سو سے زائد لاپتہ افراد کی ان کے لواحقین سے ملاقات کرائی گئی ،اٹارنی جنرل،ٹاسک فورس نے وزیراعظم کی ہدایت پر قانون سازی کے حوالے سے سفارشات تیار کرلیں جو 27 جنوری کے اجلاس میں پیش کی جائینگی، عدا لت میں بیا ن

منگل 21 جنوری 2014 05:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء)سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سلیمان اسلم بٹ نے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو بتایا ہے کہ وفاقی حکومت کی کاوشوں سے سو سے زائد لاپتہ افراد سے ان کے لواحقین کی ملاقات کرائی گئی ہے ، ٹاسک فورس نے وزیراعظم کی ہدایت پر قانون سازی کے حوالے سے سفارشات تیار کرلی ہیں جو 27 جنوری کے اجلاس میں پیش کی جائینگی ۔

اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیا قانون سازی تک لوگ اسی طرح سے اٹھائے جاتے رہیں گے اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ پچھلے چھ ماہ میں 800سے زائد افراد بازیاب کرائے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

قانون سازی کے حوالے سے ایک ڈرافٹ بھی عدالت میں جمع کروایا تھا اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ کی حد تک کارکردگی کو سراہتے ہیں آپ کی وجہ سے کئی لوگوں کو اپنے بیٹوں سے ملاقات کا موقع ملا ہے اور لوگ بازیاب بھی ہوئے ہیں مگر ہم آج تو صرف 35 لاپتہ افراد بارے بات کررہے ہیں اس پر طارق کھوکھر نے کہا کہ ہماری کوششیں آج بھی جاری ہیں اور مزید لوگ لاپتہ نہیں ہوئے ہیں اور یہ بھی ہماری کامیابی ہے اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ فوج اور حکومت کے لوگ انسان ہونے کے باوجود سکون کی نیند کیسے سوتے ہیں بعد ازاں عدالت نے سماعت کل (22) جنوری تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :