یوکرائن: حکومت مخالف مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز میں جھڑپیں ، درجنوں افراد زخمی، کئی گا ڑ یا ں نذر آ تش ،امریکا کا اظہا ر تشو یش ،حکومت مظاہرین سے بات چیت کا راستہ اختیار کرے ، امریکہ

منگل 21 جنوری 2014 05:20

کیف(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء)یوکرائن میں مظاہروں پر پابندی کے نئے قانون کے نفاذ کے خلاف دارالحکومت کیف میں کم از کم دو لاکھ افراد نے حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کی اور اِسی مظاہرے میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے ، جبکہ امریکا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو مظاہرین سے بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کیلئے کہاہے حکا م کے مطا بق یہ مظاہرے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں آزادی اسکوائر کے قریب ہوئے۔

مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہو ئیں ۔کچھ مقامات پر مشتعل افراد نے بسوں کو آگ لگا دی ہے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا ، جس سے متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

(جاری ہے)

یوکرین اپوزیشن کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات محدود کرکے یورپی یونین سے تعلقات بڑھائے جائیں۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماوں نے شرکاء کو پرامن رہنے کی ہدایت کی ، حکا م کا کہنا تھا کہ کیف میں ہونے والی خونی جھڑپوں میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔ اِن میں کم از کم ستر پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ مظاہروں پر پابندی کے نئے قانون کے نفاذ پر کم از کم دو لاکھ افراد نے صدر یانوکووچ کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا۔ ملکی پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب بپھرے ہوئے مظاہرین نے پولیس کی بسوں اور گاڑیوں کو نذر آتش بھی کر دیا۔

مظاہرین نے پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں پتھر پھینکنے کے علاوہ اْن پر پٹرول بم بھی پھینکے۔ پولیس نے جواباً مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ تیز دھار والے پانی اور خوفزدہ کر دینے والے گرینیڈ بھی پھینکے۔ فرا نسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران بعض مواقع پر پولیس نے ربر کی گولیوں کا بھی استعمال کیا۔

مظاہروں کا اندازہ لگاتے ہوئے کیف میں امریکی سفارت خانے کے بیان میں حکومت اور مظاہروں کی قیادت کرنے والے اپوزیشن لیڈروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کے عمل کا آغاز کریں تاکہ گزشتہ دو ماہ سے تعطل کی پیدا شدہ فضا کا خاتمہ ہوسکے۔ امریکی سفارت خانے کے بیان میں صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ صرف مذاکرات ہی اِن مظاہروں کو مزید پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔

۔وا ضع رہے کہ یوکرائن کے دارالحکومت میں گزشتہ دو ماہ سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرے کرنے والے یورپ نواز خیال کیے جاتے ہیں۔ نئے قانون کے تحت گرفتار شخص کو کم از کم پانچ برس تک کی قید سنائی جا سکے گی۔ اسی طرح ہیلمٹ یا ماسک پہنے ہوئے مظاہرین کی حراست بھی نئے قانون میں شامل ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یانوکووچ نے اِس قانون کا نفاذ اپنے حلیف روسی صدر ولادیمیر پوٹین کے انداز میں کیا ہے۔

پوٹن نے بھی تیسری مدت صدارت کا آغاز حلف سنبھالنے کے بعد مظاہروں پر پابندی کے قانون سے کیا تھا۔ ادھر یوکرائن کے عالمی شہرت یافتہ باکسر اور اپوزیشن لیڈر وتالی کلٹچکو نے اتوار کے روز صدر وکٹور یانوکووچ سے ملاقات کی۔ وتالی کلٹچکو نے صدر کو ملاقات کے دوران مشورہ دیا کہ وہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچاتے ہوئے مفاہمت کی راہ اختیار کریں

متعلقہ عنوان :