارہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وزیز اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے بدھ کی سہ پہر یہاں ایک کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سرتاج عزیز نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ڈرون حملوں نے قبائلی علاقوں کے مسائل کو گھمبیر بنا دیا ہے ، قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں سے وہاں کی اقدار اور روایات سے مکمل لاعلمی کا اظہار ہوتاہے۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہا کہ ڈرون حملوں کے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے جبکہ یہ الٹا نقصان دہ ثابت ہورہے ہیں۔مشیر خارجہ نے کہا کہ حکومت قبائلی علاقوں کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرے گی ان میں سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام ' ریاست کی عملداری قائم کرنا اور قبائلی نظام کی تعمیرنو اور بحالی شامل ہیں۔مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی طالبان سے مذاکرات کیلئے اب بھی رابطے بھی کیے جارہے ہیں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے ' ترقی کے فروغ اور جمہوری استحکام کے قیام کے اپنے مقاصد حاصل نہیں کیے تاہم اس نے پاکستان کیلئے مسائل پیدا کر دیئے ہیں۔انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ امریکہ غلط طریقوں اور غلط لوگوں کے ساتھ ایک غلط جنگ لڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اب ان لوگوں سے جنگ کررہا ہے جنہیں افغانستان پر روسی حملے کے دوران اس نے خود تربیت دی ' مسلح کیا اور فنڈز فراہم کیے۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں افغانستان کے معاملات میں عدم مداخلت پر یقین رکھتے ہیں اور افغانوں کی قیادت اور سرپرستی میں مفاہمت کے عمل کو فروغ دینا چاہتا ہیں۔کتاب کے مصنف پروفیسر اکبر ایس احمد نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کو قبائلی ڈھانچے کی تنظیم نو اور ایف سی آر پر نظرثانی کا جائزہ لینے کیلئے طویل مدت کی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔

پاکستان کا نائن الیون کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں اس کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساٹھ ہزار پاکستانی مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ڈرون حملوں میں بیشتر ہائی ویلیو ٹارگٹ حاصل کر چکا ہے۔ ڈرون حملوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ اسٹرٹیجک مذاکرات کیلئے رواں ماہ امریکہ جا رہا ہو، ڈرون حملوں کا معاملہ امریکی قیادت کے سامنے اٹھاوں گا۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات ابتدائی مرحلے میں ہیں، رابطے بحال کیے جا رہے ہیں، تفصیلات نہیں بتا سکتا۔ ماضی میں قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے سے نقصان ہوا۔ امریکی حمکت عملی کی وجہ سے قبائلی عوام مخالف ہوئی۔ گزشتہ چھ ماہ سے ڈرون روکنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔سٹرٹیجک سٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین خالد محمود نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس عز م کے ساتھ کہ طاقت کوآخری حربے کے طورپر استعمال کیا جائے گا' بات چیت کی صحیح حکمت عملی اپنائی ہے۔