سپریم کورٹ آئین وقانون کی محافظ ہے،چیف جسٹس ،آئینی اور قانونی امور کی تشریح سے متعلقہ ایم مقدمات کی خصوصی طور پر سماعت کی جارہی ہے،معاشرے کی پیدا ہونے والی نئی ترجیحات اور حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے،سپریم کورٹ نے نئے اصول و ضوابط بتائے ہیں جو تمام عدالتوں پر لاگو ہوتے ہیں یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئے اصولِ قانون وضع کرے،12دسمبر2013ء سے جنوری2014ء کے دوران1950 مقدمات نمٹائے گئے ،1641نئے مقدمات دائر ہوئے ہیں، چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی فل کورٹ اجلاس سے خطاب

جمعہ 17 جنوری 2014 07:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جنوری۔2014ء)چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدیق حسین جیلانی نے فل کورٹ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ12دسمبر2013ء سے جنوری2014ء کے دوران1950 مقدمات نمٹائے گئے ہیں اور1641نئے مقدمات دائر ہوئے ہیں،آئینی اور قانونی امور کی تشریح سے متعلقہ ایم مقدمات کی خصوصی طور پر سماعت کی جارہی ہے،سپریم کورٹ آئین وقانون کی محافظ ہے،معاشرے کی پیدا ہونے والی نئی ترجیحات اور حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے،سپریم کورٹ نے نئے اصول و ضوابط بتائے ہیں جو تمام عدالتوں پر لاگو ہوتے ہیں یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئے اصولِ قانون وضع کرے،جمعرات کے روز چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ معاملات کے حل کیلئے زیر التواء مقدمات کو نمٹانا ہوگا اور روزانہ بنچوں میں مقدمات کی تعداد میں20 سے30 مقدمات کا اضافہ کرنا ہوگا،عدالت نے آئین کے آرٹیکل184(3)کے تحت عوامی اہمیت کے معاملات کو پالیسی کے مطابق نمٹانے پر گامزن ہے،انسانی حقوق سیل ماضی کی طرح آج بھی پورے دلجمعی کے ساتھ اپنے کام میں مصروف ہے،سیل کا بنیادی مقصد غریب ،محروم،معاشرے کے ڈسے ہوئے لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے جن کے حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور ان کو انصاف تک رسائی نہیں دی جارہی،زیادہ تر مقدمات میں ابتدائی احکامات جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے عمل درآمد رپورٹ طلب کی گئی ہے،بہت کم مقدمات ہیں جو قابل حل ہیں،سمندر پار پاکستانیوں کے پاکستان میں مسائل کے حل کیلئے ایک خصوصی سیل بھی قائم کردیا ہے،مقدمات کو التواء کا شکار ہونے سے بچانے کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ مقدمات میں متعلقہ وکلاء کی عدم پیشی پر ان کے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ دلائل دیں گے،یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ غیر ضروری التواء نہیں دیا جائے گا تاکہ مقدمات کے التواء سے بچا جاسکے،سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کیلئے ایک مربوط پالیسی وضع کی جائے گی تاکہ متعلقہ لوگوں کو ریلیف دیا جاسکے،فل کورٹ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ عالمی جوڈیشل کانفرنس سالانہ فنگشن کے طور پر جاری رکھی جائے گی،4قومی اور2بین الاقوامی کانفرنسز اب تک کی جاچکی ہیں،عالمی عدالتی کانفرنس اپریل2014ء میں منعقد کی جائے گی جس کیلئے5سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے،ماہانہ بنیادوں پر مقدمات کی کاز لسٹ جاری کی جائے گی،دلجمعی سے کام کرنے والے 3بنچز سول اور فوجداری مقدمات نمٹا رہے ہیں،فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز،رجسٹرار سپریم کورٹ نے شرکت کی۔