ای سی سی کا یوریا کھاد کے ہر بیگ پر 741روپے سبسڈی دینے کا فیصلہ ،کسانوں کو یوریا کھاد 1786روپے فی بیگ دستیاب ہوگی، 10سالہ رعایتی مدت کے دوران جتنے دن سوئی نادرن نے گیس فراہم نہیں کی اتنے دنوں تک مزید رعایت دی جائے گی، 17مارچ کے بعد افغانستان کو برآمدات پر روپے میں ادائیگی ممکن نہیں ہوگی،معمول کے مطابق تجارت کی جائے گی، افغانستان کو صرف غلام خان کسٹمز چیک پوسٹ سے برآمد کی پابندی بھی ختم کی جائے گی ، فلکسیبل پیکجنگ انڈسٹری اور جپسم بورڈ انڈسٹری کو مذکورہ فلم کی درآمد پر دی گئی 5فیصد رعایت ختم کردی جائے گی،اس رعایت کے خاتمے کے بعد اس فلم پر ڈیوٹی 20فیصد ہوگی،وزیرخزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے ، وزارت دفاع کی سمری پر میسرز چائنہ الیکٹرانکس اینڈ کارپوریشن بیجنگ کو 7سال میں قرضے کی واپسی کیلئے 26805.444امریکی ڈالر کی ساورن گارنٹی دینے کا بھی فیصلہ

جمعہ 17 جنوری 2014 07:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جنوری۔2014ء)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی( ای سی سی )نے یوریا کھاد کے ہر بیگ پر 741روپے سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے یوریا کھاد کسانوں کو 1786روپے فی بیگ دستیاب ہوگی ،یہ فیصلہ جمعرات کو وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی صدارت میں ہونے والے ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ درآمد شدہ اور مقامی تیار شدہ یوریا کھاد ایک ہی نرخ پر دستیاب ہوگی جبکہ درآمد شدہ کھاد کی قیمت اس وقت 2527روپے فی بیگ ہے،یہ فیصلہ درآمد شدہ اور مقامی تیار شدہ کھاد کے درمیان قیمت کے فرق کے باعث بدعنوانی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے کیا گیا ہے،اس سے نہ صرف کرپشن کا خاتمہ ہوگا بلکہ کسان ایجنٹوں کے لوٹ مار سے بھی محفوظ رہیں گے اور عام آدمی کو سہولت ملے گی،اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ڈیڑھ لاکھ ٹن کھاد بندرگاہوں پر اتاری جاچکی ہیں جبکہ 19,20جنوری تک مزید ایک لاکھ ٹن کھاد پہنچ جائے گی اور اس کی اندازاً قیمت 2527روپے فی بیگ ہوگی،ای سی سی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں قانون ڈویژن کی رائے نہ ملنے کے باعث سوئی نادرن گیس کی طرف سے اینگرو فرٹیلائزر کو رعایتی نرخ پر گیس کی فراہمی کا فیصلہ مؤخر کردیا تھا،وزارت پٹرولیم قانون ڈویژن کے جائزے اور مشورے کے بعد یہ معاملہ اجلاس میں پیش کیا،قانون ڈویژن اور وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کی سفارشات کے تحت فیصلہ کیا گیا کہ10سال کی رعایتی مدت کے دوران جتنے دن سوئی نادرن نے گیس فراہم نہیں کی اتنے دنوں تک مزید رعایت دی جائے گی۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے افغانستان کو برآمدات کی موجودہ پالیسی کا بھی جائزہ لیا جس کے تحت روپے کی کرنسی میں برآمدات کی اجازت تھی،وزارت تجارت نے ایف بی آر اور ایوان صنعت وتجارت خیبرپختونخوا کے صدر کے مشورے سے سفارش کی کہ یہ سہولت ختم کی جائے کیونکہ اس سے پاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالر کے غیر ملکی زرمبادلہ کا نقصان ہورہا ہے۔ای سی سی نے وزیرخزانہ کے 8جنوری کو کئے گئے فیصلے کی توثیق کردی جس کے تحت 17مارچ کے بعد افغانستان کو برآمدات پر روپے میں ادائیگی ممکن نہیں ہوگی اور معمول کے مطابق تجارت کی جائے گی،یہ دوماہ کا عرصہ پاکستانی برآمد کنندگان کو اس لئے دیا گیا ہے تاکہ وہ موجودہ برآمدی معاہدے پورے کرسکیں اور انہیں کسی قسم کی قانونی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

افغانستان کو صرف غلام خان کسٹمز چیک پوسٹ سے برآمد کی پابندی بھی ختم کردی جائے گی تاکہ اس چیک پوسٹ سے تمام اشیاء کی برآمد ہوسکے،یہ سہولت برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کیلئے دی جارہی ہے جس سے خیبرپختونخوا کے پسماندہ علاقوں میں اقتصادی سرگرمیاں بھی بڑھیں گی۔ای سی سی نے ریونیو ڈویژن کی طرف سے بی او پی ای ٹی فلم ایس آر او565(1)2006 کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت واپس لینے کے بارے میں سمری کا بھی جائزہ لیا جو سیکرٹری صنعت وپیداوار کی سربراہی میں سیکرٹری تجارت اور چےئرمین ایف بی آر پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔

ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ فلکسیبل پیکجنگ انڈسٹری اور جپسم بورڈ انڈسٹری کو مذکورہ فلم کی درآمد پر دی گئی 5فیصد رعایت ختم کردی جائے گی،اس رعایت کے خاتمے کے بعد اس فلم پر ڈیوٹی 20فیصد ہوگی جبکہ میٹالیک یارن انڈسٹری اور میگنیٹک سٹرپ یعنی سکریچ کارڈ انڈسٹری کیلئے یہ رعایت جاری رہے گی،کیونکہ ان صنعتوں پر رعایت کی واپسی سے نرخ پر منفی اثر پڑے گا تاہم ان صنعتوں میں بھی رعایت کے غلط استعمال کو روکا جائے گا،اس مقصد کیلئے رجسٹرڈ تیار کنندگان اور سیلز ٹیکس گوشواروں کے ذریعے درآمد کی تصدیق کو مدنظر رکھا جائے گا۔

ای سی سی نے وزارت دفاع کی ایک سمری پر میسرز چائنہ الیکٹرانکس اینڈ کارپوریشن(سی ای ٹی سی) بیجنگ کو 7سال میں قرضے کی واپسی کیلئے 26805.444امریکی ڈالر کی ساورن گارنٹی دینے کا بھی فیصلہ کیا جس میں دو سال کی رعایتی مدت بھی شامل ہوگی،یہ ضمانت نیشنل الیکٹرانک کمپلیکس آف پاکستان(نیکاپ) اور نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹفک کمیشن (نیسکام) اور سی ای ٹی سی کے درمیان ہونے والے فیصلے کے تحت دی گئی ہے،سیکرٹری پانی وبجلی نے ای سی سی کو بتایا کہ سی ڈی ڈبلیو ٹی نے جام شورو بجلی گھر کو کوئلے سے چلانے اور اس کی تعمیر کیلئے تجویز کی منظوری دیدی ہے جو ایکنک کے آئندہ اجلاس میں توثیق کیلئے پیش کی جائے گی۔

ای سی سی نے سٹینڈرڈ ڈائزڈ سیکورٹی سمجھوتوں کی بھی منظوری دی جس کے تحت ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا،متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ اے ای ڈی بی کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مخصوص ترامیم کے ساتھ کسی بھی منصوبے کی منظوری دے سکتا ہے،تاہم اس کا ٹیرف حکومت کی مالیاتی ذمہ داری سے زیادہ نہیں ہوگا۔وزارت پانی وبجلی نے لیبرٹی پاور لمیٹڈ کیلئے گیس کی قیمت کے حوالے سے سمری بھی پیش کی،ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ قادر پور گیس کی لیبرٹی پاور پلانٹ کیلئے قیمت6ماہ کیلئے درآمدی خام تیل کے 67.50فیصد ہوگی اور اس کا نوٹیفکیشن چھ ماہ کیلئے ہوگا،یہ فیصلہ متعلقہ حلقوں کے صلاح مشورے کے بعد کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے ای سی سی میں پیش کی گئی ایک سمری میں بتایا کہ یوریا کی قیمت میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی کھاد کمپنیوں کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی ہے،جس میں وزیر تحفظ خوراک،وزیرپٹرولیم نے وزیرخزانہ کی معاونت کی،مختلف امور پر غور کے بعد یوریا کھاد کی قیمت 1900سے کم کرکے1786روپے فی بیگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا،جس پر تیار کنندگان نے اتفاق کیا ہے۔