بنکاک کا مکمل شٹ ڈاوٴن،شاہرائیں، ہسپتال، ہوٹل اور اسکول بند رہے ، فائر بریگیڈ کے پانچ اسٹیشن بھی متاثر، غیر یقینی صورت حال کے باعث رہائشیوں میں اشیائے خورد و نوش کی افراتفری میں خریداری اور ذخیرہ اندوزی کا رجحان ، کاروبار زندگی مفلوج

منگل 14 جنوری 2014 07:27

بنکاک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء)تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں اپوزیشن کی کال پر پیر کو مکمل شٹ ڈاؤن رہا جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا دارلحکومت کی متعدد شاہراہیں حکومت مخالف مظاہرین کی طرف سے بند کر دی گئیں۔ حزب اختلاف کے ہزا روں مظاہرین وزیر اعظم یِنگ لَک شیناوترا کی حکومت کے خاتمے کی اْس مہم میں شریک ہیں، جو ایک عرصے سے جاری ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پیر کو اس سلسلے میں مظاہرین کی کارروائیوں کا مقصد بنکاک کو مکمل طور پر بند کر دینا ہے۔ وزیر اعظم کی طرف سے ملک میں مجوزہ انتخابات کے لیے 2 فروری کی تاریخ تجویز کی گئی تھی تاہم اس بارے میں اب الیکشن کمیشن نے نئی تجاویز دی ہیں۔تھائی الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ کو دو فروری سے آگے بڑھا دینے کی تجویز پیش کی ہے جبکہ شیناوترا کے وزراء اب تک یہ کہتے رہے ہیں کہ الیکشن کو ملتوی کرنے کا عمل آئین کی رو سے ممکن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اس تنازعے کے حل کے لیے وزیر اعظم یِنگ لَک شیناوترا نے حکومت مخالف مظاہرین کے رہنماوٴں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو الیکشن کمیشن کی تجویز کے بارے میں مذاکرات کی پیشکش بھی کر دی ہے۔کمیشن کے ایک رْکن کی طرف سے انتخابات کی نئی تاریخ چار مئی تجویز کی گئی ہے۔ دریں اثناء وزیر اعظم کے دفتر کے سیکرٹری جنرل سورانند ویجاجیوا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم اب بھی یہ سمجھتی ہیں کہ الیکشن کمیشن کی نئی تجاویز کے کچھ پہلو ہنوز غیر واضح ہیں اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مذاکرات ہی بہترین صورت ہو سکتے ہیں۔

پیر کی صبح سے بنکاک میں جمع ہونے والے مظاہرین اس عزم کے ساتھ اکٹھا ہوئے ہیں کہ وہ تھائی دارالحکومت کے کئی اہم حصوں پر اْس وقت تک قابض رہیں گے جب تک وہ اپنی جدوجہد میں کامیاب نہیں ہو جاتے۔مظاہرین وزیر اعظم یِنگ لَک شیناوترا کے ارب پتی خاندان کے سیاسی غلبے کو روکنے اور ملک سے ’سرمائے کی سیاست کی وسیع تر ثقافت‘ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

اس کے لیے وہ وزیر اعظم سے مستعفی ہونے اور ایک نئی عبوری حکومت کی تقرری کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو انتخابی اصلاحات کی نگرانی کرے۔ہزاروں کی تعداد میں پرچم لہراتے ہوئے مظاہرین زیادہ تر ٹی شرٹس میں ملبوس ہیں، جن پر ’بنکاک شٹ ڈاوٴن‘ اور ’تھائی بغاوت 2014‘ کے نعرے لکھے ہوئے ہیں۔ ملک میں سیاسی بیچینی کی اس نئی لہر کے دوران آج مظاہرین بنکاک کے اْس بڑے شاپنگ مال کے سامنے جمع ہوئے، جسے 2010 میں آگ لگا دی گئی تھی۔

شہر کے تقریبا سبھی اہم چوراہوں پر مظاہرین کی بڑی تعداد نظر آ رہی ہے۔ حکام نے صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے 18 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ وزیر اعظم شیناوترا کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اْن کی حکومت دراصل 2006 ء میں فوج کی جانب سے معزول کیے گئے سابق وزیر اعظم اور موجودہ وزیر اعظم کے بھائی تھاکسن شیناوترا ہی چلا رہے ہیں۔ تھاکسن شیناوترا اس وقت خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

حکومت کے مخالفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تھاکسن شیناوترا اور ان کی حامی جماعتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں ’جعلی جمہوریت‘ ہے۔ تھاکسن شیناوترا اور ان کی حامی جماعتیں گزشتہ چار انتخابات میں کامیاب رہی ہیں اور ملک کے دیہی علاقوں میں بہت مقبول ہیں۔ ملکی اپوزیشن کی مرکزی جماعت اب دو فروری کے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کرنے والی ہے۔

پولیس کے مطابق شٹ ڈاوٴن کے نتیجے میں بنکاک کے 12 ہسپتال، 28 ہوٹل اور 24 اسکول بند پڑے ہیں جبکہ شٹ ڈاوٴن والے علاقوں میں فائر بریگیڈ کے پانچ اسٹیشن بھی متاثر ہوئے ہیں۔بنکاک میں اس وقت زیادہ تر لوگ ذاتی گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ پر انحصار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ غیر یقینی صورت حال کے باعث متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں میں اشیائے خورد و نوش کی افراتفری میں خریداری اور ذخیرہ اندوزی کا رجحان بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :