اسرائیل ، سابق وزیر اعظم ایریل شیرون کی آخری رسوما ت ادا، فوجی اعزازات کے ساتھ تدفین کردی گئی ،غزہ سے ایریل شیرون کی تدفین کی جگہ پر راکٹ حملہ،خاندانی فارم کے نزدیک گرنے والے راکٹوں سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں

منگل 14 جنوری 2014 07:26

یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء) اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایریل شیرون کی آخری رسوما ت اداکر دی گئیں ۔ اْنہیں فوجی اعزازات کے ساتھ مزرعہ الجمیز میں دفن کیا گیا۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر اور نائب امریکی صدر جو بائیڈن سمیت متعدد اہم عالمی شخصیات نے شیرون کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ قبل ازیں اسرائیلی وزراء نے کابینہ کے ایک اجلاس کے دوران اپنے گیارہویں وزیراعظم کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

پچاسی سالہ شیرون تقریباً آٹھ سال کومے میں رہنے کے بعد ہفتہ 11 جنوری کو انتقال کر گئے تھے۔ادھرغزہ کی پٹی سے فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے فائر کیے گئے دو راکٹ سابق اسرائیلی وزیراعظم آنجہانی ایریل شیرون کی تدفین کی جگہ ان کے خاندانی فارم کے نزدیک گرے ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج کی خاتون ترجمان نے فرانسیسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''دو راکٹ شعار حانیگیف میں ایک کھلی جگہ پر گرے ہیں''۔

یہ علاقہ غزہ کی پٹی کی شمالی سرحد کے ساتھ واقع ہے لیکن صہیونی فوج کی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ راکٹ کہاں گرے ہیں۔اسرائیلی پولیس کے ترجمان میکی روزنفیلڈ کا کہنا ہے کہ راکٹوں سے غزہ کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے صدروت کو نشانہ بنایا گیا تھا۔یہ قصبہ سکیموررانچ سے صرف چار کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔تاہم اس حملے میں کوئی شخص زخمی ہوا ہے اور نہ کوئی مالی نقصان ہوا ہے۔

اسرائیلی پولیس اور فوج نے سابق وزیراعظم آنجہانی شیرون کی تدفین کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے اور غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق صہیونی فوج نے ممکنہ راکٹ حملے کا توڑ کرنے کے لیے آئرن ڈوم میزائل دفاعی نظام بھی نصب کیا تھا۔اسرائیل کے آرمی ریڈیو کی اطلاع کے مطابق ایریل شیرون کی تدفین کے دوران راکٹ گرے تھے۔اس موقع پر امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر بھی موجود تھے۔

انھوں نے شیرون کی قبر پر پھول چڑھائے۔ان دونوں لیڈروں نے اپنے اس عمل کے ذریعے ہزاروں فلسطینیوں کے قاتل اس سابق فوجی جنرل کو خراج عقیدت پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔اسرائیل میں تو شیرون کو فلسطینیوں کے خلاف فوجی کامیابیوں پر جنگی ہیرو قرار دیا جارہا ہے جبکہ عرب دنیا انھیں جنگی مجرم سمجھتی ہے۔ان کا گذشتہ ہفتے انتقال ہوا تھا اور وہ گذشتہ آٹھ سال سے بستر مرگ پر بے حس وحرکت پڑے رہے تھے۔