عراق ، سرکاری فورسز کے میزائل حملے،فائرنگ اور دیگر واقعات میں 25شدت پسندوں سمیت 44افراد ہلاک،متعدد زخمی

جمعرات 9 جنوری 2014 07:40

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء)عراق میں سرکاری فورسز کے میزائل حملے،فائرنگ اور دیگر پرتشدد واقعات میں 25شدت پسندوں سمیت کم از کم 44افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔عراقی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق رمادی شہر پر گزشتہ روز عراقی فورسز میزائلوں کے حملے میں 25انتہا پسند ہلاک ہو گئے ۔سٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمد العسکری نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ عراقی فورسز نے انتہا پسندوں کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 25ہلاک ہو گئے ۔

رمادی کے بعض حصے اور پورا فلوجہ گزشتہ ہفتے حکومتی فورسز کے ہاتھوں سے نکل گئے ، ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ انتہا پسندوں نے 2003ء میں امریکہ کی قیادت میں حملے کے بعد دراندازی کے عروج کے بعد سے اہم شہروں میں اس قسم کا کھلا کنٹرول حاصل کیا ہے ۔

(جاری ہے)

پولیس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور قبائلی رات کو کئے جانیوالے ایک حملے میں جنوبی رمادی کو القاعدہ سے وابستہ انتہا پسندوں کے قبضے سے چھڑانے میں ناکام ہو گئے ۔

رمادی ہسپتال کے ڈاکٹر احمد عبدالسلام نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ لڑائی میں چار شہری ہلاک اور14زخمی ہو گئے ۔تاہم اس کا کہنا تھا کہ فوج یا انتہا پسندوں میں سے کسی جانی اتلاف کے بارے میں اس کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں۔ دریں اثناء دارالحکومت بغداد میں مسلح افراد نے ایک قحبہ خانے میں سات خواتین اور پانچ مردوں کو قتل کردیا، یہ بات سکیورٹی اور طبی حکام کے مطابق یہ حملہ مشرقی بغداد کے علاقے زیونا میں ایک عمارت میں کیا گیا جہاں گزشتہ سال بھی اس طرح کا ایک حملہ ہوا تھا ۔

22مئی کو مسلح افراد نے زیونا میں ایک گھر ، جو قحبہ خانے کے لئے استعمال ہوتا تھا ، پر حملہ کرکے 12افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ایک ہفتہ قبل مسلح افراد نے اس علاقے میں پولیس چیک پوائنٹ کے قریب شراب خانے پربھی حملہ کرکے 12افراد کو مار ڈالا تھا ۔ علاوہ ازیں عراقی دارالحکومت کے شمال میں مسلح افراد نے ایک پولیس چیک پوائنٹ پر حملہ کرکے سات افراد کو ہلاک کردیا جن میں ایک کیپٹن بھی شامل ہیں ، یہ بات پولیس افسر اور ڈاکٹرز نے کہی ۔

ذرائع نے کہا کہ یہ حملہ سمارا شہر کے شمال میں واقع ہائی وے پر کیا گیا ، عراقی سکیورٹی فورسز جنگجو گروپس ، جو حکومت کے مخالف ہیں ، کا اکثر نشانہ بنتی ہیں ۔عراق میں2008ء کے بعد سے تشدد میں تیزی آ ئی ہے جب ملک میں فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ دیکھا گیا ۔اس ماہ کے صرف پانچ دنوں میں گزشتہ سال جنوری میں ہونیوالی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :