وفاقی حکومت دے دی جائے تو ملک میں امن قائم کر لیں گے، عمران خان،وفاقی حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور دہشتگردی کو قابو پانے میں ناکام ہو چکی ، حکومت نے انتخابی دھاندلیوں کو چھپانے کے لئے سابق چیئرمین نادرا طارق ملک کو ہٹانے کے لئے ہرطرح کے حربے استعمال کئے، چیف جسٹس آف پاکستان سابق چیئرمین نادرا کے معاملے اور انتخابی دھاندلیوں کے معاملے کا از خود نوٹس لیں ۔اگر حکومت نے انتخابی دھاندلیوں کے تصدیق کے عمل میں رکاوٹ پیدا کی یا روڑے اٹکانے کی کوشش کی تو تحریک انصاف پوری طاقت کے ساتھ سڑکوں پر آئے گی، حکومت کو چلنے نہیں دے گی پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وفاقی حکومت ان کو دے دی جائے تو ملک میں امن قائم کر لیں گے،وفاقی حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور دہشتگردی کو قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے،آل پارٹیز کانفرنس کی جانب وفاقی حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے دیئے گئے میڈیٹ پر اب تک کیا ہوا اور اس حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات سے قوم آگاہ کر کے حکومت نئی اے پی سی بلائے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے نے ثابت کر دیا کہ حکومت نے انتخابی دھاندلیوں کو چھپانے کے لئے سابق چیئرمین نادرا طارق ملک کو ہٹانے کے لئے ہرطرح کے حربے استعمال کئے جس کے بعد وہ مستعفی ہوئے، چیف جسٹس آف پاکستان سابق چیئرمین نادرا کے معاملے اور انتخابی دھاندلیوں کے معاملے کا از خود نوٹس لیں تاکہ شفاف انتخابات اور جمہوریت پر لوگوں کا اعتماد بحال ہوسکے۔

(جاری ہے)

اگر حکومت نے انتخابی دھاندلیوں کے تصدیق کے عمل میں رکاوٹ پیدا کی یا روڑے اٹکانے کی کوشش کی تو تحریک انصاف پوری طاقت کے ساتھ سڑکوں پر آئے گی اور حکومت کو چلنے نہیں دے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ روز اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پارٹی صدر مخدوم جاوید ہاشمی، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، نعیم الحق و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ طارق ملک کے استعفی اور اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے نے حکومت کی قلعی کھول دی ہے، وفاقی حکومت انگوٹھوں کے نشانوں سے ووٹوں کی تصدیق کے عمل سے خائف تھی ،حکومت نے چیئرمین نادرا پر دباوٴ بھی بڑھایا اور انکار پر پہلے انہیں عہدے سے برطرف کیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کی حکم پر بحالی کے بعد سے طارق ملک اور ان کے خاندان کو سخت حراساں کیا گیا،دھمکیاں دی گئیں جن کے بارے میں انہوں نے اپنی وزارت کو آگاہ بھی کیا مگر ان کو انکی فیملی کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی جس کے بعد تنگ آکر انہوں نے اسعتفی دیا۔

عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے چیئرمین نادرا کے معاملہ پر ازخود نوٹس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ووٹوں کی تصدیق، جمہوریت اور ووٹروں کی عزت کا معاملہ چیف جسٹس اس معاملہ پر ازخود نوٹس تاکہ شفاف انتخابات اور جمہوریت پر لوگوں کا اعتماد بحال ہوسکے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ چیئرمین نادرا حکومت کا اپنا بندہ ہے جو ووٹوں کی تصدیق کا عمل شروع نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو غیر مستحکم نہیں کرنا چاہتے۔ اگر حکومت نے ووٹوں کی تصدیق میں کوئی رخنہ ڈالا تو پھر سڑکوں پر نکلیں گئے اور حکومت کو چلنے نہیں دیں گئے۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے تمام تر تحفظات کے باوجود عام انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تاہم انتخابی عمل کی تطہیر کے اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے اور حکومت نے دھاندلی چھپانے کی کوششیں جاری رکھیں تو سڑکوں کا رخ کرنے کا فیصلہ کریں گے اور دھونس، دھاندلی اور طاقت کے بل بوتے پر قائم نظام کا رستہ روکیں گے۔

مئی 2013کے انتخابات میں الیکشن کمیشن نے بھی بددیانتی کے تمام منصوبوں کا حصہ محسوس ہوتا ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے باوجود مطلوبہ معلومات کی فراہمی اور دھاندلی کی تحقیقات کا معاملے آگے بڑھانے سے گریزاں ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں اور ان کے نتیجے میں بڑے پیمانے پرمعصوم شہریوں کی ہلاکتوں پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا اوروفاقی حکومت کے رویے پر گہری تشویش کاا ظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 9ستمبر کو کل جماعتی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی حکومت کو شدت پسندوں سے مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی جس میں تاحال کوئی ادنی سی بھی پیشرفت نہیں کی جا سکی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل ملک میں امن کے قیام کا وعدہ کرنے والی حکومت اپنے وعدے یکسر فراموش کر چکی ہے اور اس کے وزراء اور ترجمان پاکستان تحریک انصاف کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں جو عوام سے کیے گئے وعدے کے مطابق نیٹو رسد کو خیبرپختونخواہ سے گزرنے سے روکے ہوئے ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم کے بیان پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ نیٹو سپلائی بند کرنے سے دنیا میں پاکستان تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ڈرون حملوں پر امریکہ عالمی تنہائی کا شکار ہے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی قرار داداس کا واضح ثبوت ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ انہیں وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک مکمل اعتماد میں ہے اور صوبائی حکومت کی کارکردگی اطمینان یخش ہے تاہم طالبان سے مذاکرات اور امن و امان کے قیام کا مینڈیٹ وفاقی حکومت کو دیا گیا ہے۔

عمران خان نے بتایاکہ نوازشریف کی جانب سے مجھ سمیت کئی شخصیات کو طالبان سے مذاکرات کا کہا ہے مگر چونکہ فوج اور بارڈر سیکیورٹی صوبائی حکومت کا معاملہ نہیں بلکہ وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہے اس لئے وہ صوبائی حکومت کی حیثیت میں طالبان سے مذاکرات نہیں کر سکتے اگر انہیں مرکزی حکومت دے دی جائے تو ملک میں امن قائم کر دیں گے،انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جبکہ اس صوبے کے عوام سے وزیراعظم کی وابستگی کا یہ عالم ہے کہ وزیر اعلی خیبر پختونخواہ کی جانب سے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے عرصے میں متعدد روابط کے باوجود وزیراعظم نواز شریف انہیں ملاقات کا وقت تک دینے کیلئے تیار نہیں۔

پیسکو کے کنٹرول کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اگر صوبے میں بجلی کا مکمل انتظام ہمارے حوالے کیا جائے تو نہ صرف چوری روکیں گے بلکہ بجلی کے نرخ بھی کم کریں گے۔اپنی پریس کانفرنس میں چیئرمین تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ سے پولیو کے خاتمے کیلئے بڑے پیمانے پر مہم چلانے کا بھی اعلان کیا۔ایک سوچے سمجھے منصوبے کے ذریعے پاکستان کو آگ اور خون کی دلدل میں مزید دھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی راہ میں رکاوٹ بنتے رہیں گے۔

وزیراعظم کی جانب سے اس امید کا اظہار کہ خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت شدت پسندوں سے گفتگو کرے گی پر انتہائی تعجب کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ صوبائی حکومت نہ ہی قبائلی علاقوں پر اختیار رکھتی ہے اور نہ ہی عساکر پاکستان اور ملک کی خارجہ پالیسی اس کے دائرہ اختیا رمیں آتی ہے۔ یہ تمام ادارے وفاقی حکومت کے پاس ہیں اور اسی وجہ سے ملک کی سیاسی قیادت نے کل جماعتی کانفرنس میں یہ ذمہ داری وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو سونپنے کا فیصلہ کیا۔

جمعیت علماء اسلام سمیع الحق کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ وزیراعظم نے مولانا سے ملاقات میں انہیں شدت پسندوں سے مذاکرات کا اختیار سونپا تھا جبکہ وہ واضح طور پر بیان دے چکے ہیں کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے مذاکرات کو ناکامی کی صورت میں ممکنہ اقدامات کے حوالے سے بھی قوم کو آگاہ کرنے کی ضرورت پر زورد یتے ہوئے کہا کہ فوجی کارروائی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ ملک کو آگ اور خون میں مزید دھکیلنے کی کوشش نہ کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اپنی فراہم کردہ معلومات کے مطابق شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کی کامیابی کا ممکنہ تناسب محض 40فیصد ہے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ قانون شکن عناصر اور دہشت گرد علاقے سے فرار ہو جائیں گے اور بے گناہ شہری تباہی و بربادی کی نذر ہوتے رہیں گے۔