شدید سردی میں گیس وبجلی بحران کے مسئلے پر بہت جلد قابو پالیاجائے گا ،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،کوئٹہ میں سردی کا تیس سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹا، اس وقت ہماری گیس کی ضرورت 150ایم ایم سی ایف ٹی سے بڑھ کر 180ایم ایم سی ایف ٹی ہوگئی ، جس سے بحران پیدا ہوا ،وزیر اعلیٰ بلوچستان

منگل 14 جنوری 2014 07:22

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء)وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے شدید سردی میں گیس وبجلی کے بحران کانوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ اس مسئلے پر بہت جلد قابو پالیاجائے گا اور شہریوں کو اس مشکل سے نجات دلادی جائے گی ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کی جانب سے گیس وبجلی بحران پراظہارخیال کے جواب میں خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سمیت صوبے میں جب گیس کا حالیہ بحران آیا تو صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے فوری طور پر رابطہ کیا اور تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی حکومت نے فوری طور پر اس کا رسپانس دیا اور وفاقی وزیر گیس وپیٹرولیم جام کمال خان پی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ کوئٹہ آئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں سردی کا تیس سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹااور اس وقت ہماری گیس کی ضرورت 150ایم ایم سی ایف ٹی سے بڑھ کر 180ایم ایم سی ایف ٹی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہماری کوشش ہے کہ ہم گیس پائپ لائنوں کو ضرورت کے مطابق بنا کر گیس پریشر بڑھائیں اور اس کے ساتھ زرغون سے دریافت ہونے والی گیس کو بھی کوئٹہ تک لے کرآئیں ہم ہر وہ کام کررہے ہیں جس سے ہمارے عوام کے مسائل حل ہوں انہوں نے کہا کہ بجلی کا بھی بحران پیدا ہوا ٹاور گرائے جانے کے باعث بجلی کی فراہمی میں کمی آگئی ہے ہماری کوشش ہے کہ خضدار دادو اور لورالائی ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائنوں کا کام جلد مکمل ہو انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ روز ایم ڈی سوئی گیس سے بھی بات کی ہے کہ کوئٹہ میں واقع نجی کوسٹل پاور کو گیس فراہم کی جائے تاکہ ضرورت کے مطابق بجلی مل سکے ہم عوام کویقین دلاتے ہیں کہ ہم تمام چیزوں کو ٹھیک کریں گے صوبائی وزیر اطلاعات قانون وپارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے ارکان اسمبلی کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر گیس اور بجلی بحران سمیت دیگر اٹھائے جانے والے مسائل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1954ء میں ڈیرہ بگٹی اور سوئی سے گیس برآمد ہوئی اور پورے ملک کو فراہم کی گئی مگر ہم1980ء تک گیس کے نام سے بھی واقف نہ تھے 1980ء میں پہلی مرتبہ کوئٹہ کو گیس فراہم کی گئی جس کے طویل عرصہ بعد پہلے سبی اور پھر قلات اور زیارت اور پشین کے کچھ علاقوں کو گیس فراہم کی گئی انہوں نے کہا کہ گیس بحران کے حوالے سے تحریک التواء موجود ہے اور میں قرار داد بھی جمع کرائی ہے ہم نے کئی مرتبہ وفاقی حکومت اور سوئی سدرن گیس کے حکام سے بھی بات کی کہ اس مسئلے کوحل کیاجائے بات دراصل وژن کی ہے سابق دور میں چیزوں پر توجہ نہیں دی گئی ہماری گیس کی ضرورت 150ایم ایم سی ایف ٹی اور کھپت180ایم ایم سی ایف ٹی ہے اسی طرح ہماری بجلی کی ضروریات1600میگاواٹ بجلی موجودہ ٹرانسمیشن لائنوں میں600میگاواٹ کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت ہے ہمارے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ خضدار دادو اور لورالائی ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائنوں کا کام دسمبر میں مکمل ہوگا جو اب اپریل میں مکمل ہوں گے جس پر ہم نے متعلقہ حکام سے پوچھا کہ ٹرانسمیشن لائنیں مکمل ہونے کے بعد انفراسٹرکچر کا کیا ہوگا جس پر ہمیں بتایا گیا کہ اس کیلئے 8ارب روپے منظور کئے گئے ہیں جس سے انفراسٹرکچر بنایاجائے گا مگر ایک مسئلہ یہ ہے کہ اسلام آباد سے بروقت پیسے جاری نہیں ہوتے انہوں نے کہا کہ جب تک ٹرانسمیشن لائنوں کا کام مکمل نہیں ہوگا تب تک حالات نہیں بدلیں گے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اسپیکر کی قیادت میں کیسکو اور گیس حکام کو یہاں بلائے اور ان سے بات کی جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ گیس اور بجلی کی فراہمی کا کام کہاں تک پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ پیشگوئی ہے کہ سردی کی لہر جنوری کے اختتام تک جاری رہے گی اور اگر اس دوران گیس اور بجلی بحال نہ ہوئی تو عوام کی چیخیں نکل جائیں گی اب بھی ہر سڑک پر عوام کی جانب سے احتجاج ہورہا ہے رکن اسمبلی سید رضا آغا کی جانب سے پاسپورٹ اور نادرا کے حوالے سے اٹھائے جانے والے نقطے کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں ادارے وفاق کے زیراہتمام ہیں اور دونوں سے عوام کو شکایات ہیں شناختی کارڈ میں کسی شخص کا نام کسی خاندان میں شامل کردیا جاتا ہے جس کے بعد وہ شخص شدید مشکلات کاشکار ہوتا ہے نام درست کرنے کیلئے اسے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں مگر جو اہلکار نام شامل کرتے ہیں انہیں کوئی سزا نہیں دی جاتی انہوں نے کہا کہ رکن اسمبلی نے واضح طور پر یہاں پر کہا کہ ایک لاکھ بیس ہزار روپے دینے پر شناختی کارڈ لوکل سرٹیفکیٹ اور پاسپورٹ گھر پہنچ جاتے ہیں اس کا نوٹس لیاجاناچاہئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے گیس بحران کا فوری طور پر نوٹس لیا ہم نے شہر میں موجود بیس سے زائد اسٹیل ملوں کی گیس بند کردی جبکہ کوسٹل پاور کو بھی ہم نے گیس کی فراہمی روک دی تاکہ یہ گیس ہمارے لوگوں کو مل سکے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں بجلی کی ٹرانسمیشن لائنیں بھی اڑائی گئی ہیں ماضی میں جب ایسا ہوتا تھا تو وہاں کے ڈپٹی کمشنر مقامی قبائلی رہنماؤں کو بلا کر ان سے بازپرس اور مجرموں کے بارے میں معلومات کی جاتی تھیں ہم بھی ڈپٹی کمشنروں کو یہ ذمہ داری دیں گے انہوں نے کہا کہ ایک طرف گیس اور بجلی کی قلت ہے اور دوسری طرف گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی اطلاعات ہیں صوبائی وزیر داخلہ میرسرفراز بگٹی نے انجینئر زمرک خان اچکزئی کے پوائنٹ آف آرڈر کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے زمرک خان نے وزیراعلیٰ کو درخواست دی ہے ہم اس کی تحقیقات کررہے ہیں اور جو بھی ذمہ دار نکلا اس کو سزا دی جائے گی محترمہ حسن بانو کے پوائنٹ آف آرڈر کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غزالہ گولہ اس اسمبلی کی سابق رکن ہیں ان کے ساتھ پیش ہونے والے واقعات کا مجھے علم نہیں تھا اس کی تحقیقات کرائیں گے قبل ازیں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ کوئٹہ میں گیس اور بجلی کے بحران کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ شدید سرد موسم میں گیس اور بجلی کے بحران نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے گزشتہ ایک ہفتے سے کوئٹہ میں درجہ حرارت منفی دس ڈگری سے نیچے ہے اور ایسے میں کوئٹہ کے عوام گیس اور بجلی سے محروم ہیں بجلی کی بیس بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ کے باعث شہر میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ میں قلات اور پشین کی بات نہیں کرتا بلکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے سوئی سدرن گیس حکام کی نااہلی کے باعث صرف ایک ماہ کے دوران ایک درجن سے زیادہ لوگوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں پشتون آباد میں گیس دھماکے سے پورا گھر تباہ ہوگیا انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اوگرا اور سوئی سدرن گیس سے پوچھا جائے کہ وہ کیا کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ1954ء سے یہ صوبہ پورے ملک کو گیس فراہم کررہا ہے مگر آج ہم خود اپنے گیس سے محروم ہیں ہم نے موسم گرما میں ہی سوئی سدرن گیس حکام سے ملاقاتیں کرکے ان سے کہا تھا کہ اس مسئلے کوحل کیاجائے مگر انہوں نے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں انہوں نے وزیراعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ گیس اور کیسکو حکام کو یہاں طلب کریں اور ان سے پوچھا جائے کہ یہ مسئلہ کیوں حل نہیں ہورہا اپوزیشن لیڈر مولاناعبدالواسع نے کہا کہ پہلے ہمارے لوگ چوبیس گھنٹے پھر بیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کامطالبہ کرتے تھے مگر اب تو انہیں دو گھنٹے بھی بجلی فراہم نہیں کی جاتی جس کے باعث اربوں روپے کے باغات ختم ہوگئے ہیں دوسری طرف گیس کی فراہمی کی بھی صورتحال خراب ہے جب ہم شکایت کرتے ہیں تووفاق کہتا ہے کہ بلوچستان کے لوگ غیرآئینی باتیں کرتے ہیں جبکہ آئین یہ کہتا ہے کہ جس صوبے سے گیس نکلے اور بجلی بنے پہلے اس صوبے کا اس پر حق ہے تو ہم کہتے ہیں کہ آئین کے تحت اقدامات کئے جائیں اب گڈانی میں پاور پراجیکٹ شروع کیاجارہا ہے جس کی بجلی ہمیں نہیں پھر پنجاب کو ملے گی انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں بننے والی بجلی اور یہاں سے نکلنے والی گیس بلوچستان کو نہ ملی تو ہم دوسروں کو بھی نہیں دیں گے جس پر اسپیکر نے کہا کہ آج آپ کی تقریر میں قوم پرستی کی جھلک نظرآرہی ہے ۔

(جاری ہے)

رکن اسمبلی سید رضاآغا نے کہا کہ پاسپورٹ آفس میں عوام کو ذلیل وخوار کیاجارہا ہے روزانہ نئی شقیں ڈالی جاتی ہیں اور کبھی کہیں اور کبھی کہیں بھیجاجاتا ہے لوگ صبح سے شام تک لائنوں میں کھڑے نہیں ہوسکتے شناختی کارڈ میں غلطی اہلکاروں کی ہوتی ہے اور سزا لوگوں کو دی جاتی ہے حقیقی لوگوں کو چکر لگانے پڑتے ہیں اور ایک لاکھ بیس ہزار روپے دینے پر تمام دستاویزات گھر پہنچ جاتی ہیں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سید لیاقت آغا نے کہا کہ اندرون صوبہ بمشکل آدھا گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے جس سے پانی کابحران پیدا ہوگیا ہے ٹاور اڑائے جانے سے قبل پانچ سو میگاواٹ بجلی ملتی تھی مگر اب دو سو میگاواٹ بجلی مل رہی ہے گیس پائپ لائن دھماکے سے اڑائی جاتی ہیں سیکورٹی کی مد میں لاکھوں روپے ادا کرنے کے باوجود یہ کیوں ہورہا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں میری اطلاعات کے مطابق اب تک گیس پائپ لائن کی مرمت کیلئے کلیئرنس نہیں دی گئی ہے یہ محکمہ داخلہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جلد کلیئرنس دے جمعیت علماء اسلام کی حسن بانو نے کہا کہ ایک جانب گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے اور دوسری جانب جن گھروں میں ایک ایک چولہا جلتا ہے وہاں سات سات ہزار روپے بل آرہے ہیں دن میں دس دس گھنٹے بجلی بند رہتی ہے انہوں نے وزیراعلیٰ کی توجہ اس جانب دلائی کہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کیلئے جی آر ای ٹیسٹ ختم کیاجائے اور اگر ضروری ہو تو جی آر ای ٹیسٹ میں صرف متعلقہ مضامین کا ٹیسٹ لیاجائے بعد ازاں اسپیکر نے اجلاس15جنوری صبح11بجے تک ملتوی کردیا۔