امریکا میں ویزا فراڈ کیس میں ملوث بھارتی سفارتکار وطن واپس پہنچ گئیں ،کھوبراگڑے کو اب استثنیٰ حاصل نہیں، وارنٹ جاری ہو سکتا ہے‘امریکہ،’دیویانی کھوبراگڑے کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے اور وہ صرف قانون کے سامنے پیش ہونے کے لیے یہاں آ سکتی ہیں‘۔ امریکی دفترِ خارجہ

اتوار 12 جنوری 2014 07:22

واشنگٹن ،نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جنوری۔2013ء ) امریکا میں ویزا فراڈ کیس میں ملوث بھارتی سفارتکار وطن واپس پہنچ گئی ہیں۔نیویارک میں بھارت کی نائب قونصل جنرل دیویانی کھوبراگاڑے پر ایک روز پہلے ویزا فراڈ ، امریکی حکام سے غلط بیانی کرنے اور ملازمہ سے بدسلوکی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث وہ نیویارک سے واپس نئی دہلی پہنچ گئی ہیں۔

ائرپورٹ پر دیویانی کے والد نے ان کا استقبال کیا۔ وطن واپسی پر مختصر بیان میں دیویانی نے اپنی حمایت کرنے پر بھارتی عوام کا شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ اب دیویانی کھوبراگڑے کو کوئی سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور امریکہ میں انہیں گرفتار کرنے کے لیے وارنٹ جاری کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی دفترِ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ اب دیویانی کھوبراگڑے کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے اور وہ صرف قانون کے سامنے پیش ہونے کے لیے یہاں آ سکتی ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ کھوبراگڑے کا نام امریکی ویزا اور امیگریشن محکمے کی نگرانی لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔بھارتی سفارتکار کے شوہر امریکی شہری ہیں اور ان کے بچے بھی امریکہ میں ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔جین ساکی کا کہنا تھا کہ ’انہیں سفارتی استثنیٰ تبھی تک حاصل تھا جب تک وہ اقوام متحدہ کے دفاتر میں کام کر رہی تھیں۔ اب ان کا تبادلہ بھارتی دفتر خارجہ میں ہو چکا ہے اور اب انہیں کوئی استثنیٰ حاصل نہیں۔

‘یاد رہے کہ دیویانی کھوبراگڑے کو تقریباً چوبیس گھنٹوں کے لیے ہی سفارتی استثنیٰ حاصل تھا۔نیویارک میں بھارتی قونصل خانے کے سامنے بھارتی سفارت کار دیویانی کھوبراگڑے کے ہاتھوں ان کی گھریلو ملازمہ کے مبینہ استحصال کے خلاف مظاہرہ ہوا،ادھر بھارت نے بھی ایک امریکی سفارتکار کو بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔بھارت کے اس فیصلے کو امریکی دفترِ خارجہ نے افسوسناک کہا۔

بھارت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ کھوبراگڑے کے برابر عہدہ رکھنے والے اپنے ایک سفارت کار کو واپس بلا لے۔ایک اور رپورٹ میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک حکومتی اہلکار نے کہا ہے کہ جس اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے وہ دیویانی کے مقدمے سے متعلق تھا تاہم اس اطلاع کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔بھارت میں امریکی سفارت خانے نے تاحال ان اطلاعات پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اس معاملے پر امریکی دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس بات پر گہرا افسوس ہے کہ بھارت نے ہمارے اہلکار کے لیے ملک چھوڑنے کا حکم جاری کرنا ضروری سمجھا۔ ظاہر ہے دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے یہ مشکل وقت ہے اور ہم یہ امید کرتے ہیں کہ بھارت تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے مضبوط قدم اٹھائے گا۔‘دیویانی کو ویزا فراڈ اور اپنی نوکرانی کو انتہائی کم اجرت دینے کے الزامات میں 13 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور فردِ جرم عائد ہونے کے بعد ملک چھوڑنے کو کہا گیا اور وہ اب امریکہ چھوڑ چکی ہیں۔

دیویانی کھوبرا گڑے نے بھارت روانگی سے قبل کہا تھا کہ وہ بے گناہ ہیں اور وہ یہ سچ سب کو بتانا چاہتی ہیں۔دیویانی کھوبراگڑے کا تبادلہ دہلی کر دیا گیا ہے اور وہ بھارت لوٹ آئی ہیں تاہم ان کے شوہر اور بچے ابھی امریکہ ہی میں ہیں۔بھارتی سفارتکار کے شوہر امریکی شہری ہیں اور ان کے بچے بھی امریکہ میں ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں،امریکی انتظامیہ کے اہل کار کے مطابق چونکہ دیویانی کے شوہر امریکی شہری ہیں اس لیے یہ معاملہ ابھی پوری طرح سے ختم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

دیویانی کھوبراگڑے کو ان کی نوکرانی سنگیتا رچرڈز کی طرف سے شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اْن پر الزام تھا کہ وہ اپنی گھریلو ملازمہ کو قانون کے مطابق اجرت نہیں ادا کر رہی تھیں۔بھارت اپنی خاتون سفارت کار کو گرفتاری کے بعد ہتھکڑی لگانے، ان کی برہنہ تلاشی اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر امریکہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔بھارت نے اس سلسلے میں امریکہ پر دباوٴ ڈالنے کے لیے متعدد احتجاجی اقدامات کیے ہیں

متعلقہ عنوان :