بنوں حملہ کی ذمہ داری قبول،مزید حملوں کی دھمکی کے ساتھ ساتھ حکومت کو طالبان کی مذاکرات کی پیش کش، بیان میں کراچی سی آئی ڈی ہیڈ کوارٹر اور مہران بیس پر حملہ کی ذمہ داری بھی قبول کی،شریعت کی جس آواز کو تم بندوق کے زور پر دبانا چاہتے ہو وہ تمہارے ایونوں میں ضرور گونجے گی ، شاہد اللہ شاہد کا بیان

پیر 20 جنوری 2014 05:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جنوری۔2014ء)تحریک طالبان پاکستان نے بنوں حملہ کی ذمہ داری قبول اور مزید حملوں کی دھمکی کے ساتھ ساتھ حکومت کو اختیار اور خلوص ثابت کرنے کی صورت میں مذاکرات کی پیش کش بھی کی ہے۔ یہ مذاکرات کی پیشکش اتوا رکو جاری ہونے والے ایک بیان میں دی گئی جو طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ذرائع ابلاغ کو تحریری طور پر جاری کیا۔

اس بیان میں دیگر کئی واقعات کی بھی ذمہ داری بالواسطہ طو رپر قبول کی گئی ہے جن میں کراچی سی آئی ڈی ہیڈ کوارٹر اور مہران بیس پر حملہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں اور بتایا گیا کہ یہ حملے حکیم اللہ محسود کی رہنمائی میں کئے گئے۔بیان میں کہا گیا کہ بنوں حملہ ولی الرحمان کے قتل کا بدلہ ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کا ایک شیر صفت فدائی نوجوان بارود سے بھری گاڑی کے ساتھ بنوں کینٹ میں کامیابی کے ساتھ داخل ہوا اور وزیر ستان کے مسلمانوں پر ظلم ڈھانے کے لئے تازہ دم تیار سکیورٹی فورسز پر اشتہادی کارروائی کر کے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد زخمی کر دیا۔

(جاری ہے)

یہ کارروائی تحریک طالبان حلقہ محسود کی طرف سے عظیم مجاہد رہنما مولاناولی الرحمن شہید کے انتقام میں انجام دی گئی ۔تحریک طالبان پاکستان پوری جرات کے ساتھ اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتی ہے ،ہم پاکستان کے منافق حکمرانوں اور اظلم افواج پر واضح کرتے ہیں کہ شریعت کی جس آواز کو تم بندوق کے زور پر دبانا چاہتے ہو وہ تمہارے ایونوں میں ضرور گونجے گی ۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مولانا ولی الرحمن شہید تحریک طالبان کے ان رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے احیاء خلافت کی عظیم جنگ کو پاکستان کے طول وعرض میں پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آپ بانی تحریک طالبان امیر بیت اللہ شہید کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے ان کی شہادت کے بعد حکیم اللہ محسود امیر مقرر ہوئے۔آپ نے نفاذ شریعت کی جنگ کو قبائل سے شہری علاقوں کی طرف منتقل کرنے پر خصوصی توجہ دی اور اس پالیسی کے مطابق کراچی سی آئی ڈی ہیڈ کوارٹر اور مہران بیس جیسی کارروائیوں میں آپ کی رہنمائی اور سرپرستی نے اہم کردار ادا کیا ۔

دشمن آپ کے تدبر اور جنگی پالیسی سے انتہائی پریشان ہو چکا تھا اور بالآخر امریکہ کی مدد لیکر ایک ڈرون حملے میں آپ کو شہید کرنے میں کامیاب ہوگیا۔اللہ کی کروڑوں رحمتیں نازل ہوں امت کے اس عظیم جرنیل کی قبر پر جس نے اسلام کی بالادستی کے لئے اپنا مبارک لہو پیش کیا اور ہمیں واضح راستہ دکھا گئے۔بیان میں کہا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان ،پاکستان کے مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ہماری جنگ صرف شریعت کے نفاذ کے لئے ہے اس مقصد کے لئے ہم شرعی اصولوں سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

حکومت نے مذاکرات کی آڑ میں امریکہ کی مدد سے پہلے مولانا ولی الرحمن کو اور ان کے بعد امیر حکیم اللہ محسود کو شہید کیا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ،بااختیار اور مخلص نہیں ہے ورنہ عین مذاکرات کی پیشکش کے دوران صف اول کے رہنماؤں کو کبھی نشانہ بناتی۔ہمارا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے کہ اگر حکومت اپنا اختیار اور اخلاص ثابت کرے تو ہم باوجود اتنے نقصانات کے آج بھی بامقصد مذاکرات کے لئے تیار ہیں ۔