بجلی کی پیداوار و ترسیل کے نظام بہتر بنانے کے منصوبوں کیلئے فنڈز کی نامنظوری قوم دشمنی کے مترادف ہے ،سینیٹر زاہد خان،توانائی بحران کو حل کرنے کیلئے منصوبہ بندی کمیشن جاری توانائی منصوبوں اور نئے منصبوں کیلئے فنڈز جاری کرے،چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹ

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء) قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کے چیئرمین سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداوار و ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے کے منصوبوں کیلئے منصوبہ بندی کمیشن کی طرف سے فنڈز کی نامنظوری قوم دشمنی کے مترادف ہے ۔ توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لئے منصوبہ بندی کمیشن جاری توانائی منصوبوں اور نئے منصبوں کیلئے فنڈز جاری کرے۔

وزارت پانی و بجلی کو ہر اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ وزارت قانون کی رائے لے کر نیلم جہلم منصوبہ کیلئے فنڈز کا اجراء ممکن بنایا جائے لیکن تاحال عمل نہیں کیا گیا جس پر وزارت قانون کے نمائندہ نے آگاہ کیا کہ وزارت پانی و بجلی کی طرف سے کوئی تحریری تجویز نہیں بھیجی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیپرا اور این ٹی ڈی سی کی طرف سے بجلی کے ٹیرف پر سبسڈی کیلئے دیئے گئے تحریری جوابات میں تضادات ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی زاہد خان نے اپنے ذاتی گھر کا بل کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 25 یونٹ کے میرے بجلی کے بل میں 20 یونٹ تک 12 روپے 50 پیسے فی یونٹ اور 5 یونٹ کا بل18 روپے فی یونٹ بھیجا گیا ہے ۔ حالانکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ پچاس یونٹ تک سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اسی طرح میرے دوسرے بل میں 151 یونٹ کا بل 12 روپے 50- پیسے اور 65 یونٹ کا بل 18 روپے فی یونٹ ہے ۔

واپڈا تو دھڑا دھڑ پیسہ کما رہا ہے اور عوام کو بھی لوٹا جا رہا ہے ۔ آئندہ کے اجلاس میں نیپرا اور این ٹی ڈی سی تحریری طور پر ٹیرف اور سبسڈی سے آگاہ کریں تاکہ پتہ چل سکے کہ قوم کے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری منصوبہ بندی این ٹی ڈی سی نیپرا اور واپڈا کے چیئرمین و ایم ڈی کی غیرحاضری پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی دلجمعی سے توانائی بحران حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں لیکن بیوروکریسی کی مسلسل غیرسنجیدگی اور اجلاسوں میں غیرحاضری کا حکومت نوٹس لے آئندہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے وزارتوں کے سیکرٹریز کے وزراء کو نوٹس جاری کئے جائیں گے اور کہا کہ منڈا ڈیم اور چک درہ گریڈ اسٹیشن کا معاملہ مسلسل چار سال سے تاخیر کا شکار ہے اور منصوبہ بندی کمیشن سے فنڈز کی منظوری نہیں دی جا رہی۔

سینیٹر شاہی سید نے وزیر مملکت عابد شیر علی کو یاد دلایا کہ انہوں نے سینیٹ کے رواں اجلاس میں بجلی کی پیداوار ، ترسیل اور کمی کے بارے میں غلط اعداد و شمار پیش کئے ۔ جذباتی ہونے کے بجائے بیوروکریسی کی طرف سے دیئے گئے جوابات کو تفصیل سے پڑھنے کے بعد ایوان میں پیش کیا کریں اور کہا کہ آپ کاجواب سینیٹ کی دستاویز میں موجود ہے جس پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ انہوں نے جواب درست دیا تھا۔

منصوبہ بندی کمیشن کے سیکرٹری ، چیئرمین واپڈا اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کی حاضری اجلاس میں یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ آئندہ کمیٹی کے ممبران کو سوالات کی نوبت بھی نہیں آئے گی اور وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ وزارت قانون کی رائے کیلئے کاغذات فوراً فراہم کئے جائیں۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ہم پچھلی حکومت کے غیرقانونی اقدامات پر اعتراضاتکرتے تھے آج وہی طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے ۔

قوم کو لائن لاسز اور ٹرانسمیشن کے بارے میں اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں اب بھی کئی کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے ۔ سینیٹر ہری رام نے شکایت کی کہ پچھلی وفاقی حکومت سندھ میں ناگہانی آفات سے تباہ ہونے والے کھمبوں یا ٹرانسفارمرز گرڈاسٹیشن کیلئے فنڈز جاری کرتی تھی جو موجودہ حکومت نے روک لئے ہیں۔

اجلاس میں ژوب میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس کی عدم فراہمی کے خلاف 600 کلومیٹر پیدل سفر کر کے اسلام آباد پہنچ کر بھوک ہڑتال کرنے والے نوجوانوں کو خصوصی طور پر شریک کیا گیا۔ سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے بتایا کہ سابقہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ڈی جی خان سے لورہ لائی کی ٹرانسمیشن لائن کے لئے فنڈز جاری کر دیئے تھے اور کام بھی مکمل ہو چکا ہے جس پر وزیرمملکت نے یقین دہانی کرائی کہ اپریل 2014 تک ژوب میں بجلی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔

سیکرٹری وزارت ساجد چٹھہ نے کہا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کیلئے بولی میں حصہ لینے والی دوسری پارٹی نے بورڈ میں نظرثانی کی اپیل کر دی ہے اور بتایا کہ گدو ڈیرہ غازی خان گرڈ کے موقع کا معائنہ کرنے کے لئے اسی ماہ سرکاری دورہ کیا جائے گا۔ تفصیلی رپورٹ کمیٹی میں پیش کر دی جائے گی۔ 283 افسران کی ترقیاں ہو چکیں مزید 10 ایکسیئن بھی 10 دنوں میں ترقی حاصل کر لیں گے۔

متعلقہ عنوان :