چوہدری اسلم کی شہادت ، تحریک طالبان کے امیر ملا فضل اللہ اور شاہد اللہ شاہد کیخلاف مقدمہ درج ،انسپکٹر جنرل پولیس سندھ شاہد ندیم بلوچ کا ایڈیشنل آئی جی، سی آئی ڈی اقبال محمود، ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات، ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایسٹ انویسٹی گیشن نیاز کھوسو کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ ، حملہ آوراورپک اپ کے مزید ٹکڑے مل گئے

اتوار 12 جنوری 2014 07:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جنوری۔2013ء) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر فضل اللہ اور ترجمان شاہد اللہ شاہد کے خلاف ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور دیگر کی خود کش حملے میں شہادت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عیسیٰ نگری لیاری ایکسپریس وے پر ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ سی آئی ڈی انسپکٹر عادل کی مدعیت میں تھانہ پی آئی بی میں درج کرلیا گیا ہے۔

بم دھماکے میں سی آئی ڈی ایس پی چوہدری اسلم اور ان کے 2 ساتھی جاں بحق جبکہ کئی افراد زخمی ہوگئے تھے، ایف آئی آر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر فضل اللہ اور ترجمان شاہد اللہ شاہد کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں دہشت گردی ایکٹ، قتل، اقدام قتل، بم بلاسٹ ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

مقدمہ واقعہ کے دو روز بعد درج کیا گیا ہے۔انسپکٹر جنرل پولیس سندھ شاہد ندیم بلوچ نے ایڈیشنل آئی جی، سی آئی ڈی اقبال محمود، ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات، ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایسٹ انویسٹی گیشن نیاز کھوسو کے ہمراہ شہید ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم، کانسٹیبل کامران اور فرحان کی جائے شہادت/ وقوعہ کا دورہ کیا اور عینی شاہدین، واقعاتی شہادتوں، فارنزک چھان بین کی مدد سے ملوث ملزمان کے خلاف انتہائی ٹھوس اور مربوط پولیس اقدامات کے حوالے سے مزید ضروری ہدایات جاری کیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں جرائم پیسہ عناصر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے تحت انہیں یہ پیغام دیا جائے کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے سندھ پولیس کے حوصلے پست نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی منصوبہ بندی میں شامل دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو پولیس اور قانون کی گرفت میں لانے کیلئے شہر کے تمام خارجی اور داخلی راستوں سمیت دیگر تمام راستوں پر مشکوک عناصر کی شناخت کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔

چوہدری اسلم پر خودکش حملہ کیس کی تفتیش میں مزید پیش رفت ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق جائے وقوع سے خودکش حملہ آور اور پک اپ کے مزید ٹکڑے بھی ملے ہیں۔پولیس کے مطابق پی چوہدری اسلم پر خود کش حملہ کرنے والا نعیم اللہ واقعے سے 7دن قبل سے گھر سے غائب تھا اور تین دن قبل اس کا موبائل فون بھی بند ہوگیا تھا۔ ایس ایس پی نیاز کھوسو کے مطابق نعیم اللہ کا بھائی شفیع اللہ اورایک کزن زیرحراست ہیں۔

دورانِ تفتیش پتا چلا ہے کہ نعیم اللہ کے والد رفیع اللہ کا بنارس میں مدرسہ ہے۔ نعیم اللہ7دن قبل گھر سے غائب ہوگیا تھا جبکہ 3دن سے اس کا موبائل فون بھی بند تھا۔ 2011ء میں اس کا ایک اور بھائی پشاورمیں خودکش حملہ کرنے گیا تھا اورساتھی کے پکڑنے جانے پر خوفزدہ ہوکر بھاگ گیا تھا جس پر طالبان نے اسے قتل کردیا تھا۔ تفتیشی افسر راجہ عمر خطاب کے مطابق ہلاک ہونے والے نعیم اللہ کا ایک قریبی عزیز بھی خود کش حملہ کرچکا ہے۔