سپریم کورٹ میں 12 سال سے دھکے کھانے والی خاتون ٹیچر کو انصاف ملنے کی امید پیدا ہو گئی ،سپریم کورٹ نے30 روز میں خاتون ٹیچر کو گریڈ 15سے17 میں ترقی دینے کیلئے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا ، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی،اساتذہ کرام کا احترام سب پر لازم ہے ۔سرکار کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اساتذہ کو خوار یازچ کرے ، جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعہ 10 جنوری 2014 02:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)12 سال سپریم کورٹ میں دھکے کھانے والی جہلم کی خاتون ٹیچر کو انصاف ملنے کی امید پیدا ہوگئی ۔سپریم کورٹ نے30 روز میں خاتون ٹیچر کی گریڈ15 سے17 میں ترقی کے حوالے سے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اساتذہ کرام کا احترام سب پر لازم ہے ۔

سرکار کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اساتذہ کو خوار یازچ کرے ۔وہ معمار قوم ہیں۔ استاد کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شار ہو رہا ہے۔انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔خاتون ٹیچر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے حق کے لئے جب جدوجہد شروع کی تھی تو ان کی بیٹی ایک سال کی تھی اب وہ12 سال کی ہوگئی ہے اور 7 ویں جماعت میں پڑھ رہی ہے مگر انصاف نہیں مل پا رہا ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ سے امید وابستہ ہیں۔جسٹس جوا دایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکن بنچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو خاتون ٹیچر خیر النساء ذاتی طور پر جبکہ عبد الرحیم بھٹی ایڈووکیٹ عدالتی حکم پر بطور عدالتی معاون پیش ہوئے ۔اس دوران پنجاب کے لاء افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایلمٹنری ایجوکیشن جہلم نے سیکرٹری ایجوکیشن کو خیر النساء کی ترقی کے حوالے سے سفارشات ارسال کر دی ہیں ۔ اس حوالے سے فیصلہ کیلئے ایک ماہ کا وقت درکار ہے ۔اس پر عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم کو30 روز میں فیصلہ کرنے کی مہلت دے دی ۔واضح رہے کہ خاتون ٹیچر کا تعلق جہلم سے ہے اور وہ عرصہ 12 سال سے انصاف کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

متعلقہ عنوان :