ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں تمام اختیارات کی مالک ایگزیکٹو کمیٹی از خود غیر قانونی ہے، اس کے فیصلوں کی کیا حیثیت ہو سکتی ہے،سینیٹر شاہی سید ، فاؤنڈیشن نے بندربانٹ کی، ڈیپوٹیشن پر آنے والوں نے آپس میں کروڑوں روپے مالیت کے پلاٹ اپنے نام الاٹ کروالیے، سارے معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے اور گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں پلاٹوں کی آلاٹمنٹ کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، سینیٹ میں ہاؤسنگ اینڈ ورکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

منگل 14 جنوری 2014 07:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء) سینیٹ میں ہاؤسنگ اینڈ ورکس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں تمام اختیارات کی مالک ایگزیکٹو کمیٹی از خود غیر قانونی ہے اس کے فیصلوں کی کیا حیثیت ہو سکتی ہے۔ فاؤنڈیشن نے بندربانٹ کی۔ ڈیپوٹیشن پر آنے والوں نے آپس میں کروڑوں روپے مالیت کے پلاٹ اپنے نام الاٹ کروالیے۔

سارے معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے اور گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں پلاٹوں کی آلاٹمنٹ کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر مملکت عثمان ابراہیم‘ سینیٹرز سید ظفر علی شاہ‘ ثریا امیرالدین‘ سید الحسن مندوخیل نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے قائمقام ڈی جی نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی جنرل ویٹنگ لسٹ تیار کرکے ویب سائٹ پر جاری کردی گئی ہے۔ پچیس ہزار ملازمین کی رجسٹریشن ہوئی جنہیں میرٹ کے مطابق باری آنے پر پلاٹ الاٹ کیا جائے گا۔ مزید بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف نے ہاؤسنگ فاؤنڈیشن بورڈ کے ممبران کو الاٹ کیے گئے 32 پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کردی ہے جن میں سے آدھے ممبروں نے پلاٹ فروخت کیے ہوئے ہیں۔

انہیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں۔ فاؤنڈیشن کے افسران نے تسلیم کیا کہ کمیٹی کے ممبروں کی تقرری میں خامی ہے۔ چیئرمین شاہی سید نے کہا کہ اگر تقرری غیر قانونی ہے تو اس کے فیصلوں کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا آؤٹ آف ٹرن چار ہزار تین سو اسی پلاٹ ہارڈ شپ کیس کی بنیاد پر دیئے گئے۔ اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ملازمین کو بھی دیگر ملازمین کی طرز پر پلاٹ دیئے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ ڈی جی شیر افضل 19 گریڈ میں تھے انہیں A کیٹیگری میں 500 گز کا پلاٹ الاٹ ہوا ڈی جی نے بتایا کہ بورڈ نے منظور دی تھی۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کا بورڈ مادر پدر آزادہے اس کی اپنی حیثیت غیر قانونی ہے۔ وزارت فاؤنڈیش کی واچ ڈاگ ہوتی ہے اگرآفیسر خود پلاٹوں کے امیدوار ہوں گے تو کسی سے کیا پوچھیں گے۔

سینیٹر مندوخیل نے کہا کہ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن میں شروع دن سے ہی بے قائدگیاں ہو رہی ہیں جو آفیسر خود بھی تسلیم کرتے ہیں۔ وزیرمملکت عثمان ابراہیم نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کے فیصلے کے مطابق خود مختار اداروں کی بھی ری سٹریچرنگ کی جارہی ہے ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی بھی ری سٹریچرنگ ہو گی۔ آئندہ ڈیپوٹیشن پرآنے والوں کو پلاٹ نہیں دیا جائے گا۔

سینیٹر ظفر علی شاہ نے کہا کہ پلاٹ نان ٹراسفرایبل ہونے چاہئیں۔ ہر ادارے نے اپنی الگ الگ ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی ہوئی ہیں۔ سینیٹ‘ ڈی ایچ اے‘ سپریم کورٹ سمیت تمام ادارے پلاٹوں کے کاروبار میں لگے ہوئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے مستقل ڈی جی مقرر نہیں کیا گیا اور یہ بھی کہا کہ جن سرکاری آفیسران نے دو دو پلاٹ لیے ہوئے ہیں ان کی نشاندہی بھی کی

متعلقہ عنوان :