2010ء سے 2013ء تک موبائل فون پر ٹیکس کی مد میں 91ارب 42 کروڑ وصول،2002ء سے اب تک سب سے زیادہ امداد امریکہ نے دی، ایف بی آر نے جولائی سے نومبر تک 798 ارب روپے وصول کئے ، مردم شماری کی سمری اگست 2011ء سے مشترکہ مفادات کونسل میں زیرالتواء ہے،وزیرمملکت بلیغ الرحمان کے سینٹ میں سوالوں کے جواب

جمعرات 9 جنوری 2014 07:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء) وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت و داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت نے مالی سال 2010ء سے 2013ء تک موبائل فون پر ٹیکس کی مد میں 91ارب 42 کروڑ روپے سے زائد کی وصولیاں کی ہیں ،2002ء سے اب تک سب سے زیادہ امداد امریکہ نے دی ہے جبکہ ایف بی آر نے جولائی سے نومبر تک 798 ارب روپے وصول کئے ہیں ، مردم شماری کی سمری اگست 2011ء سے مشترکہ مفادات کونسل میں موخر ہورہی ہے ۔

بدھ کے روز سینٹ کے ا جلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مختلف اراکین کے سوالوں کے جواب میں وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت اور داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں پہلے مرحلے میں ہاؤسنگ لسٹنگ آپریشن کو پانچ اپریل 2011ء سے 5مئی 2011ء تک مکمل کیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

دوسرے مرحلے مردم اور خانہ شماری کرنے کی تجویز کی ایک سمری مشترکہ مفادات کونسل کو 28اگست 2011ء کو بھیجی گئی جو ابھی تک موخر ہے حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل سے سمری منظور کرانے کے بعد مردم شماری کرائی جائے گی ۔

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلایا جائے گا ۔ میٹنگ کا وقت اور ایجنڈا مال تیار نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2013-14ء کے لئے جولائی سے نومبر تک کا ٹیکس وصولیاں 798 ارب روپے سے زائد ہوئی ہیں جبکہ کل ہدف 2475 ارب روپے ہے حکومت نے 93فیصد ہدف حاصل کرلیا ہے براہ راست ٹیکس کی مد میں جولائی سے نومبر تک 271ارب روپے ، سیلز ٹیکس کی مد میں 393 ارب ، فیڈرل ایکسائز کی مد میں 46.3 ارب روپے ، کسٹمز کی مد میں 87.6 ارب روپے وصول کئے گئے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے دفتر کے لیے ملک میں 98 عمارتیں کرائے پر لے رکھی ہیں جن پر ایک کروڑ پندرہ لاکھ روپے سے زائد ماہانہ کرایہ رکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ موبائل فون استعمال کرنے والوں سے 2010ء سے 2013ء تک 91ارب 42کروڑ 90لاکھ روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ موبائل فون استعمال کرنے والوں سے 2010ء سے 2013ء تک 91ارب 42کروڑ 90لاکھ روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی پر ملازمین کی رہائش کے لئے 2039 عمارتیں کرائے پر لی ہیں جن پر 20کروڑ 63لاکھ 87 ہزار روپے ماہانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 2002ء سے امریکہ نے 2ارب 73 کروڑ 46لاکھ ڈالر امداد دی جبکہ 96 لاکھ 90 ہزار ڈالر قرضہ ہے ۔ برطانیہ نے ایک ارب 36کروڑ ڈالر سے زائد امداد اور 89لاکھ ڈالر قرضہ دیا ہے ، چین نے 40 کروڑ 92لاکھ ڈالر امداد اور 4ارب 28کروڑ ڈالر سے زائد قرضہ ، سعودی عرب نے 65کروڑ 76لاکھ ڈالر امداد اور 88کروڑ 61لاکھ ڈالر قرضہ ، یورپی یونین نے 24کروڑ 14لاکھ ڈالر امداد دی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس اور سروسز ٹیکس اور ڈیوٹیز صوبائی حکومتیں وصول کرتی ہیں جو ساڑھے 19فیصد بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیر قانونی سمیں بند کردی ہیں جو رہ گئی ہیں ان کو بھی بند کیا جارہا ہے اب بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے سم کی رجسٹریشن کی جارہی ہے ۔