آج پورے صوبے میں کنفیوژن ہے، عدالت نے اسمبلی کے اختیارات کو یکسر مسترد کرکے حلقہ بندیاں ختم کردیں ،نثار احمد کھوڑو،جمہوری اصولوں کو اُٹھاکر پھینک دیا،صوبے میں حلقہ بندیاں نہیں ہیں، امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادئیے ہیں جو امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے وہ کہاں جائیں گے،سینئر صوبائی وزیر

ہفتہ 11 جنوری 2014 06:58

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جنوری۔2014ء) سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ آج پورے صوبے میں کنفیوژن ہے، عدالت نے اسمبلی کے اختیارات کو یکسر مسترد کرکے حلقہ بندیاں ختم کردیں ، ہمارے جمہوری اصولوں کو اُٹھاکر پھینک دیا ۔ اب صوبے میں حلقہ بندیاں نہیں ہیں، امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادی ہیں جو امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے وہ کہاں جائیں گے ، ہم نے سپریم کورٹ جاکر درخواست کی کہ ہائیکورٹ کا آرڈر غلط ہے ، اب ہائیکورٹ کے آرڈر کومانیں یا سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کو ۔

وہ سرکٹ ہاؤس حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ الزام لگایا جاتا ہے کہ رات کے اندھیرے میں آرڈنینس لائے جاتے ہیں جسے ہم نے ختم کرکے اسمبلی میں گئے، جمہوریت کے اصولوں کے مطابق کام کیا ، پیپلزپارٹی کی حکومت اس الزام سے نکلنا چاہتی تھی کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں کبھی الیکشن نہیں ہوئے ، انہوں نے کہاکہ ہم نے جب بلدیاتی انتخابات سے پہلا قانون اسمبلی میں بنایا تو اس میں سب کی رائے شامل تھی ، 2013ء میں اسمبلی سے قانون پاس ہوا لیکن پھر بعد میں اس میں ترامیم ہوئی تو اس پر اعتراض کیاگیا، ایم کیوایم کہتی رہی کہ آرٹیکل 140کے تحت اختیارات نہیں ہیں لیکن اس پر کوئی کورٹ نہیں گیا، انہوں نے کہاکہ عدالتوں کو آمروں کے نظام میں دلچسپی ہے اسمبلی کے نظام میں نہیں، بلدیاتی انتخابات کنفوژن کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

اساتذہ کا کام اسکولوں میں حاضر ہونا ہے سیاست کرنا نہیں، اساتذہ کی وجہ سے اسکول بند ہیں اور سندھ بدنام ہورہا ہے، انہوں نے کہاکہ ہم نے بلدیاتی نظام بحال کرنے کی کوشش کی لیکن جان بوجھ کر لوگوں کو اس حق سے دور رکھا جارہا ہے ، یہاں آمروں کی وضح کردہ پالیسیوں پر تو اعتراض نہیں کیاجاتا لیکن منتخب اسمبلی جس میں ہر طبقے کے احساسات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نظام وضع کیا اسے قبول نہیں کیا جارہا ۔

ہم نے بلدیاتی نظام میں ہر حلقے کی نمائندگی بڑھائی ، جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے پارٹی بنیاد پر الیکشن کرانے کی کوشش کی ، ٹاؤن کمیٹیاں، میٹروپولیٹن، یونین کونسل اور ڈسٹرکٹ کونسل کا نظام رکھا ، پینل کے ذریعے نمائندگی لانے کی کوشش کی ، الیکشن کمیشن نے ہماری باتوں کو اچھا سمجھا لیکن اس سسٹم کو بھی متنازع بنادیا گیا۔ گزشتہ روز ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی شہادت بڑا واقعہ ہے ان پر پہلے بھی حملے ہوئے اور دھمکیاں دی جاتی رہیں ، فورسز کے افسر جب ڈیوٹی کرنے جاتے ہیں تو سوچ سمجھ کر جاتے ہیں ، سوات میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائیوں کے باوجود کئی افسران موت کے منہ میں چلے گئے۔

افغانستان میں بھی دنیا کی فورسز جمع ہے ان کے پاس ہرقسم کا اسلحہ اور طاقت موجود ہے اس کے باوجود بھی وہاں حملے بھی ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے کئی ملک پرامن نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :