امریکی فوجی روبوٹ کمپنی پاکستان کو سڑک کنارے نصب بموں کی نشاندہی اور ناکارہ کرنے والے روبوٹ فراہم کرے گی،پاکستان کی جانب سے دیے جانے والے آرڈر کی مالیت 78 لاکھ ڈالر ہے،کائنیٹک کا اعلان

پیر 20 جنوری 2014 05:43

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جنوری۔2014ء) امریکہ کی ملٹری روبوٹ بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو سڑک کنارے نصب کیے گئے بموں کی نشاندہی اور ناکارہ کرنے والے روبوٹ فراہم کرے گی۔کائنیٹک نامی کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیلون نامی روبوٹ حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی مدد کے لیے درخواست امریکی بحریہ نے کی ہے۔کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے دیے جانے والے آرڈر کی مالیت 78 لاکھ ڈالر ہے۔

کائنیٹک کا کہنا ہے کہ ایک روبوٹ کی قیمت 73000 ڈالر ہے۔ٹیلون روبوٹ کو امریکی فوج 2000 سے استعمال کر رہی ہے۔اس روبوٹ کو پہلی بار بوسنیا میں امریکی افواج نے بارودی مواد کی نشاندہی اور ناکارہ کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ٹیلون ملٹری روبوٹ کو ستمبر 11 کے حملوں کے بعد ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ملبے میں مزید بارودی مواد تلاش کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس تلاشی میں دو مختلف روبوٹ استعمال کیے گئے تھے جن میں سے ٹیلون ایسا تھا جس نے اپنا مشن مکمل کیا۔واضح رہے کہ ٹیلون روبوٹ افغانستان میں لے جانے والا سب سے پہلا ملٹری روبوٹ تھا اور اب بھی افغانستان میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ٹیلون کے بارے میں اعداد و شمار کے مطابق افغانستان اور عراق میں امریکی افواج کے ٹیلون روبوٹس نے ہزاروں بموں کو ناکارہ بنایا ہے جبکہ اس کارروائی کے دوران صرف تیرہ روبوٹ دھماکے کے باعث تباہ ہوئے ہیں۔

14 ہزار افرادایک اندازے کے مطابق آئی ای ڈیز یا دیسی ساخت کے بموں کے باعث تقریباً 14 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔عسکری ذرائع کے مطابق پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں میں سے 47 فیصد ہلاکتیں دیسی ساخت کے بم دھماکوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ٹیلون ملٹری روبوٹ کو اس وقت امریکہ، کینیڈا سمیت 30 ممالک استعمال کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ ایک اندازے کے مطابق آئی ای ڈیز یا دیسی ساخت کے بموں کے باعث تقریباً 14 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی شامل ہیں۔عسکری ذرائع کے مطابق پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں میں سے 47 فیصد ہلاکتیں دیسی ساخت کے بم دھماکوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ پچھلے برس 15 دسمبر کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر میں سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے ایک میجر جنرل ثناء اللہ سمیت دو افسران اور ایک اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ قبائلی علاقوں میں فوج کے قافلوں پر متعدد بار آئی ای ڈیز کے ذریعے حملے کیے جا چکے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان کے شورش زدہ صوبہ بلوچستان میں جاری مزاحمتی تحریک میں متعدد بار ایف سے کے قافلوں کو سڑک کنارے نصب بم حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے اور گذشتہ سال ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی نیم فوجی دستے رینجرز پر سڑک کنارے نصب بموں سے حملے ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :